ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کرن رجیجو کیلئے عمر عبداللہ نے آنکھیں کیوں نچھاور کیں؟ - MEHBOOBA MUFTI ON KIREN RIJIJU

محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ ایک منصوبے کے تحت اقلیتی امور کے وزیر سرینگر وارد ہوئے، اس مین مسلمانان ہند کیلئے پیغام تھا۔

محبوبہ مفتی کا کرن رجیجو، عمر عبداللہ کی ٹیولپ گارڈن سیر پر تبصرہ
محبوبہ مفتی کا کرن رجیجو، عمر عبداللہ کی ٹیولپ گارڈن سیر پر تبصرہ (XHandle @KirenRijiju)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 9, 2025 at 6:00 PM IST

Updated : April 9, 2025 at 6:08 PM IST

3 Min Read

سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرنے کے فوراً بعد اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو کا دورہ کشمیر ایک دانستہ اور سوچا سمجھا قدم تھا تاکہ مسلمانان ہند کو باور کیا جا سکے کہ مسلم اکثریتی حصے میں اس قانون کی مخالفت نہیں ہو رہی ہے۔ محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور انکے والد و نیشنل کانفرنس کے سرپرست ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی جانب سے رجیجو کا والہانہ استقبال کرنے اور انہیں ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ) کی سیر کرانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’اس قدم سے عمر عبداللہ نے مسلمانوں کے اندر بیگانگی کے احساس کو مزید گہرا کیا ہے۔‘‘

محبوبہ مفتی نے اردو اور انگریزی میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹویٹر) پر اپنے پیغامات میں لکھا کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے وقف بل منظور کرانے کے بعد کشمیر کا دورہ کرنے کا اسٹرٹیجک فیصلہ کیا اور سرینگر میں بھارت کے واحد مسلم اکثریتی خطے کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے انہیں ریڈ کارپٹ سے والہانہ استقبال کیا گیا۔

محبوبہ مفتی نے تاویل پیش کی کہ رجیجو کا دورہ اور عبداللہ باپ بیٹے کی طرف سے گرمجوشانہ استقبال ایک ایسا اقدام تھا جو واضح طور پر اور دانستہ طور پر پورے بھارت کے 24 کروڑ مسلمانوں کو یہ پیغام دینے کے لیے کیا گیا کہ ان کے خیالات اُس وقت کوئی اہمیت نہیں رکھتے جب ملک کے واحد مسلم اکثریتی علاقے کا رہنما ان کے حق میں کھڑا ہوتا ہے۔

محبوبہ کے مطابق ’’یہ دورہ ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ باغات کے پس منظر میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کمیونٹی کی پسپائی اور کمزوری کا عوامی جشن منایا جا رہا ہو۔ وزیر اعلیٰ کے اقدامات نے نہ صرف مسلم کمیونٹی کے اندر بیگانگی کے احساس کو گہرا کیا بلکہ اس یکطرفہ فیصلے کو بھی جواز فراہم کیا جو مجموعی طور مسلمانوں کے مفادات کے برعکس مانا جا تا ہے۔‘‘

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’آج کے دن اسمبلی اجلاس کے اختتام کو دیکھتے ہوئے حکومتی اتحاد کو ایک قرار داد منظور کرنے کو ترجیح دینی چاہئے جو وقف ایکٹ کو مسترد کرے، بجائے اسکے کہ اس معاملے پر سیاسی شعبدہ بازی کی جائے۔‘‘

واضح رہے کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو اس ہفتے کے اوائل میں اچانک سرینگر وارد ہوئے جہاں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے انکا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں صبح کی چہل قدمی کیلئے ٹیولپ گارڈن کی سیر کرائی۔ کرن رجیجو نے مارننگ واک کے فوراً بعد یہ تصاویر اپنے ایکس ہینڈل پر شیئر کیں جس کے بعد انکے اس دورے پر مختلف تبصرے کئے جانے لگے۔

عمر عبداللہ اس وقت کرن رجیجو کو سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے سیر کرا رہے تھے جب انکی پارٹی کے اسمبلی اراکین جموں میں بجٹ سیشن کے دوران وقف ایکٹ کے خلاف محاذ آرائی کی تیاریاں کر رہے تھے۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں نے حکمران جماعت کے اس رویے کو انکے دوغلے پن سے تعبیر کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. وقف ایکٹ تنازعہ کے بیچ عمر عبداللہ کی کرن رجیجو سے ملاقات پر اپوزیشن برہم
  2. عمر عبدللہ اور کرن رجیجو کی ملاقات پر نیشنل کانفرنس کی وضاحت

سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرنے کے فوراً بعد اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو کا دورہ کشمیر ایک دانستہ اور سوچا سمجھا قدم تھا تاکہ مسلمانان ہند کو باور کیا جا سکے کہ مسلم اکثریتی حصے میں اس قانون کی مخالفت نہیں ہو رہی ہے۔ محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور انکے والد و نیشنل کانفرنس کے سرپرست ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی جانب سے رجیجو کا والہانہ استقبال کرنے اور انہیں ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ) کی سیر کرانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’اس قدم سے عمر عبداللہ نے مسلمانوں کے اندر بیگانگی کے احساس کو مزید گہرا کیا ہے۔‘‘

محبوبہ مفتی نے اردو اور انگریزی میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹویٹر) پر اپنے پیغامات میں لکھا کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے وقف بل منظور کرانے کے بعد کشمیر کا دورہ کرنے کا اسٹرٹیجک فیصلہ کیا اور سرینگر میں بھارت کے واحد مسلم اکثریتی خطے کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے انہیں ریڈ کارپٹ سے والہانہ استقبال کیا گیا۔

محبوبہ مفتی نے تاویل پیش کی کہ رجیجو کا دورہ اور عبداللہ باپ بیٹے کی طرف سے گرمجوشانہ استقبال ایک ایسا اقدام تھا جو واضح طور پر اور دانستہ طور پر پورے بھارت کے 24 کروڑ مسلمانوں کو یہ پیغام دینے کے لیے کیا گیا کہ ان کے خیالات اُس وقت کوئی اہمیت نہیں رکھتے جب ملک کے واحد مسلم اکثریتی علاقے کا رہنما ان کے حق میں کھڑا ہوتا ہے۔

محبوبہ کے مطابق ’’یہ دورہ ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ باغات کے پس منظر میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کمیونٹی کی پسپائی اور کمزوری کا عوامی جشن منایا جا رہا ہو۔ وزیر اعلیٰ کے اقدامات نے نہ صرف مسلم کمیونٹی کے اندر بیگانگی کے احساس کو گہرا کیا بلکہ اس یکطرفہ فیصلے کو بھی جواز فراہم کیا جو مجموعی طور مسلمانوں کے مفادات کے برعکس مانا جا تا ہے۔‘‘

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’آج کے دن اسمبلی اجلاس کے اختتام کو دیکھتے ہوئے حکومتی اتحاد کو ایک قرار داد منظور کرنے کو ترجیح دینی چاہئے جو وقف ایکٹ کو مسترد کرے، بجائے اسکے کہ اس معاملے پر سیاسی شعبدہ بازی کی جائے۔‘‘

واضح رہے کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو اس ہفتے کے اوائل میں اچانک سرینگر وارد ہوئے جہاں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے انکا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں صبح کی چہل قدمی کیلئے ٹیولپ گارڈن کی سیر کرائی۔ کرن رجیجو نے مارننگ واک کے فوراً بعد یہ تصاویر اپنے ایکس ہینڈل پر شیئر کیں جس کے بعد انکے اس دورے پر مختلف تبصرے کئے جانے لگے۔

عمر عبداللہ اس وقت کرن رجیجو کو سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے سیر کرا رہے تھے جب انکی پارٹی کے اسمبلی اراکین جموں میں بجٹ سیشن کے دوران وقف ایکٹ کے خلاف محاذ آرائی کی تیاریاں کر رہے تھے۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں نے حکمران جماعت کے اس رویے کو انکے دوغلے پن سے تعبیر کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. وقف ایکٹ تنازعہ کے بیچ عمر عبداللہ کی کرن رجیجو سے ملاقات پر اپوزیشن برہم
  2. عمر عبدللہ اور کرن رجیجو کی ملاقات پر نیشنل کانفرنس کی وضاحت
Last Updated : April 9, 2025 at 6:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.