سرینگر: ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے سومیش چڈھا کے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کر دیا ہے۔ چڈھا، جو ایک ہائی پروفائل میرج ڈسپیوٹ میں شوہر کے ماموں ہیں، پر تعزیراتِ ہند (IPC) کی دفعہ 498A (گھریلو تشدد) اور 420 (دھوکہ دہی) کے تحت مقدمہ درج تھا، جسے عدالت نے قانون کے غلط استعمال سے تعبیر کیا۔
جسٹس راج نیش اوسووال نے 14 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ چڈھا کا کردار صرف بیوی کے زیورات (سِتری دھن) کی واپسی کے سلسلے میں ایک ثالث کا تھا، اور انہیں بلاوجہ کیس میں گھسیٹا گیا تاکہ شوہر کے خاندان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
یہ کیس کنور سود اور پررنا گپتا کے درمیان ازدواجی تنازعے سے متعلق تھا، جو نیٹ فلکس شو "The Big Day" میں نظر آنے کے بعد مشہور ہو گئے تھے۔ ان کی شادی کا اختتام برطانیہ کی HM Courts and Tribunal Services کے ذریعے جنوری 2024 میں طلاق پر ہوا تھا۔ طلاق کے بعد، پررنا گپتا نے الزام عائد کیا کہ چڈھا نے ان کے قیمتی سامان واپس نہ دینے کے لیے سازش کی اور جولائی 2023 میں لندن میں مفاہمتی ملاقات کے دوران ہراساں کرنے کا انتظام کیا۔
جسٹس اوسووال نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ چڈھا کا نام تب ہی سامنے آیا جب ازدواجی تنازعہ اپنی انتہا کو پہنچ چکا تھا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ’’درخواست گزار (چڈھا) صرف اس وقت منظرعام پر آئے جب گپتا اور ان کے شوہر کے تعلقات بگڑ چکے تھے، اور وہ مفاہمتی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ایف آئی آر میں ان کے خلاف کوئی واضح الزام نہیں ہے، سوائے اس کے کہ وہ جولائی 2023 میں برطانیہ میں ہونے والی ملاقات میں شریک تھے۔‘‘
عدالت نے یہ بھی کہا کہ چڈھا کا مبینہ ظلم یا دھوکہ دہی میں کوئی کردار نہیں تھا اور ان کا نام صرف اس لیے لیا گیا کیونکہ وہ گپتا کے زیورات کی واپسی میں بطور ثالث نامزد کیے گئے تھے۔ فیصلے میں بھارتی سپریم کورٹ کے 2024 کے مقدمے "Payal Sharma vs. State of Punjab" کا حوالہ بھی دیا گیا، جس میں عدالت نے ازدواجی تنازعات میں غیر ضروری طور پر رشتہ داروں کو شامل کرنے کے رجحان پر تنقید کی تھی۔
عدالت نے تسلیم کیا کہ چڈھا، جو لدھیانہ کے رہائشی ہیں، براہِ راست اس تنازعے میں شامل نہیں تھے بلکہ وہ جولائی 2023 میں ہونے والے مفاہمتی اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا: ’’درخواست گزار کے خلاف کوئی خاص الزام نہیں ہے، سوائے برطانیہ میں مفاہمتی اجلاس میں شرکت کے۔ واضح طور پر انہیں محض دباؤ ڈالنے کے لیے ملزم بنایا گیا تاکہ وہ اپنے بہنوئی اور بھانجے پر گپتا کے زیورات واپس کرنے کے لیے زور ڈالیں۔‘‘
عدالت نے اس نتیجے پر پہنچتے ہوئے کہا کہ چڈھا کے خلاف تفتیش جاری رکھنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہوگا۔ جسٹس اوسووال نے ریمارکس دیے کہ ’’درخواست گزار کے خلاف کوئی مخصوص الزام نہیں ہے، لہٰذا اس کے خلاف تفتیش جاری رکھنا زیادتی ہوگی۔‘‘ عدالت نے ایف آئی آر نمبر 0112/2024، جو گاندھی نگر پولیس اسٹیشن، جموں میں درج تھی، کو خارج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: