سری نگر: پارلیمانی اور اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اتوار کو کہا کہ وقف ترمیمی قانون پورے ملک کے غریب مسلمانوں، خواتین اور پسماندہ طبقات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
جموں و کشمیر کی گرمائی دار الحکومت سرینگر کے دورے کے موقعے پر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے رجیجو نے اس بات پر زور دیا کہ وقف قانون میں کی گئی ترامیم کا مقصد معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانا ہے۔
کرن رجیجو نے کہا کہ "جو لوگ اس بل کو نہیں سمجھتے وہ ناخوش ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اگر ہم سیاست کو ایک طرف رکھیں تو جو لوگ صحیح معنوں میں کی گئی ترامیم کو سمجھتے ہیں، وہ سمجھیں گے کہ اس سے آنے والے 2-3 برسوں میں غریبوں، مسلمانوں، خواتین اور پسماندہ طبقوں کو اہم فوائد حاصل ہوں گے۔"
اسی کے ساتھ مرکزی وزیر نے سرینگر میں منعقدہ لوک سنوردھن پرو پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں پہلی بار یہ تقریب منعقد کی جا رہی ہے اور اس کا مقصد کشمیری نوجوانوں کے صلاحیتوں اور ہنر کو دنیا کے سامنے لانا اور انہیں نکھارنا ہے۔
وزیر کا یہ بیان وقف ترمیمی قانون کے مضمرات سے متعلق جاری بحث اور احتجاج کے درمیان آیا ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کے انڈیا اتحاد اور مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت ملک بھر کی مسلم تنظیمیں اس قانون کی مخالفت کر رہی ہیں۔
مخالفین اسے 'مسلم مخالف' اور 'آئین مخالف' قرار دے رہیں۔ مسلم اراکین پارلیمنٹ اور تنظیموں کو خدشہ ہے کہ اس قانون میں کیے گئے التزامات مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے بیچ امتیاز پیدا کر رہے ہیں اور مستقبل میں وقف املاک پر قبضے کے لیے ان کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
نیشنل کانفرنس کی جانب سے ہر پلیٹ فارم پر وقف بل کی مخالفت کی جائے گی: غلام محی الدین میر
وقف ترمیمی بل کو پاس کرنا ہماری مذہبی شناخت پر حملہ: فاروق ترالی
نیشنل کانفرنس و اتحادی وقف ترمیمی بل پر اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کے لیے تیار