قاضی گنڈ، اننت ناگ (دین عمران): وادیٔ کشمیر ہمارے ملک کا ایک ایسا خطہ ہے جسے قدرت نے اپنے دستِ خاص سے تراشا، جہاں ہر منظر ایک خواب سا لگتا ہے اور ہر سانس میں حسن بسا ہوا ہے۔ یہ وہ وادی ہے جسے "جنتِ بےنظیر" کا لقب حاصل ہے۔ حالانکہ حقیقت یہی ہے کہ جو بھی شخص یہاں سیر و تفریح کے لیے وارد ہوتا ہے تو وہ بار بار جنت نما وادی کا منتظر رہتا ہے، دنیا بھر میں جانے مانے والی جنت کشمیر کے دلکش اور دلفریب نظارے نہ صرف غیر ریاستی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کو بھی اپنی طرف راغب کرتے ہیں۔
جنت نما کشمیر کا دروازہ
گرچہ جنت میں داخل ہونے سے قبل مخصوص دروازہ ہوتا ہے۔ وہی ہمارے ملک میں موجود جنت نما کشمیر کا دروازہ بھی پیر پنچال کی اونچی چوٹیوں کے دامن تلے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ اور کلگام ضلع کے درمیان ایک خوبصورت قصبے قاضی گنڈ میں موجود ہے۔ جسے "گیٹ وے آف کشمیر" کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق مذکورہ علاقے میں قریب 10 ہزار آبادی موجود ہے۔


ہندو مسلم اور سکھ اتحاد کی حقیقی مثال "قاضی گنڈ"
قاضی گنڈ کا حسن نہ صرف یہاں کی اونچی پہاڑیوں، سرسبز و شاداب درختوں اور ٹھنڈی ہواؤں تک محدود ہے، بلکہ یہاں کے لوگوں کی سادگی، محبت اور بھائی چارے میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہاں ہندو مسلم اور سکھ اتحاد کی ایک ایسی حقیقی مثال قائم ہے جو نہ صرف قابلِ فخر ہے بلکہ یہاں آنے والوں کے دلوں پر ایک دیرپا نقش چھوڑتی ہے۔ گیٹ وے آف کشمیر یعنی قاضی گنڈ کا بازار بھی سجاوٹ سے بھرا ہوا رہتا ہے۔ یہاں کی دکانوں پر آپ کے لیے نہ صرف مختلف اقسام کی چیزیں میسر رہتی ہے بلکہ یہاں کے لوگ مہمان نوازی کے بھی قائل ہیں۔

مہاراجہ ہری سنگھ کی پہلی پسند "قاضی گنڈ"
تاریخی اعتبار سے قاضی گنڈ کی اہمیت کافی اہم سمجھی جاتی ہے۔ قاضی گنڈ میں رہائش پذیر لوگوں کے مطابق جب مہاراجہ ہری سنگھ کشمیر یا برطانوی حکام وادیٔ کشمیر کا رخ کرتے تھے، تو جواہر ٹنل کو عبور کرنے کے بعد سب سے پہلا پڑاؤ یہی ہوتا تھا۔ یہی وہ مقام تھا جہاں سے وہ جنت کے سفر کا آغاز کرتے تھے۔ آج بھی قاضی گنڈ نیشنل ہائی وے 44 کے ذریعے پورے کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں سے جوڑتا ہے۔ یہ شاہراہ صرف ایک سڑک نہیں، بلکہ کشمیر کی شہ رگ ہے، جہاں سے تجارت، سیاحت اور ثقافت کی روانی جاری رہتی ہے۔


جنت کشمیر کا دروازہ "قاضی گنڈ"
مقامی لوگوں کے مطابق قاضی گنڈ جنت کشمیر کا دروازہ ہے، مگر یہ صرف جغرافیائی حد نہیں۔ یہ ایک احساس ہے، ایک لمس ہے، جو کشمیر کی جنت جیسی فضا کا پہلا پیغام دیتا ہے۔ یہاں سے شروع ہونے والا ہر سفر، ایک خواب کی مانند ہوتا ہے۔ ایک ایسا خواب جو حقیقت سے زیادہ خوبصورت لگتا ہے۔

مقامی تجارت کاروں کا کہنا ہے کہ قاضی گنڈ ایک ایسا قصبہ ہے جہاں کے لوگ رات کی تاریکی میں بھی اپنا کاروبار کرتے تھے۔ کیونکہ جموں یا ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے لوگ نہ صرف دن کی روشنی میں بلکہ رات کی تاریکی تک بھی مذکورہ علاقے تک پہنچتے تھے۔ جس کے باعث مقامی تجارت کاروں کو انہیں خدمت کرنے کا موقع فراہم ہوتا تھا۔

نئی ٹنل اور نئے شاہراہ کے سبب روزگار متاثر
گرچہ نوے کی دہائی میں وادی میں حالات کافی کشیدہ ہوئے۔ تاہم قاضی گنڈ واحد ایک ایسا علاقہ ہے جہاں اُس دور میں بھی ماحول کافی پُرامن رہا ہے۔ تجارتی شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کہا کہ جب سے نئی ٹنل اور نئے شاہراہ وجود میں آئے ہیں ان کا روزگار کافی حد تک متاثر ہوا ہے۔ حالانکہ مقامی تجارت کار تعمیر و ترقی کے خلاف نہیں ہیں۔ تاہم ان کی مانگ ہے کہ علاقے کو سیاحتی زمرے میں لایا جائے تاکہ سیاح قاضی گنڈ کی جانب متوجہ ہو جائیں جس سے تجارت کاروں کا روزگار بھی بحال ہوسکے۔


قاضی گنڈ میں قدرتی خوبصورتی کا احساس: ماہرین
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ وادیٔ کشمیر کی ٹوپوگرافی بہت الگ ہے کیونکہ پوری وادی جنوب سے لے کر شمال تک ہمالیائی اور پیر پنچال کی پہاڑیوں سے گھری ہوئی ہے۔ جغرافیاء کے ایچ او ڈی مظفر احمد کا کہنا ہے کہ قاضی گنڈ ایک ایسا مقام ہے جو پیر پنچال کے بطن میں واقع ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے انسان کو نہ صرف ٹھنڈی ہواؤں کا احساس ہوتا ہے بلکہ قدرتی خوبصورتی کا احساس بھی بیدار ہوتا ہے۔

بٹوارے سے قبل بارہمولہ گیٹ وے آف کشمیر تھا
انہوں نے کہا کہ ملک کے بٹوارے سے قبل بارہمولہ کو گیٹ وے آف کشمیر کا لقب حاصل تھا تاہم بٹوارے کے بعد واحد یہی رابطہ یعنی قاضی گنڈ شہ رگ کے بطور ابھر کر سامنے آئی ہے۔ جس کے باعث وادیٔ کشمیر پورے ملک سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں داخل ہونے کے لیے گرچہ مغل شاہراہ اور سنتھن ٹاپ سے بھی لوگ داخل ہوتے ہیں۔ تاہم دونوں داخلی راستے خراب موسم کے باعث سال بھر ٹریفک کے لیے یکساں طور کھلے رہنے سے قاصر رہتے ہیں۔
حکومت کو سیاحوں کو قاضی گنڈ کی طرف راغب کرنے کی ضرورت
حالانکہ وادیٔ کشمیر میں داخل ہونے کے لیے کئی روابط موجود ہیں جن میں مغل روڈ اور سنتھن ٹاپ رابطہ سڑکیں بھی شامل ہیں تاہم جو افادیت اور اہمیت قاضی گنڈ کو حاصل ہے شاید ہی اتنی ترجیحات کسی اور داخلی راستے کو ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ قاضی گنڈ قصبہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیاحوں کو لبھانے کے لیے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ سیاح قصبہ کی جانب راغب ہوں۔ جس سے یہاں کے تجارت کاروں کا روزگار پھر سے بحال ہوسکے۔