سرینگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ اس وقت سیاسی تنقید کی زد میں آ گئے ہیں جب ان کی اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی مرکزی وزیر کرن رجیجو کے ساتھ باغِ لالہ (ٹیولپ گارڈن) میں ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی جب کرن رجیجو نے حال ہی میں پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا تھا، جو بعد ازاں لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں منظور ہو کر قانون بن چکا ہے۔
باغِ لالہ میں پیر کی صبح ان تینوں رہنماؤں کی چہل قدمی اور مصافحہ کرتے ہوئے تصاویر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئیں۔ کرن رجیجو نے ان تصاویر کو سماجی رابطہ گاہ پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’’سرینگر کے باغِ لالہ میں رنگ برنگی پھولوں کے بیچ ایک تازگی بھری صبح وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ساتھ۔ فطرت کی خوبصورتی اور گرم جوش بات چیت کے ساتھ ایک خاص صبح گزری۔‘‘
Tending to a Tulip garden isn't easy at all. From planting & maintenance to ensuring the perfect blooms requires special care & hardwork.
— Kiren Rijiju (@KirenRijiju) April 7, 2025
The garden needs 11 months of preparation to showcase the tulips for a month-long bloom.
Extending my gratitude to the entire team! https://t.co/s1DNzfFRqc pic.twitter.com/teoffqYxQv
حزب اختلاف نے اس ملاقات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے رکنِ اسمبلی سجاد غنی لون نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کو کم از کم رجیجو سے دور رہنا چاہیے تھا، جنہوں نے وقف بل پارلیمنٹ میں پیش کیا۔‘‘ لون نے ایکس پر لکھا: ’’بھارت کے مسلمانوں کو کم از کم یہ امید تھی کہ جموں و کشمیر، جو بھارت کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے، کا وزیر اعلیٰ بطور احتجاج رجیجو سے دور رہتا۔ مگر افسوس کہ وہ فاروق صاحب کو بھی ساتھ لے گئے۔ شرمناک!‘‘
پی ڈی پی رہنما اور سابق وزیر نعیم اختر نے لکھا: ’’وقف قانون پر اتنی جلدی میل جھول؟ اسمبلی میں تو حکومت کے ارکان اس پر ڈرامہ کر رہے ہیں، اور وزیر اعلیٰ رجیجو کے ساتھ چہل قدمی کر رہے ہیں۔‘‘ پی ڈی پی کے ایک اور رکنِ اسمبلی اور یوتھ صدر وحید پرہ نے کہا کہ اقلیتی امور کے وزیر، جس نے یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا، کو وزیر اعلیٰ نے خوش آمدید کہا اور باغِ لالہ میں چہل قدمی کی۔
نیشنل کانفرنس کی جانب سے تاحال اس تنقید پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، اسمبلی اجلاس کے دوران وقف قانون کے خلاف نیشنل کانفرنس کے ارکان نے ہنگامہ کیا، جس پر اسپیکر عبدالرحیم راتھر کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ پارٹی کے رکن اور چیف ترجمان تنویر صادق نے قانون پر بحث کا مطالبہ کیا، جس کی اسپیکر نے اجازت نہیں دی، جس کے بعد ایوان میں نیشنل کانفرنس کے ارکان نے احتجاج کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
سپریم کورٹ وقف ترمیمی ایکٹ معاملے میں 'مناسب وقت' پر سماعت کے لیے تیار، اب تک آٹھ درخواستیں دائر
وقف بل سے غریبوں، خواتین اور پسماندہ طبقات کو فائدہ ہوگا: کرن رجیجو