کوٹا: راجستھان کے ضلع کوٹا میں ایک سرکاری گرلز کالج کی طالبات نے پرنسپل پر واٹس ایپ پر فحش پیغامات بھیجنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ طالبات نے چیمبر میں بٹھا کر رکھنے کا بھی الزام لگایا ہے۔ لڑکیوں کا الزام ہے کہ اگر انہوں نے بات نہ مانی تو انہیں کم نمبر دینے اور فیل کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ اس معاملے میں طالبات نے کالج کی نوڈل افسر ڈاکٹر سیما چوہان سے شکایت کی تھی۔ اس کے بعد وہ طالبات کے ساتھ کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر وجے پنچولی کے پاس پہنچیں۔ طالبات کی طرف سے دی گئی تحریری شکایت کمشنریٹ جے پور کو بھیج دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ اس سلسلے میں تاحال پولیس تک کوئی شکایت نہیں پہنچی ہے۔ وہیں پرنسپل نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ وجے پنچولی نے کہا کہ 'ہمیں سات اپریل کو شکایت موصول ہوئی۔ طالبات نے یہ شکایت تحریری طور پر دی ہے، جس میں انہوں نے اپنے نام کے ساتھ دستخط بھی کیے ہیں۔ ہم نے شکایت کو من و عن آگے بھیج دیا ہے۔ اس میں طالبات کی طرف سے دی گئی تحریری شکایت اور کچھ اسکرین شاٹس کمشنریٹ کو بھیجے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں کمشنریٹ کی سطح پر ہی ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ '
پرنسپل فحش حرکتیں کرتے ہیں: طالبات
لڑکیوں کا الزام ہے کہ پرنسپل انہیں فحش پیغامات بھیجتے ہیں۔ چیمبر میں چار پانچ لڑکیوں کو بٹھائے رکھتے ہیں۔ گارڈ سے دروازہ بند کروا دیا جاتا ہے۔ اس دوران کسی اور کو ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ کبھی چیمبر میں ایک لڑکی کو بٹھایا جاتا ہے تو کبھی دو پانچ لڑکیوں تک بٹھایا جاتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ سال دسمبر میں ایک ثقافتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس وقت لڑکیوں میں لڑائی بھی ہوئی۔ الزام لگایا گیا کہ جو لڑکیاں پرنسپل کی خاص ہیں ان کو زیادہ آگے بڑھایا جاتا ہے۔ ایک بار طلبہ ماؤنٹ ابو اور چتور گڑھ کی سیر کرنے بھی گئے تھے، تب بھی پرنسپل دو سے تین لڑکیوں کو اپنی کار میں بٹھا کر لے گئے تھے، باقی لڑکیاں بس میں بیٹھی تھیں۔
جانچ کا پروسس کیا ہے؟
واضح رہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈائریکٹ پرنسپل کے خلاف کمیٹی نہیں بنا سکتے۔ یہ کام صرف جوائنٹ ڈائریکٹر یا پی جی کالج کے پرنسپل ہی کر سکتے ہیں۔ کمشنریٹ سے رہنما خطوط ملنے کے بعد اس معاملے میں مزید تفتیش شروع کی جائے گی۔ رواں تعطیلات کے باعث جانچ کمیٹی نہیں بن سکی۔ اب کالج 15 اپریل کو کھلیں گے۔
پرنسپل نے الزامات کو مسترد کر دیا
وہیں پرنسپل نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میری عمر 50 سال ہے اور میرا کریئر 22 سال پر مشتمل ہے۔ اس پورے عرصے کے دوران ایسا کوئی واقعہ انہوں نے نہیں کیا۔ کسی طالب علم کے ساتھ کوئی بدتمیزی یا فحش حرکت نہیں کی۔ انہیں تاحال نوڈل افسر یا حکومت کی طرف سے کسی قسم کا لیٹر نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کی بات سن کر حیران رہ گئے۔ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ شکایت کس نے کی۔
مزید پڑھیں:
طالبات کا جنسی استحصال کرنے والا پروفیسر گرفتار، ویڈیوز بنا کر کرتا تھا بلیک میل
پرنسپل نے دسویں جماعت کی لڑکیوں کو شرٹ اتارنے پر کیا مجبور، صرف بلیزر میں گھر بھیجا