سرینگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں پہلگام حملے کے دو روز بعد آل پارٹی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ریاست کی تمام بڑی اور چھوٹی سیاسی جماعتوں نے شرکت کی اور متفقہ طور پر مرکز کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اقدام کی حمایت کی۔
یہ اجلاس سرینگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر (SKICC) میں منعقد ہوا، جس میں عمر عبداللہ نے بی جے پی، پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، کانگریس، پیپلز کانفرنس سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا تھا۔
اجلاس میں پہلگام حملے کی شدید مذمت کی گئی جس میں 26 سیاح اور ایک مقامی پونی والے کا گولیاں برسا کر قتل کیا گیا، 17 دیگر زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد وادی میں ایک روزہ سوگ منایا گیا، تجارتی مراکز بند رہے اور اسکولوں میں بھی چھٹی دی گئی تھی۔
اجلاس کے اختتام پر ایک قرارداد منظور کی گئی جسے عمر عبداللہ نے پڑھ کر سنایا۔ قرارداد میں کہا گیا:
"ہم پہلگام میں بے گناہ شہریوں پر ہوئے بزدلانہ اور غیر انسانی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ نہ صرف کشمیریت بلکہ ہندوستانی اتحاد، امن و ہم آہنگی کے نظریے پر بھی حملہ ہے۔"
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ "ہم ان درندہ صفت عناصر کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچانے کے ہر اقدام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف ہماری حوصلہ شکنی نہیں ہوگی۔"
شرکائے اجلاس نے ملک کی تمام ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹریز سے اپیل کی کہ بیرون ریاست رہنے والے کشمیری طلبہ، مزدوروں اور دیگر شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اور کسی بھی قسم کی ہراسانی یا امتیازی سلوک سے بچایا جائے۔
آخر میں، اجلاس میں شامل جماعتوں، سماجی و مذہبی اداروں، نوجوانوں اور میڈیا سے اپیل کی گئی کہ وہ امن و ترقی کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور انتشار پھیلانے والوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔