سری نگر: ملک بھر میں وقف کے نئے قانون پر سیاسی تنازعہ اور جموں و کشمیر اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے درمیان، مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکمراں جماعت نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن پارٹی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نئے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے جا رہی ہیں۔
جموں و کشمیر میں حکمراں جماعت نیشنل کانفرنس نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرے گی اور سپریم کورٹ میں یہ بڑی جنگ لڑے گی۔
این سی نے کہا کہ، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایکٹ مسلم کمیونٹی کے مذہبی معاملات میں ایک خطرناک مداخلت ہے۔ یہ آرٹیکل 14، 15، 21، 25، 26، 29 اور 300A کے تحت بنیادی آئینی تحفظ کی خلاف ورزی کرتا ہے اور پورے ملک میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی، مساوات اور املاک کے حقوق پر براہ راست حملے کی نمائندگی کرتا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے بیان کے مطابق، یہ ایک بڑی جنگ ہے اور ہم یہ جنگ سپریم کورٹ میں لڑیں گے۔ پارٹی نے مزید کہا کہ، این سی کے قانون ساز مظفر اقبال خان، ارجن سنگھ، ہلال لون جو کہ وکیل بھی ہیں، سپریم کورٹ میں یہ عرضی دائر کریں گے۔
اپوزیشن، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نئے وقف قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی اور آنے والے دنوں میں اس کے خلاف ایک رٹ پٹیشن دائر کرے گی۔
محبوبہ نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا، ایڈوکیٹ مجید، جو سپریم کورٹ کے وکیل ہیں، وقف ترمیمی قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
اس قانون کو سب سے پہلے تمل ناڈو کی حکمراں جماعت دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ تمل ناڈو حکومت نے بھی اس کے خلاف اپنی اسمبلی میں قرارداد پاس کی ہے۔ اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی نے بھی اس قانون کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ ان کے علاوہ اسد الدین اویسی اور امانت اللہ خان نے بھی وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
محبوبہ نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو اسمبلی میں غیر حاضر رہنے پر بھی نشانہ بنایا جہاں قانون ساز نئے وقف قانون پر بحث کا مطالبہ کر رہے تھے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ، این سی قیادت کے علاوہ، ہر مسلم اور سیکولر پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی۔ عمر صاحب کو قانون کی مخالفت کے لیے اسمبلی میں ہونا چاہیے تھا، لیکن وہ ٹیولپ گارڈن میں وقف ترمیمی بل پیش کرنے والے کرن رجیجو کے ساتھ تصویریں کھینچ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
وقف قانون پر اپنے موقف کے لیے این سی پر تنقید کرتے ہوئے، سابق وزیر حکیم یاسین نے کہا کہ حکمراں جماعت کا سپریم کورٹ جانے کا موقف اسمبلی میں ان کے شرمناک طرز عمل کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔
حکیم یاسین نے کہا کہ، "عوامی دباؤ کے تحت، این سی رٹ پٹیشنز دائر کرنے کی بات کر رہی ہے۔ یہ ڈیمیج کنٹرول ہے، اسمبلی میں اپنے شرمناک طرز عمل کو چھپانے کی کوشش ہے۔ لیکن عوام بے وقوف نہیں ہیں، وہ اس چشم کشا سے دیکھتے ہیں۔ اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ کوئی غلطی نہیں تھی، یہ ملی بھگت تھی۔ اور تاریخ اسے این سی کے طویل مفاہمت کے ریکارڈ کے ایک اور باب کے طور پر یاد رکھے گی۔
انہوں نے عمر عبداللہ پر ’’خاموش تماشائی‘‘ کا کردار ادا کرنے کی مذمت کی جب لوگوں کو ان کی قیادت کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ "وہ (عمر عبداللہ) تمام بڑے فورمز پر واضح طور پر خاموش رہے، نہ احتجاج کیا اور نہ ہی عوام کے مفادات کا دفاع کیا، یہ خاموشی واضح طور پر بتاتی ہے، یہ جان بوجھ کر کی گئی تھی"۔
پارلیمنٹ سے منظور شدہ نیے وقف ترمیمی قانون 2025 پر جموں و کشمیر میں ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے کیونکہ پی ڈی پی، این سی، پیپلز کانفرنس نے اس کی شدید مخالفت کی ہے۔
جموں و کشمیر کی اسمبلی کی کارروائی آج غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی، حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے قانون سازوں کے درمیان دو دن تک ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: