نئی دہلی: افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے بڑے کھلاڑیوں نے طالبان کی جانب سے خواتین کے لیے طبی تعلیم بند کرنے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے اور خواتین کی حمایت میں سامنے آ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں میڈیکل کے طلبہ کو مبینہ طور پر اداروں میں داخلے سے روکا جا رہا ہے۔
جس کے بعد افغانستان کرکٹ ٹیم کے سپن باؤلر راشد خان اور سابق کپتان محمد نبی نے طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے طبی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے فیصلے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسے اسلامی تعلیم کے خلاف قرار دیا ہے۔
اسلام میں تعلیم کو مرکزی مقام حاصل ہے: راشد خان
راشد خان نے سوشل میڈیا پر طالبان کے فیصلے پر دکھ اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اسلام میں تعلیم کو مرکزی مقام حاصل ہے، اسلام مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے علم کے حصول پر زور دیتا ہے، قرآن سیکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
🤲🏻🤲🏻🇦🇫🇦🇫 pic.twitter.com/rYtNtNaw14
— Rashid Khan (@rashidkhan_19) December 4, 2024
راشد خان نے لکھا کہ افغانستان کی بہنوں اور ماؤں کے لیے تعلیمی اور طبی اداروں کی حالیہ بندش پر مایوسی اور دکھ کا اظہار کرتا ہوں، اس فیصلے سے نہ صرف خواتین بلکہ ہمارے معاشرے کا مستقبل بھی متاثر ہوا ہے۔
طالبان سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل
افغان کرکٹر نے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان نازک موڑ پر کھڑا ہے، سب کو تعلیم فراہم کرنا نہ صرف سماجی ذمہ داری ہے بلکہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ راشد خان نے مزید کہا کہ افغانستان کو ہر شعبے میں پیشہ ور افراد کی اشد ضرورت ہے، خاص طور پر طبی شعبے میں خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کی شدید کمی تشویشناک ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر صحت کی سہولیات اور خواتین پر پڑتا ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ میں اس فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کرتا ہوں تاکہ افغان لڑکیاں دوبارہ تعلیم کا حق حاصل کر کے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
— Mohammad Nabi (@MohammadNabi007) December 4, 2024
طالبان کا فیصلہ دل دہلا دینے والا اور غیر منصفانہ ہے: محمد نبی
طالبان کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے افغانستان کے سابق کپتان محمد نبی نے کہا، "طالبان کا لڑکیوں کی طبی تعلیم پر پابندی لگانے کا فیصلہ نہ صرف دل شکن ہے بلکہ انتہائی غیر منصفانہ بھی ہے۔ اسلام نے ہمیشہ سب کے لیے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا ہے" اور تاریخ بھری پڑی ہے۔ ان مسلم خواتین کی متاثر کن مثالوں کے ساتھ جنہوں نے علم کے ذریعے نسلوں کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔"