ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں مزید دو سرکاری ملازمین برطرف، عسکریت پسندوں سے روابط کا الزام - KASHMIR GOVERNMENT EMPLOYEE SACKED

جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ روابط پر پر اب سال 2021 سے 82 ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔

کشمیر میں مزید دو سرکاری ملازمین برطرف،
کشمیر میں مزید دو سرکاری ملازمین برطرف، (Representational Image)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 10, 2025 at 7:41 PM IST

2 Min Read

سرینگر: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں انتظامیہ نے دو مزید سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ روابط پر نوکری برطرف کر دیا ہے، جس کے ساتھ ہی 2021 سے اب تک اس بنیاد پر برطرف کیے گئے ملازمین کی مجموعی تعداد 82 ہو گئی ہے۔

جن دو ملازمین کو جمعرات کو برطرف کیا گیا ان میں جموں و کشمیر پولیس کے اسسٹنٹ وائرلیس آپریٹر بشارت احمد میر اور محکمہ تعمیرات عامہ کے سینئر اسسٹنٹ اشتیاق احمد ملک شامل ہیں۔ دونوں کو آئین ہند کے آرٹیکل 311(2)(c) کے تحت بغیر انکوائری کے برطرف کیا گیا کیونکہ انہیں، حکام کے مطابق، قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا گیا ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق بشارت احمد میر، جو اپر برین سرینگر کے رہائشی ہیں، پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کے ساتھ رابطے میں تھے اور حساس سیکیورٹی معلومات مخالف قوتوں کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ وہیں اشتیاق ملک، جو ضلع اننت ناگ کے لارنو علاقے کے رہائشی ہے، کالعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سرگرم رکن اور حزب المجاہدین کے معاون سمجھے جا رہے ہیں۔ ان پر شدت پسندوں کو پناہ، خوراک، اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کے الزامات ہیں، جس سے جنوبی کشمیر میں متعدد حملے ممکن ہوئے۔

انتظامیہ نے ایک بار پھر سرکاری نظام میں موجود ’’قوم دشمن عناصر‘‘ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ اس سے قبل مارچ میں منشیات سے متعلق مقدمات کی بنیاد پر جل شکتی محکمہ کے پانچ ملازمین کو برطرف کیا گیا تھا، جب کہ فروری میں ایک کانسٹیبل، ٹیچر، اور محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار کو عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ روابط پر ملازمت سے نکالا گیا تھا۔ سال 2021 میں ایک خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل کے بعد سے اب تک 82 ملازمین کو اسی نوعیت کے الزامات کے تحت برطرف کیا جا چکا ہے۔

سرینگر: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں انتظامیہ نے دو مزید سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ روابط پر نوکری برطرف کر دیا ہے، جس کے ساتھ ہی 2021 سے اب تک اس بنیاد پر برطرف کیے گئے ملازمین کی مجموعی تعداد 82 ہو گئی ہے۔

جن دو ملازمین کو جمعرات کو برطرف کیا گیا ان میں جموں و کشمیر پولیس کے اسسٹنٹ وائرلیس آپریٹر بشارت احمد میر اور محکمہ تعمیرات عامہ کے سینئر اسسٹنٹ اشتیاق احمد ملک شامل ہیں۔ دونوں کو آئین ہند کے آرٹیکل 311(2)(c) کے تحت بغیر انکوائری کے برطرف کیا گیا کیونکہ انہیں، حکام کے مطابق، قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا گیا ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق بشارت احمد میر، جو اپر برین سرینگر کے رہائشی ہیں، پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کے ساتھ رابطے میں تھے اور حساس سیکیورٹی معلومات مخالف قوتوں کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ وہیں اشتیاق ملک، جو ضلع اننت ناگ کے لارنو علاقے کے رہائشی ہے، کالعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سرگرم رکن اور حزب المجاہدین کے معاون سمجھے جا رہے ہیں۔ ان پر شدت پسندوں کو پناہ، خوراک، اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کے الزامات ہیں، جس سے جنوبی کشمیر میں متعدد حملے ممکن ہوئے۔

انتظامیہ نے ایک بار پھر سرکاری نظام میں موجود ’’قوم دشمن عناصر‘‘ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ اس سے قبل مارچ میں منشیات سے متعلق مقدمات کی بنیاد پر جل شکتی محکمہ کے پانچ ملازمین کو برطرف کیا گیا تھا، جب کہ فروری میں ایک کانسٹیبل، ٹیچر، اور محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار کو عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ روابط پر ملازمت سے نکالا گیا تھا۔ سال 2021 میں ایک خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل کے بعد سے اب تک 82 ملازمین کو اسی نوعیت کے الزامات کے تحت برطرف کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں کشمیر میں منشیات فروشی کے الزام میں پانچ سرکاری ملازمین برطرف

کشمیر: چھ سرکاری ملازمین نوکریوں سے برطرف، عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کا الزام

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.