ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں پولیس کا ’غیر انسانی‘ فعل: ’چور‘ کی نیم برہنہ پریڈ، انکوائری کے احکامات صادر - THIEF TIED TO POLICE VEHICLE

جموں میں چوری کے الزام میں ایک شخص کو نیم برہنہ حالت میں پولیس گاڑی کے ساتھ باندھ کر بازاروں میں گھمایا گیا۔

ا
وائرل فوٹو (Special Arrangement)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : June 24, 2025 at 8:15 PM IST

3 Min Read

جموں (عامر تانترے) : جموں کے بخشی نگر علاقے میں جموں کشمیر پولیس نے ایک مشتبہ چور کو بالی وڈ فلموں کے انداز میں نیم برہنہ حالت میں جوتوں کا ہار پہنا کر پولیس گاڑی کے بانٹ پر باندھ کر بازاروں میں گھماتے ہوئے پولیس اسٹیشن پہنچایا گیا۔ اس واقعے سے وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں سال 2017کے ’’ہیومن شیلڈ‘‘ کی یاد تازہ ہوئی جس میں فوج نے فاروق احمد ڈار نامی ایک شخص کو گاڑی کے ساتھ باندھ کر ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کیا۔

جموں کا یہ ’غیر مہذب فعل‘ نہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہوا بلکہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے سخت ردعمل اور انکوائری کے اعلان کا بھی سبب بنا۔ عینی شاہدین کے مطابق گورنمنٹ میڈیکل کالج (GMC) میں ایک شخص کو مبینہ طور چوری کی کوشش کے دوران لوگوں نے دھر دبوچا اور پولیس کے سپرد کیا۔ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف اس کی موقع پر ہی مار پیٹ کی بلکہ جوتوں کا ہار پہنا کر پولیس گاڑی سے باندھ دیا اور بازاروں میں گھما کر عوامی سطح پر شرمندہ بھی کیا۔ پولیس کی جانب سے مبینہ ملزم کی مارپیٹ اور گاڑی پر باندھے جانے کی ویڈیو سماجی رابطہ گاہوں پر تیزی سے شئر کی جا رہی ہے۔

ڈی آئی جی پولیس جموں-سانبہ-کٹھوعہ رینج، شیوم کمار نے اس حرکت کو ’غیر انسانی‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’یہ ہمارے قانون کے خلاف ہے، ہم نے تحقیقات شروع کر دی ہے اور ذمہ دار اہلکار کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔‘‘

پولیس کے اس رویے پر سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کارکنوں نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں۔ وہیں حکام نے جموں کے تمام ایس ایچ اوز کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔

یاد رہے کہ جموں و کشمیر میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقع نہیں ہے۔ سال 2017 میں بڈگام میں ایک فاروق احمد نامی ایک شالباف کو بھی فوج نے انسانی ڈھال کے طور پر گاڑی کے ساتھ باندھا تھا، اس واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔ تاہم اس میں ملوث میجر گوگوئی کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ اسی سال انہیں اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں (عامر تانترے) : جموں کے بخشی نگر علاقے میں جموں کشمیر پولیس نے ایک مشتبہ چور کو بالی وڈ فلموں کے انداز میں نیم برہنہ حالت میں جوتوں کا ہار پہنا کر پولیس گاڑی کے بانٹ پر باندھ کر بازاروں میں گھماتے ہوئے پولیس اسٹیشن پہنچایا گیا۔ اس واقعے سے وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں سال 2017کے ’’ہیومن شیلڈ‘‘ کی یاد تازہ ہوئی جس میں فوج نے فاروق احمد ڈار نامی ایک شخص کو گاڑی کے ساتھ باندھ کر ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کیا۔

جموں کا یہ ’غیر مہذب فعل‘ نہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہوا بلکہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے سخت ردعمل اور انکوائری کے اعلان کا بھی سبب بنا۔ عینی شاہدین کے مطابق گورنمنٹ میڈیکل کالج (GMC) میں ایک شخص کو مبینہ طور چوری کی کوشش کے دوران لوگوں نے دھر دبوچا اور پولیس کے سپرد کیا۔ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف اس کی موقع پر ہی مار پیٹ کی بلکہ جوتوں کا ہار پہنا کر پولیس گاڑی سے باندھ دیا اور بازاروں میں گھما کر عوامی سطح پر شرمندہ بھی کیا۔ پولیس کی جانب سے مبینہ ملزم کی مارپیٹ اور گاڑی پر باندھے جانے کی ویڈیو سماجی رابطہ گاہوں پر تیزی سے شئر کی جا رہی ہے۔

ڈی آئی جی پولیس جموں-سانبہ-کٹھوعہ رینج، شیوم کمار نے اس حرکت کو ’غیر انسانی‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’یہ ہمارے قانون کے خلاف ہے، ہم نے تحقیقات شروع کر دی ہے اور ذمہ دار اہلکار کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔‘‘

پولیس کے اس رویے پر سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کارکنوں نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں۔ وہیں حکام نے جموں کے تمام ایس ایچ اوز کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔

یاد رہے کہ جموں و کشمیر میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقع نہیں ہے۔ سال 2017 میں بڈگام میں ایک فاروق احمد نامی ایک شالباف کو بھی فوج نے انسانی ڈھال کے طور پر گاڑی کے ساتھ باندھا تھا، اس واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔ تاہم اس میں ملوث میجر گوگوئی کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ اسی سال انہیں اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.