شوپیاں (شاہد ٹاک) : جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں جمعہ کی شام سے ہی مختلف علاقوں میں وقفہ وقفہ سے شدید ژالہ باری ہوئی، جس کے نتیجے میں سیب کے باغات سمیت دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ژالہ باری کئی منٹوں تک جاری رہی، جس سے کسان شدید تشویش میں مبتلا ہوئے۔ کسانوں سمیت مقامی سیاسی رہنماؤں نے حکومت سے امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
نمائندے کے مطابق ضلع شوپیاں کے جن علاقوں میں شدید ژالہ باری ہوئی ان میں پہنو، ترکہ وانگام، ترینج، بلپورہ، گنہ پورہ، واٹھو، زوورہ، نارہ پورہ اور ان کے ملحقہ دیہات شامل ہیں۔ ان علاقوں میں رہائش پذیر کسانوں نے بتایا کہ ’’اس نوعیت کی ژالہ باری پہلی بار دیکھی گئی، جس نے زیادہ تر سیب کے باغات کو نقصان پہنچایا۔‘‘
شوپیان میں قریب 90 فیصد لوگ سیب کے کاروبار سے منسلک ہیں، اور اس ژالہ باری نے ان کی معیشت کو جھٹکا دیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر بر وقت مدد فراہم نہ کی گئی تو ان کے لیے اس نقصان کی بھرپائی مشکل ہو جائے گی۔ میڈیا نمائندوںکے ساتھ بات چیت کے دوران کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’’ژالہ باری سے ہوئے نقصان کا فوری طور پر جائزہ لے کر متاثرہ کسانوں کو مالی امداد دی جائے تاکہ کسان اپنے نقصان کی کچھ تلافی کر سکیں۔‘‘ عوامی مطالبے میں یہ بھی شامل ہے کہ سیبوں کو انشورنس کے دائرے میں لایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تلافی ممکن ہو سکے۔
ادھر، بی جے پی جموں کشمیر یونٹ کے نائب صدر صوفی یوسف نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے جموں و کشمیر کے غریب کسانوں کے لیے کے سی سی (کسان کریڈٹ کارڈ) قرضے معاف کرنے کی اپیل کی ہے۔ صوفی یوسف کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے کسان فی الوقت شدید مشکلات سے دوچار ہیں، اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری ریلیف فراہم کرے۔
انہوں نے جموں و کشمیر حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایک خصوصی سروے ٹیم تشکیل دی جائے جو کسانوں کے نقصان کا جائزہ لے اور انہیں مناسب معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کی فلاح و بہبود بی جے پی کی اولین ترجیح ہے اور پارٹی ہر ممکن کوشش کرے گی کہ کسانوں کو ان کا حق دلایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: