نئی دہلی: انسداد بدعنوانی برانچ (اے سی بی) نے سرکاری اسکولوں کے کلاس رومز کی تعمیر میں مبینہ بدعنوانی کے سلسلے میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو 20 جون کو پوچھ گچھ کے لیے دوبارہ طلب کیا ہے۔ قبل ازیں، اے سی بی نے انہیں 9 جون کو طلب کیا تھا، لیکن سیسوڈیا اس دن پہلے سے طے شدہ شیڈول کا حوالہ دیتے ہوئے حاضر نہیں ہوئے تھے۔ اے سی بی کے ایک ذریعہ نے بتایاکہ "منیش سسودیا کے وکیل نے ہمیں بتایا کہ وہ آج (9 جون) کو نہیں آسکیں گے۔ انہیں دوبارہ دیگر کسی تاریخ کو بلایا جائے۔"
اے سی بی کے ذریعہ نے مزید کہاکہ "ہم نے ان کے وکیل سے تاریخوں کی تفصیلات مانگی ہیں جب سسودیا دستیاب ہوں گے۔ اگر ہمیں منگل تک جواب نہیں ملتا ہے، تو ہم ایک تاریخ کا فیصلہ کریں گے اور سمن جاری کریں گے۔" اے سی بی نے 2,000 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالے کے سلسلے میں 30 اپریل کو ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں سسودیا پر کلاس رومز اور عمارتوں کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے سابق وزیر ستیندر جین، جنہیں گزشتہ جمعہ کو اس معاملے میں طلب کیا گیا تھا، سے پانچ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ پوچھ گچھ کے بعد جین نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی حقیقی کام نہیں کر رہی ہے اور صرف پرائیویٹ اسکولوں کی فیس بڑھا رہی ہے۔ "وہ نجی مفادات کے لیے یہ سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں۔ عآپ حکومت نے اتنے اچھے اسکول بنائے ہیں۔ پھر بھی انہوں نے توجہ ہٹانے کے لیے مجھے اور سسودیا کو طلب کیا۔"
اس دوران دہلی کے وزیر ماحولیات منجندر سنگھ سرسا نے سیسوڈیا پر الزام لگایا کہ انہوں نے قومی راجدھانی میں عآپ حکومت کے وقت "کلاس روم بنانے" کے نام پر 2,000 کروڑ روپے کی "لوٹ مار" کی۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی کے سابق وزراء منیش سسودیا اور ستیندر جین کو کلاس روم تعمیراتی گھوٹالہ کیس میں سمن - CLASSROOM CONSTRUCTION SCAM CASE
بی جے پی لیڈر ہریش کھورانہ نے 2018 میں ایک آر ٹی آئی استفسار سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر ایک شکایت درج کروائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عآپ حکومت کے دوران 12،748 کلاس رومز/عمارتوں کی تعمیر کے نام پر 2,892 کروڑ روپے کا گھپلہ ہوا تھا۔