سرینگر: نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر میں پہلی بار چلنے والی وندے بھارت ایکسپریس میں منگل کو سفر کیا۔ فاروق عبداللہ نے اس ریل رابطے کو جموں و کشمیر اور باقی ملک کے درمیان ’’دل کی دوری‘‘ ختم کرنے کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا۔
فاروق عبداللہ نے سرینگر کے نوگام ریلوے اسٹیشن سے ٹرین میں سوار ہو کر سفر کا آغاز کیا۔ جیسے ہی ٹرین ریاسی ضلع پہنچی اور فلک بوس پہاڑوں سے ہوتے ہوئے دریائے چناب پر بنے دنیا کے سب سے بلند ریل پُل سے گزری، ان کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
انہوں نے کہا، ’’یہ جموں و کشمیر کو پورے ملک سے جوڑنے کا سب سے بڑا تحفہ ہے۔ جب میں نے چناب پُل پار کیا تو میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ آخرکار وہ دن آ گیا جب ہم کشمیر سے ٹرین کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں تک سفر کر سکتے ہیں۔ کیا شاندار ٹیکنالوجی ہے! میں اُن تمام انجینئروں اور مزدوروں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جنہوں نے یہ پُل بنایا۔‘‘
تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی یہ ریل لائن دنیا کے سب سے دشوار گزار زمینی خطوں میں سے ایک سے گزرتی ہے۔ اس میں درجنوں سرنگیں شامل ہیں۔ چناب پُل، جو 1178 فٹ کی بلندی پر واقع ہے، پیرس کے ایفل ٹاور سے بھی اونچا ہے۔
وندے بھارت ایکسپریس کی پہلی ٹرین 6 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مشترکہ طور پر روانہ کی۔ ادھمپور-سرینگر-بارہمولہ ریلوے لنک منصوبہ، جس کی لمبائی 272 کلومیٹر ہے، پہلی بار کشمیر کو باقی ہندوستان سے براہ راست ریل کے ذریعے جوڑتا ہے۔ تاہم فی الوقت یہ ٹرین کٹرا میں رکے گے اور ریلوے حکام کے مطابق ستمبر میں جموں ریلوے اسٹیشن کی توسیع کے بعد ہی جموں سے سرینگر راست ٹرین سروس شروع ہوگی۔
تین بار ریاست کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا: ’’ہمارا خواب تھا کہ ایک دن جموں و کشمیر باقی ملک سے ریل کے ذریعے جڑ جائے گا، اور آج وہ خواب پورا ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے سابق وزرائے اعظم - منموہن سنگھ اور اٹل بہاری واجپئی - کے کردار کی تعریف کی اور کہا: ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے اس منصوبے کو مکمل کیا۔ میں دنیا کے سب سے اونچے پُل کے پیچھے کام کرنے والے انجینئروں اور مزدوروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس سے سیاحت میں بہت اضافہ ہوگا۔‘‘ فاروق عبداللہ کے مطابق، اس ریل لنک سے وادی کے میوہ تاجر ملک بھر میں اپنی مصنوعات آسانی سے پہنچا سکیں گے۔
جوں ہی ٹرین کٹرا ریلوے اسٹیشن پہنچی تو نیشنل کانفرنس کے کارکنوں اور رہنماؤں نے پھولوں کے گلدستے اور نعرے بازی کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر فاروق عبداللہ نے کہا: ’’ماتا نے بلایا ہے، آیا ہے بلاوا شیرا والی کا!‘‘ فاروق کے اس جملے پر مذہبی نعرے بھی بلند کیے گئے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ امرناتھ یاترا کے دوران بڑی تعداد میں لوگ ٹرین کے ذریعے ہمالیائی پہاڑوں میں قائم پوتر گپھا میں شیو لنگم کے درشن کے لیے آئیں گے۔ یاد رہے کہ رواں برس امرناتھ یاترا کا آغاز 3 جولائی کو ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: