سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرنے کے فوراً بعد اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو کا دورہ کشمیر ایک دانستہ اور سوچا سمجھا قدم تھا تاکہ مسلمانان ہند کو باور کیا جا سکے کہ مسلم اکثریتی حصے میں اس قانون کی مخالفت نہیں ہو رہی ہے۔ محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور انکے والد و نیشنل کانفرنس کے سرپرست ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی جانب سے رجیجو کا والہانہ استقبال کرنے اور انہیں ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ) کی سیر کرانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’اس قدم سے عمر عبداللہ نے مسلمانوں کے اندر بیگانگی کے احساس کو مزید گہرا کیا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے اردو اور انگریزی میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹویٹر) پر اپنے پیغامات میں لکھا کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے وقف بل منظور کرانے کے بعد کشمیر کا دورہ کرنے کا اسٹرٹیجک فیصلہ کیا اور سرینگر میں بھارت کے واحد مسلم اکثریتی خطے کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے انہیں ریڈ کارپٹ سے والہانہ استقبال کیا گیا۔
وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے کے بعد وزیر کرن رجیجو نے کشمیر کا دورہ کرنے کا اسٹرٹیجک فیصلہ کیا۔ انہیں بھارت کے واحد مسلم اکثریتی ریاست کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے سرخ قالین سے استقبال کیا گیا - یہ ایک ایسا اقدام تھا جو واضح طور پر اور دانستہ طور پر پورے بھارت کے 24 کروڑ… pic.twitter.com/h24zbCtc5G
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) April 9, 2025
محبوبہ مفتی نے تاویل پیش کی کہ رجیجو کا دورہ اور عبداللہ باپ بیٹے کی طرف سے گرمجوشانہ استقبال ایک ایسا اقدام تھا جو واضح طور پر اور دانستہ طور پر پورے بھارت کے 24 کروڑ مسلمانوں کو یہ پیغام دینے کے لیے کیا گیا کہ ان کے خیالات اُس وقت کوئی اہمیت نہیں رکھتے جب ملک کے واحد مسلم اکثریتی علاقے کا رہنما ان کے حق میں کھڑا ہوتا ہے۔
محبوبہ کے مطابق ’’یہ دورہ ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ باغات کے پس منظر میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کمیونٹی کی پسپائی اور کمزوری کا عوامی جشن منایا جا رہا ہو۔ وزیر اعلیٰ کے اقدامات نے نہ صرف مسلم کمیونٹی کے اندر بیگانگی کے احساس کو گہرا کیا بلکہ اس یکطرفہ فیصلے کو بھی جواز فراہم کیا جو مجموعی طور مسلمانوں کے مفادات کے برعکس مانا جا تا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’آج کے دن اسمبلی اجلاس کے اختتام کو دیکھتے ہوئے حکومتی اتحاد کو ایک قرار داد منظور کرنے کو ترجیح دینی چاہئے جو وقف ایکٹ کو مسترد کرے، بجائے اسکے کہ اس معاملے پر سیاسی شعبدہ بازی کی جائے۔‘‘
After bulldozing the Waqf Amendment Bill through Parliament, Minister Kiran Rijiju strategically chose to visit Kashmir. He was given red carpet welcome by the Chief Minister of India’s only Muslim majority state - a move that seemed designed & deliberate to signal to the 24… pic.twitter.com/GxH908DpeQ
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) April 9, 2025
واضح رہے کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو اس ہفتے کے اوائل میں اچانک سرینگر وارد ہوئے جہاں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے انکا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں صبح کی چہل قدمی کیلئے ٹیولپ گارڈن کی سیر کرائی۔ کرن رجیجو نے مارننگ واک کے فوراً بعد یہ تصاویر اپنے ایکس ہینڈل پر شیئر کیں جس کے بعد انکے اس دورے پر مختلف تبصرے کئے جانے لگے۔
A refreshing morning walk amid the vibrant hues of the Tulip Garden in Srinagar, Jammu & Kashmir, with Hon’ble CM Shri @OmarAbdullah ji and also glad to meet Dr Farooq Abdullah sahab.
— Kiren Rijiju (@KirenRijiju) April 7, 2025
Nature at its finest & conversations filled with warmth & vision, a truly special morning. pic.twitter.com/2c5S8ygVM3
عمر عبداللہ اس وقت کرن رجیجو کو سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے سیر کرا رہے تھے جب انکی پارٹی کے اسمبلی اراکین جموں میں بجٹ سیشن کے دوران وقف ایکٹ کے خلاف محاذ آرائی کی تیاریاں کر رہے تھے۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں نے حکمران جماعت کے اس رویے کو انکے دوغلے پن سے تعبیر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: