جموں: جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا کہ انہوں نے سیکورٹی فورسز کی مختلف ایجنسیز سے پہلگام میں ہلاک ہوئے 26 افراد کے ناموں کی فہرست دینے کیلئے رابطہ قائم کیا لیکن انہیں یہ فہرست نا معلوم وجوہات کی بنا پر نہیں دی گئی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی تقریر کے دوران یہ نام پڑھے جس کے بعد اب انہیں تعزیتی قرار داد کا حصہ بنایا گیا۔
راتھر نے کہا کہ ایوان میں جب تعزیتی قرار داد پیش کی جاتی ہے تو ضوابط کے مطابق ان افراد کے نام لکھے جاتے ہیں جن کے حق میں یہ قرار داد پیش کی جاتی ہے۔ اس پس منظر میں اسمبلی سیکریٹریٹ نے جموں و کشمیر کی کئی سیکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ رابطہ قائم کیا تاکہ انہیں مارے گئے افراد کے ناموں کی قابل اعتبار فہرست دستیاب ہو۔
عمر عبداللہ کی تقریر کے بعد اسپیکر نے یہ قرارداد زبانی ووٹ کیلئے ایوان میں پیش کی اور سبھی اراکین نے اسکے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد یہ قرار داد منظور کی گئی۔
اسمبلی میں بعض اراکین کی جانب سے جموں کشمیر کی سیورٹی صورتحال پر کئی سوالات اٹھائے جبکہ ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ جس پر جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا: ’’یہ حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر کی سیکیورٹی یہاں کی منتخب حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن میں یہ موقع ریاستی درجے کی بحالی کیلئے استعمال نہیں کروں گا۔ میری سیاست اتنی سستی نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: