جموں: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب پاکستانی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، جس پر ہندوستانی فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی ہندوستانی فوج نے پہلی بار پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تصدیق کی ہے۔ اسی طرح فروری کے آغاز میں بھی کرشنا گھاٹی سیکٹر میں فائرنگ کے واقعات رپورٹ کیے گئے تھے۔ منگل کے روز پاکستانی فوج نے پونچھ ضلع کے کرشنا گھاٹی علاقے میں دراندازی کی کوشش کی، جسے ہندوستانی فوج نے ناکام بنا دیا۔
پاکستانی فوجیوں اور دراندازوں نے فائرنگ کی، جس کے جواب میں بھارتی فوج نے مؤثر کارروائی کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج کے چار سے پانچ درانداز مارے گئے، تاہم اس کی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ ہندوستانی فوج کے مطابق اس جھڑپ میں بھارت کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ فائرنگ کا سلسلہ دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہا، اور بھارتی فوج کرشنا گھاٹی علاقے میں پوری طرح مستعد ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران ایل او سی کے جنوبی پیر پنجال خطے میں سرحد پار فائرنگ کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان واقعات میں نشانہ بازوں کی کارروائی، فائرنگ، اور پاکستان کی بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) کے حملوں کی اطلاعات ہیں۔ ہندوستانی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خلاف ورزی کا مؤثر جواب دیا جا رہا ہے، اور پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہو رہی ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج اور عسکریت پسندوں نے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں کئی بار دراندازی کی ناکام کوششیں کیں اور شدید جانی نقصان ہوا۔ فروری کے پہلے ہفتے میں پاکستانی فوج نے ایل او سی کے قریب چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور دھماکہ خیز مواد استعمال کیا، جس پر ہندوستانی فوج نے سخت جواب دیا۔ بھارت کی جانب سے اس معاملے کو پاکستان کے سامنے اٹھایا گیا ہے، لیکن سرحد پار سے ہونے والی اشتعال انگیزیوں میں کمی نہیں آئی۔ یہ بڑھتی ہوئی سرحدی جھڑپیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب فروری 2021 میں بھارت اور پاکستان نے ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی تجدید کی تھی۔
مزید پڑھیں:قاضی گُنڈ نو یُوگ ٹنل کے قریب حادثے میں ایک شخص کی موت، چار دیگر زخمی
دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان اس معاہدے کا مقصد ایل او سی پر استحکام قائم رکھنا تھا۔ تاہم، حالیہ جنگ بندی خلاف ورزیوں، خاص طور پر جنوبی پیر پنجال خطے میں، اس معاہدے کی پائیداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔