ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سیاحوں کے کشمیر چھوڑنے سے دشمن کا مقصد پورا ہوگا: عمر عبداللہ - OMAR ABDULLAH ON KASHMIR TOURISM

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سیاحوں سے کشمیر چھوڑنے سے قبل صورتحال کا از خود مشاہدہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ا
عمر عبداللہ (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 26, 2025 at 7:20 PM IST

3 Min Read

جموں: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے سیاحوں کو ’’خود حالات کا جائزہ لے کر کشمیر آنے یا نہ آنے کا فیصلہ‘‘ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے ان گزاشت کی کہ ’’اگر وہ (کشمیر سے) دوری اختیار کرتے ہیں تو دشمن کے عزائم کو تقویت ملے گی۔ عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار رام بن ضلع کے دھرم کنڈ علاقے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔ عمر عبداللہ کا اس سے قبل ہی یہاں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کا پروگرام طے تھا تاہم وہ ہیلی کاپٹر کے لئے لینڈنگ کی جگہ میسر نہ ہونے کے سبب وہاں یہاں کا دورہ نہ کر سکے۔

ہفتہ کو عمر عبداللہ نے کہا: ’’میں ان سیاحوں کا خوف سمجھ سکتا ہوں جو یہاں چھٹیاں گزارنے آتے ہیں اور اس قسم کی کشیدگی نہیں چاہتے۔ لیکن میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حالات کو دیکھ کر فیصلہ کریں۔ اگر وہ کشمیر کے لوگوں کا ساتھ چھوڑیں گے تو یہ دشمن کی جیت ہوگی۔ جب سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تو مقصد ہی یہ تھا کہ انہیں کشمیر سے نکالا جائے۔‘‘

عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار پہلگام میں 22 اپریل کو دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہوئے 25 سیاحوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہیں۔ پہلگام حملے کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا: ’’اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ فرقہ وارانہ خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ لیکن انہیں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ ایک مسلمان سید عادل حسین نے دہشت گرد سے بندوق چھیننے کی کوشش کی اور اپنی جان دے دی۔ جو لوگ اس واقعے کو مذہبی رنگت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیری عوام نے اس حملے کی بلا تفریق مذہب، رنگ و نسل مذمت کی ہے۔‘‘

سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے ہندوستان کے فیصلے پر عمر عبداللہ نے کہا: ’’یہ معاہدہ جموں و کشمیر کے لیے ہمیشہ نقصان دہ رہا ہے اور اگر اسے ختم کیا جاتا ہے تو میں اس کی حمایت کرنے والا پہلا شخص ہوں گا۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے ضلع ران بن کے دھرم کنڈ کے سیلاب متاثرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور دعویٰ کیا کہ ضلع مجسٹریٹ رام بن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ متاثرین کے لیے پلاٹس کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں مکانات تعمیر کرنے کے لیے زمین دی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. ایڈوائزری کے بعد سیاحوں کی واپسی
  2. پہلگام کا ہیرو: ’نام، مذہب پوچھے بغیر سیاح کی جان بچائی‘
  3. پہلگام حملے نے سیاحتی صنعت سے وابستہ افراد کو جنجھوڑ کے رکھا :روف ترمبو

جموں: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے سیاحوں کو ’’خود حالات کا جائزہ لے کر کشمیر آنے یا نہ آنے کا فیصلہ‘‘ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے ان گزاشت کی کہ ’’اگر وہ (کشمیر سے) دوری اختیار کرتے ہیں تو دشمن کے عزائم کو تقویت ملے گی۔ عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار رام بن ضلع کے دھرم کنڈ علاقے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔ عمر عبداللہ کا اس سے قبل ہی یہاں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کا پروگرام طے تھا تاہم وہ ہیلی کاپٹر کے لئے لینڈنگ کی جگہ میسر نہ ہونے کے سبب وہاں یہاں کا دورہ نہ کر سکے۔

ہفتہ کو عمر عبداللہ نے کہا: ’’میں ان سیاحوں کا خوف سمجھ سکتا ہوں جو یہاں چھٹیاں گزارنے آتے ہیں اور اس قسم کی کشیدگی نہیں چاہتے۔ لیکن میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حالات کو دیکھ کر فیصلہ کریں۔ اگر وہ کشمیر کے لوگوں کا ساتھ چھوڑیں گے تو یہ دشمن کی جیت ہوگی۔ جب سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تو مقصد ہی یہ تھا کہ انہیں کشمیر سے نکالا جائے۔‘‘

عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار پہلگام میں 22 اپریل کو دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہوئے 25 سیاحوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہیں۔ پہلگام حملے کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا: ’’اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ فرقہ وارانہ خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ لیکن انہیں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ ایک مسلمان سید عادل حسین نے دہشت گرد سے بندوق چھیننے کی کوشش کی اور اپنی جان دے دی۔ جو لوگ اس واقعے کو مذہبی رنگت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کشمیری عوام نے اس حملے کی بلا تفریق مذہب، رنگ و نسل مذمت کی ہے۔‘‘

سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے ہندوستان کے فیصلے پر عمر عبداللہ نے کہا: ’’یہ معاہدہ جموں و کشمیر کے لیے ہمیشہ نقصان دہ رہا ہے اور اگر اسے ختم کیا جاتا ہے تو میں اس کی حمایت کرنے والا پہلا شخص ہوں گا۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے ضلع ران بن کے دھرم کنڈ کے سیلاب متاثرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور دعویٰ کیا کہ ضلع مجسٹریٹ رام بن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ متاثرین کے لیے پلاٹس کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں مکانات تعمیر کرنے کے لیے زمین دی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. ایڈوائزری کے بعد سیاحوں کی واپسی
  2. پہلگام کا ہیرو: ’نام، مذہب پوچھے بغیر سیاح کی جان بچائی‘
  3. پہلگام حملے نے سیاحتی صنعت سے وابستہ افراد کو جنجھوڑ کے رکھا :روف ترمبو
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.