جموں (عامر تانترے) : جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا بجٹ اجلاس بدھ کو بھی شدید ہنگامہ آرائی کے بعد غیر معینہ مدت (Sine Die) کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں، اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے دوپہر ایک بجے تک ایوان کو عارضی طور پر ملتوی کیا تھا، مگر بعد میں اسمبلی کی کارروائی کو بغیر کوئی تاریخ طے کیے ہوئے برخواست کر دیا۔
ایوان میں یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب نیشنل کانفرنس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین وقف ایکٹ اور دیگر امور پر ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور اسپیکر سے مطالبات شروع کیے۔ اسپیکر پر دونوں جانب سے دباؤ تھا، این سی ارکان وقف بل پر بحث چاہتے تھے جبکہ بی جے پی ارکان کا کہنا تھا کہ اہم سوالات پہلے سے درج ہیں اور انہیں سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
ایوان کے اندر نیشنل کانفرنس ارکان نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے وقف ایکٹ پر آدھے گھنٹے کی بحث کی اجازت دیں تاکہ حزب اختلاف اپنا موقف ملک کے سامنے رکھ سکے۔ دوسری جانب بی جے پی ارکان نے اعتراض کیا کہ پہلے سے درج سوالات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ خاص طور پر چنینی حلقہ انتخاب کے ایم ایل اے بلونت سنگھ منکوٹیا کی جانب سے بیروزگاری پر لائی گئی التوا کی تحریک کو مسترد کر دیا گیا، جس پر پارٹی ارکان نے احتجاج کیا۔
اسی دوران اسمبلی کے باہر اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب عام آدمی پارٹی (عآپ) کے ڈوڈہ سے ایم ایل اے معراج ملک، جو پہلے پی ڈی پی کارکنوں سے الجھ چکے تھے، میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ اس دوران بی جے پی کے ایم ایل ایز وکرم سنگھ رندھاوا اور یُدھویر سیٹھی ان سے الجھ پڑے اور موقع پر موجود افراد کے مطابق ’’دھکا مکی‘‘ بھی ہوئی، مارشلز نے موقع پر پہنچ کر معاملے کو ٹھنڈا کیا۔
بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی جے پی کے وکرم سنگھ رندھاوا نے معراج ملک پر ہندوؤں کے خلاف بیانات دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ یہ برداشت نہیں کریں گے۔ جبکہ یُدھویر سیٹھی نے معراج ملک کے خلاف منشیات ٹیسٹ کا مطالبہ کر ڈالا۔ معراج ملک، جو پورے بجٹ اجلاس میں بی جے پی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے، اس بار بھی وقف ایکٹ، بے روگزگاری سمیت دیگر مسائل پر حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا۔ جس پر آج بی جے پی اراکین نے شدید ردِعمل ظاہر کیا۔
واضح رہے کہ آج اجلاس کا آخری دن ہے اور کئی نجی بلز زیر التوا ہیں، تاہم ایوان کی فضا مسلسل کشیدہ رہی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کے دوران بھی اسمبلی کی کارروائی ہنگامہ آرائی کے بعد مسلسل معطل کر دی گئی۔ وہیں پی ڈی پی ایم ایل ایز اور ہندوارہ کے ایم ایل اے نے اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی چلائی۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں کشمیر اسمبلی میں پھر ہنگامہ، ایوان دوپہر تک معطل، اراکین اسمبلی میں دھکا مکی