کولکاتا، مغربی بنگال: ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی وقف ترمیمی بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے پی سی سی کے صدر دفتر بدھان بھون سے مولا علی کراسنگ تک وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔
احتجاج میں بڑے لیڈر بھی شامل
کانگریس کے ریاستی اور ضلع سطح کے درجنوں رہنماؤں نے اس احتجاجی جلوس میں شرکت کی۔کانگریس کے حامیوں نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔ اس موقع پر کانگریس کی خاتون لیڈر نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ایک مخصوص طبقے کو پریشان کرنے کے لیے وقف ترمیمی بل لایا ہے۔ مسلمانوں کو جائز حقوق سے محروم کرنے کے مقصد کے تحت یہ بل لایا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر دہلی میں ہیں جس کی وجہ سے آج کے احتجاجی مظاہرے میں شرکت نہیں کر سکے ہیں۔ پارٹی کے اگلے پروگرام میں ضرور شرکت کریں گے۔
پردیش کانگریس کے نائب صدر محمد مختار نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو وقف املاک سے محروم رکھنے کے لیے متنازعہ بل کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی وجہ سے حکومت نے بل کو قانونی شکل دینے میں جلد بازی دکھائی ہے۔
سینیئر بی جے پی لیڈران کے پتلے نذر آتش
ان کا کہنا ہے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وقف ترمیمی بل کے پاس ہونے کے باوجود بھارتی مسلمان اپنے جائز حقوق سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ مولا علی کراسنگ پر کانگریس کے حامیوں نے وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا اور سینیئر بی جے پی لیڈران کے پتلے نذر آتش کیے۔