سرینگر، (پرویز الدین): جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے موجودہ صورتحال کے لیے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو کبھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں تھے اور مشکل حالات میں خاموش تماشائی بنے رہے آج وہی لوگ ان پر ایک مرکزی وزیر کے ساتھ تصویر کھنچوانے پر تنقید کر رہے ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سی ایم عمر عبدللہ نے کہا کہ آج جو لوگ محض تصویر پر مجھے مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، وہیں لوگ بی جے پی کی گود میں بیٹھ کر دودھ اور ٹافیوں کی باتیں کررہے تھے اور جموں وکشمیر کی تباہی کو خاموشی سے دیکھتے رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد نے ایک تصویر کو بنیاد بناکر ان پر سوالات اٹھائے جو کہ ایک اتفاقیہ ملاقات کے دوران باغ گل لالہ میں لی گئی تھی۔ عمر عبدللہ نے کہا کہ میں اپنے والد کو باغ میں لے گیا تھا وہاں ایک مرکزی وزیر بھی موجود تھے۔ انہوں نے میرے ساتھ تصویر کی خواہش ظاہر کی۔ کیا میں انکار کرتا یا بدتمیزی کرتا۔ میں نے تصویر کھنچوا لی۔
تصویر کو بنیاد بنانا ناانصافی
عمر عبدللہ نے کہا کہ اس تصویر کو بنیاد بناکر ان پر تنقید کرنا ناانصافی ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کی جانب سے جنہوں نے بی جے پی کو جموں وکشمیر کی سیاست میں داخل ہونے کا موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 2016 کی ہلاکتوں پر آج تک معافی نہیں مانگی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی غیر موجودگی میں ایوان میں کئی عجیب وغریب باتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ بطور منتخب نمائندے ان کا فرض ہے کہ وہ عوامی مسائل کو ایوان میں اٹھائیں۔ اگر ہم ایوان میں عوامی مسائل نہیں اٹھائے گے تو اور کہاں اٹھائیں گے۔
عمر عبدللہ اور کرن رجیجو کی ہوئی تھی ملاقات
قابل ذکر ہے کہ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے عمر عبدللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ کی جانب سے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو کے لیے سرینگر میں سرخ قالین استقبال سے وقف ترمیمی بل کو جواز مل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے کے بعد وزیر کرن رجیجو کی جانب سے کشمیر کا دورہ ایک اسٹراٹیجک فیصلہ تھا۔