ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلبہ پنجاب سے واپسی پر مجبور، خوف کے باوجود بعض وہیں مقیم - POST PAHALGAM TERROR ATTACK

پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلبہ کو شمالی ریاستوں خاص کر پنجاب میں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلبہ پنجاب سے واپس
پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلبہ پنجاب سے واپس (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 29, 2025 at 4:36 PM IST

4 Min Read

سرینگر: پہلگام حملے کے بعد پنجاب سمیت دیگر شمالی ریاستوں میں زیر تعلیم درجنوں کشمیری طلبہ نے مبینہ ہراسانی اور مار پیٹ کے واقعات کے بعد گھروں کی جانب واپسی اختیار کی ہے، جبکہ کئی طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ محفوظ ہیں اور مقامی لوگ مدد فراہم کر رہے ہیں۔ 22 اپریل کو جنوبی کشمیر کی بائسرن چراگاہ میں پیش آئے دہشت گرد حملے میں 25 سیاح اور ایک مقامی گھوڑے بان ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد دیگر ریاستوں میں خوفزدہ کشمیری طلبہ نے اپنے عزیزوں کو پریشانی بھرے پیغامات بھیجنے شروع کیے اور وادی واپسی کی کوششیں کیں اور درجنوں افراد مغل روڈ وغیرہ کے ذریعے واپس کشمیر پہنچ چکے ہیں۔

کشمیر واپس آنے والے طلبہ میں چندی گڑھ میں زیر تعلیم سنان خورشید بھی شامل ہیں، جنہوں نے 45 دیگر طلبہ کے ساتھ بس کے ذریعے واپسی کی۔ ان کا کہنا ہے: ’’ہمارے ساتھ انتہائی بدسلوکی کی گئی، غلط ناموں سے پکارا گیا، ہم وہاں خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے۔ کئی طلبہ کی مار پیٹ کی گئی۔ والدین نے بھی واپسی کا اصرار کیا، البتہ پنجاب پولیس نے سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی۔‘‘

امت شبیر نامی ایک طالبہ نے بتایا کہ وہ اپنی رہائش گاہ سے باہر نہیں نکل سکیں، اور کشمیر واپس آنا ہی بہتر سمجھا۔ انہوں نے کہا: ’’کچھ دکان داروں نے کشمیری طلبہ کو راشن دینا بند کیا۔ ہم نجی کالونی میں رہتے ہیں جہاں مکینوں نے ہمیں ’دہشت گرد‘ کہہ کر نکل جانے کو کہا۔ میری دوست کو ایئرپورٹ لے جانے والا کیب ڈرائیور راستے میں گالیاں دے کر مارنے لگا۔‘‘

حکومت جموں و کشمیر نے صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پنجاب، یوپی، اتراکھنڈ اور مہاراشٹر میں پانچ وزراء کو بھیجا جنہوں نے وہاں کے وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ تاہم اس کے باوجود کئی طلبہ نے واپسی کو ترجیح دی۔

ادھر، کئی طلبہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اب بھی محفوظ ہیں۔ چندی گڑھ میں زیر تعلیم اسریٰ نامی ایک طالبہ نے بتایا: ’’مقامی لوگ، دکاندار اور مکان مالک سب نے تعاون کیا۔ ہم روز کالج جاتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں۔‘‘

پنجاب کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم محسن اندرابی نے کہا، ’’زیادہ تر طلبہ یہاں مقامی عوام اور طلبہ کی حمایت سے رکے ہوئے ہیں، مگر دو مخصوص ریاستوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ ہمیں نجی کالونیوں میں دھمکاتے اور ہراساں کرتے ہیں۔‘‘ چندی گڑھ میں کام کرنے والے کشمیری نوجوان مدثر حسن کے مطابق، ’’پہلے دنوں میں خوف کی فضا تھی، مگر اب تقریباً 20 ہزار کشمیری طلبہ، تاجروں اور ملازمین کو تحفظ حاصل ہے۔ انتظامیہ، پولیس اور سماجی کارکنوں کی مداخلت سے صورت حال بہتر ہوئی۔‘‘

ا
بیرون ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے ہراسانی کے الزامات عائد کئے ہیں (ای ٹی وی بھارت)

پہلگام حملے کے ایک ہفتے بعد پی ڈی پی صدر اور جموں کشمیر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیری طلبہ پورے بھارت میں خوف میں جی رہے ہیں۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’نفرت پھیلانے والوں کو روکنے کے لیے سخت پیغام دیا جانا چاہیے، تاکہ ہم آہنگی قائم رہے۔‘‘

ادھر، وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کی زیر صدارت آل پارٹی اجلاس میں بھی ملک بھر میں کشمیری طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. پہلگام حملہ: کشمیری طلبہ پر حملے افسوس کن، راہل گاندھی
  2. پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلبہ پر بیرون ریاستوں میں تشدد، والدین پریشان

سرینگر: پہلگام حملے کے بعد پنجاب سمیت دیگر شمالی ریاستوں میں زیر تعلیم درجنوں کشمیری طلبہ نے مبینہ ہراسانی اور مار پیٹ کے واقعات کے بعد گھروں کی جانب واپسی اختیار کی ہے، جبکہ کئی طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ محفوظ ہیں اور مقامی لوگ مدد فراہم کر رہے ہیں۔ 22 اپریل کو جنوبی کشمیر کی بائسرن چراگاہ میں پیش آئے دہشت گرد حملے میں 25 سیاح اور ایک مقامی گھوڑے بان ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد دیگر ریاستوں میں خوفزدہ کشمیری طلبہ نے اپنے عزیزوں کو پریشانی بھرے پیغامات بھیجنے شروع کیے اور وادی واپسی کی کوششیں کیں اور درجنوں افراد مغل روڈ وغیرہ کے ذریعے واپس کشمیر پہنچ چکے ہیں۔

کشمیر واپس آنے والے طلبہ میں چندی گڑھ میں زیر تعلیم سنان خورشید بھی شامل ہیں، جنہوں نے 45 دیگر طلبہ کے ساتھ بس کے ذریعے واپسی کی۔ ان کا کہنا ہے: ’’ہمارے ساتھ انتہائی بدسلوکی کی گئی، غلط ناموں سے پکارا گیا، ہم وہاں خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے۔ کئی طلبہ کی مار پیٹ کی گئی۔ والدین نے بھی واپسی کا اصرار کیا، البتہ پنجاب پولیس نے سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی۔‘‘

امت شبیر نامی ایک طالبہ نے بتایا کہ وہ اپنی رہائش گاہ سے باہر نہیں نکل سکیں، اور کشمیر واپس آنا ہی بہتر سمجھا۔ انہوں نے کہا: ’’کچھ دکان داروں نے کشمیری طلبہ کو راشن دینا بند کیا۔ ہم نجی کالونی میں رہتے ہیں جہاں مکینوں نے ہمیں ’دہشت گرد‘ کہہ کر نکل جانے کو کہا۔ میری دوست کو ایئرپورٹ لے جانے والا کیب ڈرائیور راستے میں گالیاں دے کر مارنے لگا۔‘‘

حکومت جموں و کشمیر نے صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پنجاب، یوپی، اتراکھنڈ اور مہاراشٹر میں پانچ وزراء کو بھیجا جنہوں نے وہاں کے وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ تاہم اس کے باوجود کئی طلبہ نے واپسی کو ترجیح دی۔

ادھر، کئی طلبہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اب بھی محفوظ ہیں۔ چندی گڑھ میں زیر تعلیم اسریٰ نامی ایک طالبہ نے بتایا: ’’مقامی لوگ، دکاندار اور مکان مالک سب نے تعاون کیا۔ ہم روز کالج جاتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں۔‘‘

پنجاب کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم محسن اندرابی نے کہا، ’’زیادہ تر طلبہ یہاں مقامی عوام اور طلبہ کی حمایت سے رکے ہوئے ہیں، مگر دو مخصوص ریاستوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ ہمیں نجی کالونیوں میں دھمکاتے اور ہراساں کرتے ہیں۔‘‘ چندی گڑھ میں کام کرنے والے کشمیری نوجوان مدثر حسن کے مطابق، ’’پہلے دنوں میں خوف کی فضا تھی، مگر اب تقریباً 20 ہزار کشمیری طلبہ، تاجروں اور ملازمین کو تحفظ حاصل ہے۔ انتظامیہ، پولیس اور سماجی کارکنوں کی مداخلت سے صورت حال بہتر ہوئی۔‘‘

ا
بیرون ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے ہراسانی کے الزامات عائد کئے ہیں (ای ٹی وی بھارت)

پہلگام حملے کے ایک ہفتے بعد پی ڈی پی صدر اور جموں کشمیر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیری طلبہ پورے بھارت میں خوف میں جی رہے ہیں۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’نفرت پھیلانے والوں کو روکنے کے لیے سخت پیغام دیا جانا چاہیے، تاکہ ہم آہنگی قائم رہے۔‘‘

ادھر، وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کی زیر صدارت آل پارٹی اجلاس میں بھی ملک بھر میں کشمیری طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. پہلگام حملہ: کشمیری طلبہ پر حملے افسوس کن، راہل گاندھی
  2. پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلبہ پر بیرون ریاستوں میں تشدد، والدین پریشان
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.