ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں کشمیر میں دو برسوں کے دوران 80ہزار سے زائد غیر پشتینی باشندوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری - JAMMU KASHMIR DOMICILE CERTIFICATES

گزشتہ دو برس میں جموں و کشمیر حکومت نے 83,742 غیر ریاستی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کیے۔

جموں کشمیر میں دو برسوں کے دوران 80ہزر غیر پشتینی باشندوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری
جموں کشمیر میں دو برسوں کے دوران 80ہزر غیر پشتینی باشندوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری (ای ٹی وی بھارت گرافکس)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 9, 2025 at 7:32 PM IST

3 Min Read

سرینگر: جموں کشمیر حکومت نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران 83,742 غیر ریاستی (غیر پشتینی) افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ انکشاف قانون ساز اسمبلی میں حزبِ اختلاف پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رکن، وحید الرحمان پرہ کے سوال کے جواب میں سامنے آیا۔ محکمہ مال کے وزیر نے ایوان کو مطلع کیا کہ ان ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کا اجراء اُن غیر ریاستی (پشتینی) افراد کو کیا گیا جو مختلف اہلیت کے زمرے میں آتے ہیں۔ محکمہ مال کا قلمدان خود وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے پاس ہے۔

واضح رہے کہ اگست 2019 میں بی جے پی (مرکزی) حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت، یعنی آرٹیکل 370 اور 35-اے کو منسوخ کر دیا تھا۔ 35-اے کے تحت غیر ریاستی افراد کو مستقل سکونت، سرکاری ملازمت اور زمین کی ملکیت کے حقوق حاصل نہیں تھے۔ ان قوانین کی منسوخی کے بعد اپریل 2020 میں ’’جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن (ایڈاپٹیشن آف اسٹیٹ لاز) آرڈر‘‘ کے تحت نئے ڈومیسائل قواعد متعارف کرائے گئے۔ ان قوانین کے تحت وہ افراد جو جموں و کشمیر میں پندرہ سال سے مقیم ہیں یا سات سال تک یہاں تعلیم حاصل کر چکے ہیں، ڈومیسائل کے اہل قرار ہیں۔

نئے قواعد کے تحت تحصیلدار کو آن لائن درخواست موصول ہونے کے پندرہ دنوں کے اندر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا لازمی قرار دیا گیا۔ تاخیر یا درست درخواست کو مسترد کرنے پر متعلقہ افسر کو 50 ہزار روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان قوانین کے نفاذ کے وقت کشمیری سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس نے شدید ردِ عمل ظاہر کیا۔ ان جماعتوں کا مؤقف تھا کہ یہ قوانین جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو متاثر کریں گے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس وقت کہا تھا کہ یہ اقدام ’’زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے‘‘ اور ایک ایسے وقت میں متعارف کرایا گیا جب دنیا کرونا وبا سے نمٹ رہی تھی۔

ان قوانین کے تحت جموں میں رہنے والے مغربی پاکستان سے آئے پناہ گزینوں (West Pak Refugees) ، والمیکی برادری، اور اُن کشمیری خواتین کو بھی مستقل شہری حیثیت حاصل ہو گئی جو ریاست سے باہر شادی کر چکی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

: ڈومیسائل قانون میں ترمیم سے بی جے پی بے نقاب: نیشنل کانفرنس

جموں و کشمیر حکومت پشتنی خواتین کے غیر مقامی شوہروں کو ڈومیسائل اجراء کرے گی

سرینگر: جموں کشمیر حکومت نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران 83,742 غیر ریاستی (غیر پشتینی) افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ انکشاف قانون ساز اسمبلی میں حزبِ اختلاف پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رکن، وحید الرحمان پرہ کے سوال کے جواب میں سامنے آیا۔ محکمہ مال کے وزیر نے ایوان کو مطلع کیا کہ ان ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کا اجراء اُن غیر ریاستی (پشتینی) افراد کو کیا گیا جو مختلف اہلیت کے زمرے میں آتے ہیں۔ محکمہ مال کا قلمدان خود وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے پاس ہے۔

واضح رہے کہ اگست 2019 میں بی جے پی (مرکزی) حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت، یعنی آرٹیکل 370 اور 35-اے کو منسوخ کر دیا تھا۔ 35-اے کے تحت غیر ریاستی افراد کو مستقل سکونت، سرکاری ملازمت اور زمین کی ملکیت کے حقوق حاصل نہیں تھے۔ ان قوانین کی منسوخی کے بعد اپریل 2020 میں ’’جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن (ایڈاپٹیشن آف اسٹیٹ لاز) آرڈر‘‘ کے تحت نئے ڈومیسائل قواعد متعارف کرائے گئے۔ ان قوانین کے تحت وہ افراد جو جموں و کشمیر میں پندرہ سال سے مقیم ہیں یا سات سال تک یہاں تعلیم حاصل کر چکے ہیں، ڈومیسائل کے اہل قرار ہیں۔

نئے قواعد کے تحت تحصیلدار کو آن لائن درخواست موصول ہونے کے پندرہ دنوں کے اندر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا لازمی قرار دیا گیا۔ تاخیر یا درست درخواست کو مسترد کرنے پر متعلقہ افسر کو 50 ہزار روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان قوانین کے نفاذ کے وقت کشمیری سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس نے شدید ردِ عمل ظاہر کیا۔ ان جماعتوں کا مؤقف تھا کہ یہ قوانین جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو متاثر کریں گے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس وقت کہا تھا کہ یہ اقدام ’’زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے‘‘ اور ایک ایسے وقت میں متعارف کرایا گیا جب دنیا کرونا وبا سے نمٹ رہی تھی۔

ان قوانین کے تحت جموں میں رہنے والے مغربی پاکستان سے آئے پناہ گزینوں (West Pak Refugees) ، والمیکی برادری، اور اُن کشمیری خواتین کو بھی مستقل شہری حیثیت حاصل ہو گئی جو ریاست سے باہر شادی کر چکی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

: ڈومیسائل قانون میں ترمیم سے بی جے پی بے نقاب: نیشنل کانفرنس

جموں و کشمیر حکومت پشتنی خواتین کے غیر مقامی شوہروں کو ڈومیسائل اجراء کرے گی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.