ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیری طلبہ کے لیے آئی آئی ٹی حیدرآباد کے دروازے کھلے: پروفیسر بی ایس مورتی - IIT HYDERABAD NANO TECHNOLOGY

پروفیسر مورتی کا کہنا ہے کہ نینو ٹیکنولوجی ہر شعبے میں داخل ہو چکی ہے، تحقیق و ترقی کے لیے نوجوانوں کی شمولیت ضروری ہے۔

ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی حیدر آباد، پروفسیر بی ایس مورتی کے ساتھ خصوصی گفتگو
ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی حیدر آباد، پروفسیر بی ایس مورتی کے ساتھ خصوصی گفتگو (ETV Bharat Graphics)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 12, 2025 at 8:19 PM IST

4 Min Read
ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی حیدر آباد، پروفسیر بی ایس مورتی کے ساتھ خصوصی گفتگو (ویڈیو: ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (پرویز الدین): ’’نینو ٹیکنولوجی کا رول روزہ مرہ کی زندگی میں بڑھ رہا اور یہ ٹیکنالوجی گھر گھر پہنچ چکی ہے۔ کاسمیٹک سے لے کر طب اور الیکٹرانکس سے لے کر ماحولیات تک اس کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے۔ ایسے میں اس ٹیکنالوجی نے پوری دنیا میں ایک انقلاب برپا کیا ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) حیدر آباد، کے ڈائریکٹر اور ملک کے نامور سائنسدان پروفسیر بی ایس مورتی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’آج کی تاریخی میں نینو ٹیکنولوجی ہر ایک شعبے میں دیکھنے کو مل رہی ہے، اس ٹیکنالوجی نے نہ صرف مختلف شعبوں میں انقلاب لایا ہے بلکہ روز مرہ استعمال میں لائی جانی والی چیزوں کو آسان بنانے میں بھی اہم رول ادا کیا ہے اور آئے روز نینو ٹیکنولوجی کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔‘‘ پروفیسر مورتی کے مطابق الیکٹرانکس سے لے کر کینسر ٹیومر کے علاج تک اس ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاکر لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کووڈ ویکسینیشن میں بھی نینو ٹیکنولوجی کا کافی عمل دخل رہا ہے۔ ایسے میں اب نینو ٹیکنولوجی کے بغیر کسی بھی ایجاد کے بارے میں سوچنا زرا مشکل لگ رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر بی ایس مورتی نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے مزید ایجادات پر ملک کے نامور اداروں میں کام ہو رہا ہے۔ اس سے متعلق کوئی بھی نئی تحقیق طالب علموں کی جانب سے ہی سامنے آ سکتی ہے البتہ ہمیں ہر موڑ پر ان کی رہنمائی کرنی اور انہیں ہر حال میں تعاون دینا ہوگا۔

"نینو ٹیکنولوجی فار لیرننگ کے موضوع پرکشمیر یونیورسٹی اور آئی آئی ٹی حیدر آباد کے باہمی اشتراک سے رواں ماہ ستمبر کی 7 سے 11 تک منعقد ہونی والی پانچ روزہ قومی کانفرنس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ بے حد خاص اور کافی اہمیت کی حامل ہوگی۔‘‘

انہوں نے کہا: ’’اس کانفرنس کے تمام خد و خال کو طے کیا گیا ہے۔ اس میں نہ صرف ملک کے بلکہ بین الاقوامی سطح کے سائنسدان حصہ لے رہے ہیں جو کہ نینو ٹیکنولوجی کی ضرورت اور مستقبل پر اس ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ قومی سطح پر اس سے متعلق کس طرح کا کام ہوا ہے؟ یا ہو رہا ہے اور عام زندگی پر اس ٹیکنالوجی کا رول کتنا بڑھ چکا ہے؟ اور مزید اس ٹیکنالوجی کو کس طرح آگے لے جایا جائے گا؟ اس پر بھی ماہرین بات کرے گے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پروفیسر بی ایس مورتی نے کہا کہ ’’ہمارے ملک میں ہونہار طالب علموں کی کمی نہیں ہے تاہم انہیں تحقیق کی طرف مائل کر کے ان کی رہنمائی اور تعاون دینے کی ضرورت ہے اور اگر انہیں سہولیات کو دستیاب کرائی جائے تو ’وکست بھارت‘ کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔‘‘

کشمیر کے انجنیئرنگ طالب علموں کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ قابل تو ہیں، لیکن تحقیق اور ایجادات کے تعلق سے انہیں سہولیات کی کمی کا سامنا ضرور ہے۔ آئی آئی ٹی حیدر آباد کے مقابلے میں کشمیر یونیورسٹی میں سہولیات کی کمی ہے جس پر کام کرنے کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میں کشمیر کے طالب علموں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ چند ماہ آئی آئی ٹی حیدر آباد آئیں اور سکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ میں حصہ لیں، کیونکہ سکل ڈیولپمنٹ نے روزگار حاصل کرنے میں آسانیاں پیدا کی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ آئی آئی ٹی حیدر آباد نے گزشتہ برس سے پوسٹ ڈاک اسکیم شروع کی ہے، جس کا یہاں کے پوسٹ گریجویٹ طلباء بھی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ مورتی کے مطابق ’’جب ہم مل کر کام کریں گے تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا اور ’وکست بھارت‘‘ کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:

آئی آئی ٹی روڑکی نے نینو کوٹنگ سسٹم بنایا

آئی آئی ٹی حیدرآباد 'ٹاپ ٹین' فہرست میں شامل

ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی حیدر آباد، پروفسیر بی ایس مورتی کے ساتھ خصوصی گفتگو (ویڈیو: ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (پرویز الدین): ’’نینو ٹیکنولوجی کا رول روزہ مرہ کی زندگی میں بڑھ رہا اور یہ ٹیکنالوجی گھر گھر پہنچ چکی ہے۔ کاسمیٹک سے لے کر طب اور الیکٹرانکس سے لے کر ماحولیات تک اس کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے۔ ایسے میں اس ٹیکنالوجی نے پوری دنیا میں ایک انقلاب برپا کیا ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) حیدر آباد، کے ڈائریکٹر اور ملک کے نامور سائنسدان پروفسیر بی ایس مورتی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’آج کی تاریخی میں نینو ٹیکنولوجی ہر ایک شعبے میں دیکھنے کو مل رہی ہے، اس ٹیکنالوجی نے نہ صرف مختلف شعبوں میں انقلاب لایا ہے بلکہ روز مرہ استعمال میں لائی جانی والی چیزوں کو آسان بنانے میں بھی اہم رول ادا کیا ہے اور آئے روز نینو ٹیکنولوجی کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔‘‘ پروفیسر مورتی کے مطابق الیکٹرانکس سے لے کر کینسر ٹیومر کے علاج تک اس ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاکر لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کووڈ ویکسینیشن میں بھی نینو ٹیکنولوجی کا کافی عمل دخل رہا ہے۔ ایسے میں اب نینو ٹیکنولوجی کے بغیر کسی بھی ایجاد کے بارے میں سوچنا زرا مشکل لگ رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر بی ایس مورتی نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے مزید ایجادات پر ملک کے نامور اداروں میں کام ہو رہا ہے۔ اس سے متعلق کوئی بھی نئی تحقیق طالب علموں کی جانب سے ہی سامنے آ سکتی ہے البتہ ہمیں ہر موڑ پر ان کی رہنمائی کرنی اور انہیں ہر حال میں تعاون دینا ہوگا۔

"نینو ٹیکنولوجی فار لیرننگ کے موضوع پرکشمیر یونیورسٹی اور آئی آئی ٹی حیدر آباد کے باہمی اشتراک سے رواں ماہ ستمبر کی 7 سے 11 تک منعقد ہونی والی پانچ روزہ قومی کانفرنس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ بے حد خاص اور کافی اہمیت کی حامل ہوگی۔‘‘

انہوں نے کہا: ’’اس کانفرنس کے تمام خد و خال کو طے کیا گیا ہے۔ اس میں نہ صرف ملک کے بلکہ بین الاقوامی سطح کے سائنسدان حصہ لے رہے ہیں جو کہ نینو ٹیکنولوجی کی ضرورت اور مستقبل پر اس ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ قومی سطح پر اس سے متعلق کس طرح کا کام ہوا ہے؟ یا ہو رہا ہے اور عام زندگی پر اس ٹیکنالوجی کا رول کتنا بڑھ چکا ہے؟ اور مزید اس ٹیکنالوجی کو کس طرح آگے لے جایا جائے گا؟ اس پر بھی ماہرین بات کرے گے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پروفیسر بی ایس مورتی نے کہا کہ ’’ہمارے ملک میں ہونہار طالب علموں کی کمی نہیں ہے تاہم انہیں تحقیق کی طرف مائل کر کے ان کی رہنمائی اور تعاون دینے کی ضرورت ہے اور اگر انہیں سہولیات کو دستیاب کرائی جائے تو ’وکست بھارت‘ کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔‘‘

کشمیر کے انجنیئرنگ طالب علموں کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ قابل تو ہیں، لیکن تحقیق اور ایجادات کے تعلق سے انہیں سہولیات کی کمی کا سامنا ضرور ہے۔ آئی آئی ٹی حیدر آباد کے مقابلے میں کشمیر یونیورسٹی میں سہولیات کی کمی ہے جس پر کام کرنے کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میں کشمیر کے طالب علموں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ چند ماہ آئی آئی ٹی حیدر آباد آئیں اور سکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ میں حصہ لیں، کیونکہ سکل ڈیولپمنٹ نے روزگار حاصل کرنے میں آسانیاں پیدا کی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ آئی آئی ٹی حیدر آباد نے گزشتہ برس سے پوسٹ ڈاک اسکیم شروع کی ہے، جس کا یہاں کے پوسٹ گریجویٹ طلباء بھی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ مورتی کے مطابق ’’جب ہم مل کر کام کریں گے تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا اور ’وکست بھارت‘‘ کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:

آئی آئی ٹی روڑکی نے نینو کوٹنگ سسٹم بنایا

آئی آئی ٹی حیدرآباد 'ٹاپ ٹین' فہرست میں شامل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.