جموں: جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ پر بحث کے لیے وقفہ سوالات کو ملتوی کرنے سے انکار پر زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ہنگامے کے بیچ اسپیکر عبدالرحیم راتھر کو ایوان کی کارروائی دو بار ملتوی کرنی پڑی، پہلی بار کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کی گئی۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوتے ہی دوبارہ ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو ایک بار پھر 20 منٹ کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔
یہ پہلا موقع ہے جب جموں و کشمیر اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران ایوان کو ملتوی کرنا پڑا ہے۔ جیسے ہی ایوان کا اجلاس شروع ہوا، نذیر گریزی اور تنویر صادق کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کے اراکین نے وقف قانون پر بحث کے لیے وقفہ سوالات کو ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی، جس کے لیے نو اراکین، جن کا تعلق این سی، کانگریس اور چند آزاد اراکین تھا، نے اسپیکر کو نوٹس دیا تھا۔
اس اقدام کی بی جے پی نے مخالفت کی، جس کی قیادت قائد حزب اختلاف سنیل شرما کر رہے تھے۔ اسی بیچ چاروں طرف سے ہنگامہ شروع ہو گیا، جو دو منٹ سے زیادہ تک جاری رہا۔ اس دوران وقف قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ارکان نے ایوان کے اندر ایکٹ کی کاپی پھاڑ دی۔
ہنگامہ بڑھتا دیکھ کر ایوان کے ضابطہ 58 کا حوالہ دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ التوا کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ بل فی الحال عدالت میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایوان التوا کی اجازت نہیں دے سکتا کیونکہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے۔
اس انکار نے این سی، کانگریس اور پی ڈی پی کے ارکان کے احتجاج کو جنم دیا، جنہوں نے ملتوی کرنے پر اصرار کیا اور ایوان کے پوڈیم کی طرف بڑھ گئے۔ ہنگامہ آرائی جاری رہنے پر سپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں: وقف بل سے غریبوں، خواتین اور پسماندہ طبقات کو فائدہ ہوگا: کرن رجیجو
نیشنل کانفرنس کی جانب سے ہر پلیٹ فارم پر وقف بل کی مخالفت کی جائے گی: غلام محی الدین میر
وقف ترمیمی بل کو پاس کرنا ہماری مذہبی شناخت پر حملہ: فاروق ترالی
نیشنل کانفرنس و اتحادی وقف ترمیمی بل پر اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کے لیے تیار