ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مبہم الزامات، نذیر رونگا کی نظر بندی غیر آئینی: جموں کشمیر ہائی کورٹ - NAZIR RONGA PSA QUASHED

جموں کشمیر ہائی کورٹ نے سینئر وکیل نظیر احمد رونگا کی پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا۔

ETV Bharat
Representational Image (ETV bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : March 18, 2025 at 12:41 PM IST

3 Min Read

سرینگر: جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے پیر کے روز سینئر وکیل اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رکن نذیر احمد رونگا کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے نظر بندی کے احکامات کو ’’مبہم، غیر واضح اور غیر مصدقہ الزامات‘‘ پر مبنی قرار دیا۔

جسٹس سنجے دھر نے 28 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا کہ ضلع مجسٹریٹ سرینگر، جنہوں نے نظربندی کا حکم جاری کیا تھا، نظر بندی کے لیے کوئی ٹھوس اور قانونی جواز فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ نظربندی کے احکامات میں مخصوص تفصیلات اور معقول شواہد کی کمی تھی، جس سے رونگا کو اپنے دفاع کا موقع نہیں مل سکا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا: ’’یہ واضح ہے کہ نظربندی کے احکامات میں شامل الزامات مبہم، غیر واضح اور غیر مصدقہ ہیں، اور ان میں ضروری تفصیلات موجود نہیں ہیں، جس کی بنیاد پر نظربندی کا یہ حکم دیا گیا تھا۔‘‘

عدالت نے مزید کہا: ’’یہ ممکن نہیں تھا کہ درخواست گزار مناسب اور مؤثر دفاعی نمائندگی کر سکے، جس کی عدم موجودگی میں اس کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ نذیر احمد رونگا کو 10 جولائی 2024 کو جموں و کشمیر پی ایس اے کے سیکشن 8(4) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی-ایم) سے وابستہ رہے ہیں، ماضی میں احتجاجی سرگرمیوں میں شامل تھے، اور ریاستی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ نظربندی کے احکامات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ علیحدگی پسند نظریات کے فروغ کے لیے سیمینار منعقد کرتے رہے ہیں اور ایسے افراد سے روابط رکھتے ہیں جو علیحدگی پسندی کو ہوا دیتے ہیں۔

درخواست گزار کی قانونی ٹیم، جس میں سینئر وکیل دیویندرا این گوبرڈھن، عمیر رونگا، طوبیٰ منظور اور صبیہ شبیر شامل تھے، نے موقف اختیار کیا کہ نظربندی کا حکم من مانی اور غیر آئینی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رونگا نے حالیہ برسوں میں کسی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا، اور ان کی 2019 میں کی گئی سابقہ نظربندی بھی بعد میں منسوخ کر دی گئی تھی۔

عدالت نے قرار دیا کہ نظربندی کے احکامات بنیادی طور پر رونگا کے ماضی کے تعلقات پر مبنی تھے اور حالیہ کسی بھی تخریبی سرگرمی کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. سینئر ایڈوکیٹ نذیر رونگا گرفتار، سیاسی لیڈران نے کی مذمت
  2. پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت زیر حراست سینئر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی رہائی کی درخواست

سرینگر: جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے پیر کے روز سینئر وکیل اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رکن نذیر احمد رونگا کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے نظر بندی کے احکامات کو ’’مبہم، غیر واضح اور غیر مصدقہ الزامات‘‘ پر مبنی قرار دیا۔

جسٹس سنجے دھر نے 28 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا کہ ضلع مجسٹریٹ سرینگر، جنہوں نے نظربندی کا حکم جاری کیا تھا، نظر بندی کے لیے کوئی ٹھوس اور قانونی جواز فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ نظربندی کے احکامات میں مخصوص تفصیلات اور معقول شواہد کی کمی تھی، جس سے رونگا کو اپنے دفاع کا موقع نہیں مل سکا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا: ’’یہ واضح ہے کہ نظربندی کے احکامات میں شامل الزامات مبہم، غیر واضح اور غیر مصدقہ ہیں، اور ان میں ضروری تفصیلات موجود نہیں ہیں، جس کی بنیاد پر نظربندی کا یہ حکم دیا گیا تھا۔‘‘

عدالت نے مزید کہا: ’’یہ ممکن نہیں تھا کہ درخواست گزار مناسب اور مؤثر دفاعی نمائندگی کر سکے، جس کی عدم موجودگی میں اس کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ نذیر احمد رونگا کو 10 جولائی 2024 کو جموں و کشمیر پی ایس اے کے سیکشن 8(4) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی-ایم) سے وابستہ رہے ہیں، ماضی میں احتجاجی سرگرمیوں میں شامل تھے، اور ریاستی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ نظربندی کے احکامات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ علیحدگی پسند نظریات کے فروغ کے لیے سیمینار منعقد کرتے رہے ہیں اور ایسے افراد سے روابط رکھتے ہیں جو علیحدگی پسندی کو ہوا دیتے ہیں۔

درخواست گزار کی قانونی ٹیم، جس میں سینئر وکیل دیویندرا این گوبرڈھن، عمیر رونگا، طوبیٰ منظور اور صبیہ شبیر شامل تھے، نے موقف اختیار کیا کہ نظربندی کا حکم من مانی اور غیر آئینی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رونگا نے حالیہ برسوں میں کسی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا، اور ان کی 2019 میں کی گئی سابقہ نظربندی بھی بعد میں منسوخ کر دی گئی تھی۔

عدالت نے قرار دیا کہ نظربندی کے احکامات بنیادی طور پر رونگا کے ماضی کے تعلقات پر مبنی تھے اور حالیہ کسی بھی تخریبی سرگرمی کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. سینئر ایڈوکیٹ نذیر رونگا گرفتار، سیاسی لیڈران نے کی مذمت
  2. پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت زیر حراست سینئر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی رہائی کی درخواست
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.