سرینگر :جموں و کشمیر میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع سے تعلق رکھنے والے کانسٹیبل مدثر احمد کی والدہ کی ملک بدری سے متعلق خبروں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے پر بارہمولہ پولیس کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ پولیس نے مدثر احمد کی والدہ کو پاکستان بھیجے جانے سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بے بنیاد خبروں کی تردید کی ہے۔ بارہمولہ پولیس نے عوام اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ غلط معلومات پھیلانے سے گریز کریں۔
پہلگام حملے کے تناظر میں شوریہ چکر ایوارڈ یافتہ کانسٹیبل مدثر احمد شیخ کی والدہ کی مبینہ پاکستان واپسی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں کے بعد بارہمولہ ضلع پولیس نے اس طرح کے دعووں کو "جھوٹ اور بے بنیاد" قرار دیتے ہوئے واضح طور پر اس کی تردید کی۔
اس معاملے پر وضاحت کرتے ہوئے، پولیس نے ایک سرکاری ریلیز جاری کرتے ہوئے کہاکہ "جموں و کشمیر پولیس، شہید کانسٹیبل مدثر احمد شیخ کی وراثت کو تسلیم کرتی ہے، جنہوں نے ڈیوٹی کے دوران اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور انہیں بعد از مرگ شوریہ چکر سے نوازا گیا۔ ان کی قربانی جموں و کشمیر پولیس اور پوری قوم کے لیے بے حد فخر کی بات ہے۔"
تمام میڈیا پلیٹ فارمز، خبر رساں ایجنسیوں اور سوشل میڈیا صارفین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ عوامی پلیٹ فارم پر کسی بھی معلومات کو شیئر کرنے سے قبل تمام معاملات میں متعلقہ محکمہ سے سرکاری بیان ضرور حاصل کریں تاکہ صرف تصدیق شدہ معلومات شائع کی جائیں۔
قبل ازیں خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تین سال قبل ایک دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے کانسٹیبل مدثر احمد شیخ کی والدہ شمیمہ اختر ان 60 پاکستانی شہریوں میں شامل ہے جنہیں حکام کی جانب سے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
عہدیداروں نے کہا کہ انہوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پڑوسی ملک پاکستان کے خلاف حکومت کی طرف سے اعلان کردہ متعدد اقدامات کے بعد جموں و کشمیر میں پاکستانی شہریوں کی ملک بدری کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ تمام پاکستانی شہریوں سے کہا گیا جو مختصر مدت کے ویزے پر تھے 27 اپریل تک بھارت چھوڑ دیں یا کارروائی کا سامنا کریں۔