جموں: جموں و کشمیر اسمبلی کا خصوصی اجلاس جموں میں جاری ہے، جسے پہلگام دہشت گرد حملے کے پس منظر میں طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری نے ایک قرارداد پیش کی جس میں حملے کی مذمت کی گئی اور متاثرہ کنبوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس کے دوران رکن اسمبلی ایم وائی تاریگامی نے یونین ٹیریٹری میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ خطاب کے دوران تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ سیکورٹی نظام پر کنٹرول رکھنے والے ذمہ دار افراد کو ایوان میں کیوں نہیں بلایا گیا۔ انہوں نے کہا: ’’ایوان تو طلب کیا گیا لیکن انہیں نہیں بلایا جن کے ہاتھوں میں جموں و کشمیر کی سیکیورٹی کا کنٹرول ہے، جیسا کہ انہوں نے خود کہا ہے۔ آج میرے سوال کا جواب دینے والا کوئی ہے؟ میں کس سے سوال کروں؟‘‘
تاریگامی نے میڈیا کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ عوامی گفتگو کا رخ جلد ہی مذہبی تنازعات کی طرف موڑ دیا جاتا ہے جبکہ اصل توجہ عوام کی حفاظت پر ہونی چاہیے۔ ایم ایل اے کولگام نے کہا: ’’یہ مسئلہ مذہب کا نہیں ہے۔ اصل خطرہ ہندوستان میں بسنے والے عام شہریوں کو ہے۔ ہم جموں و کشمیر کے لوگ خطرے میں ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کو سنجیدگی سے لینے اور عوام کے خدشات کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: ’’کیا میری یہ چھوٹی سی آواز دہلی تک پہنچے گی؟ اب بھی وقت ہے کہ سنجیدگی سے اس پر غور کیا جائے۔ جموں و کشمیر کے لوگ اور ان کے نمائندوں کو مفاہمت اور فیصلے کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے۔‘‘ تاریگامی نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہیں کیے گئے تو جو عناصر ہمارے لوگوں کی زندگیاں چھین رہے ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘
قبل ازیں اجلاس میں پہلگام میں مارے گئے سیاحوں کو خراج پیش کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے قرارداد پیش کرتے ہوئے متاثرہ کنبوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور گھوڑے بان سید عادل حسین کی قربانی کو بھی خصوصی خراج عقیدت پیش کیا، جنہوں نے سیاحوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔
یہ بھی پڑھیں: