سرینگر: جموں و کشمیر میں حکومت کی جانب سے خواتین کو سرکاری بسوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کرنا، عمر عبداللہ کی منتخب حکومت کا پہلا بڑا فلاحی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ اسکیم یکم اپریل کو خود وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شروع کی تھی، جسے خواتین کی جانب سے کافی سراہا جا رہا ہے۔ اگرچہ خواتین اس سہولت پر خوش ہیں، تاہم مرد مسافروں کے لیے یہ سہولت بعض مشکلات کا سبب بن گئی ہے۔
کوثر پروین نامی ایک مقامی طالبہ، جو روزانہ اس سہولت سے استفادہ کر رہی ہیں، نے کہا: ’’طالبات کو کرایہ ادا کرنے میں مالی مشکلات ہوتی تھیں، لیکن اب سفر آسان ہو گیا ہے۔‘‘ شبیبہ نامی ایک اور طالبہ نے کہا کہ بعض اوقات رش کے باعث بسیں نہیں رکتیں، ان کے مطابق ’’بسوں کی تعداد بہت کم ہے، خاص طور پر رش اوقت کے وقت، لیکن بس سہولت اچھی ہے۔‘‘
بختی نامی ایک اور طالبہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ صبح کے وقت بسیں کم دستیاب ہوتی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت بسوں کی تعداد بڑھائے۔ فی الوقت حکومت جموں سرینگر اور دیگر بڑے شہروں میں چار سو سے زائد سرکاری بسیں چلا رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں اور سرینگر میں 200 اسمارٹ سٹی بسیں چل رہی ہیں، جبکہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (RTC) 205 کی بسیں ہے۔
سرینگر میونسپل کارپوریشن (SMC) جو اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت الیکٹرک بسیں چلا رہی ہے، مزید 200 بسیں خریدنے جا رہی ہے، کیونکہ اس سہولت کو عوام نے خوش آمدید کہا ہے۔ بختی نے اس تاثر کو رد کیا کہ خواتین کو مفت سفر کے بعد مسائل کا سامنا ہے: ’’اب تک مجھے کسی کنڈکٹر یا مرد مسافر کی جانب سے کوئی بدسلوکی نہیں ہوئی۔‘‘

دوسری جانب مرد مسافروں کو شکایت ہے کہ سرکاری بسوں میں اب جگہ ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والے بزرگ شہری، ارشد احمد نے کہا: ’’یہ اقدام خواتین کے لیے تو بہتر ہے، لیکن مردوں کے لیے سفر مشکل ہو گیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ سہولت صرف طالبات اور بزرگ خواتین کے لیے مختص یا محدود ہونی چاہیے۔‘‘
ادھر، نجی ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اس سہولت کے بعد ان کے مسافر کم ہو گئے ہیں۔ ایک نجی بس ڈرائیور بشیر احمد میر کے مطابق ’’ہماری بسوں میں خواتین سفر ہی نہیں کرتیں، جبکہ سرکاری بسیں بھری ہوتی ہیں۔ ہم نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں۔‘‘
میڈیا میں شائع سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس سروس کے آغاز کے پہلے ہفتے میں 3.5 لاکھ خواتین نے اس سہولت سے فائدہ اٹھایا۔ حکام کے مطابق اب روزانہ 40,000 خواتین سرکاری بسوں میں سفر کر رہی ہیں۔ تاہم یہ اعداد و شمار RTC بسوں میں سفر کرنے والی خواتین کو شامل نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں کشمیر: عمر عبداللہ نے کیا خواتین کے لیے مفت بس سروس کا افتتاح