سرینگر (جاوید ڈار) : جموں و کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے لوک سبھا میں منظور کیے گئے وقف (ترمیمی) بل 2025 کو آئین ہند کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ مذہبی معاملات میں براہِ راست مداخلت کے مترادف ہے۔‘‘ راتھر نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ (ترمیم) قانون دفعہ 25 سے متصادم ہے، جو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، اور اس طرح کے اقدامات ایک خطرناک مثال قائم کر سکتے ہیں۔‘‘ اسپیکر نے ان خیالات کا اظہار سرینگر میں ایک نجی تقریب کے دوران کیا، جہاں انہوں نے اس ترمیم کی سخت مخالفت کی۔
ان کا یہ بیان لوک سبھا میں طویل بحث کے بعد وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔ یاد رہے کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے بل کو اقلیتوں کے لئے فائدہ مند میں قرار دیا، جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسے ’’مسلم مخالف‘‘ قانون سازی کا حصہ قرار دیا ہے۔ راتھر نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران خبردار کیا کہ ’’کسی کے مذہبی اور ذاتی معاملات میں مداخلت ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس سے منفی مثال قائم ہوگی۔‘‘
وقف (ترمیمی) بل 2025 کے خلاف سیاسی اور مذہبی حلقوں میں سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد مسلم مذہبی اداروں کی خودمختاری کو کمزور کرنا ہے، جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلم کمیونٹی کے بنیادی حقوق پر حملہ قرار دیتے ہوئے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا میں پیش،
وقف بورڈ میں غیر مسلم کیوں؟ حکومت نے یہ جواب دیا
وقف بل منظور: طویل بحث کے بعد لوک سبھا نے وقف ترمیمی بل کو 288 ووٹوں کے ساتھ پاس کردیا