ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر، کسانوں نے کی کراپ انشورنس متعارف کرنے کی مانگ - KASHMIR FRUIT GROWERS

تباہ کن ژالہ باری کے بعد کاشتکاروں نے حکومت سے کراپ انشورنس فراہم کرنے کے علاوہ قرضہ معاف کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔

کشمیر، کسانوں نے کی کراپ انشورنس متعارف کرنے کی مانگ
کشمیر، کسانوں نے کی کراپ انشورنس متعارف کرنے کی مانگ (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 22, 2025 at 2:38 PM IST

5 Min Read
کشمیر، کسانوں نے کی کراپ انشورنس متعارف کرنے کی مانگ (ای ٹی وی بھارت)

اننت ناگ (میر اشفاق) : گزشتہ کئی روز سے جموں کشمیر میں موسم خراب رہنے کے دوران وادی کے مختلف علاقوں - خاص کر جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں شدید ژالہ باری ہوئی جس کی وجہ سے سیب کے باغات کو زبردست نقصان پہنچا۔ یاد رہے کہ سال کے اس موسم میں سیب کے باغات میں شگوفے اپنی جوبن پر ہوتے ہیں اور یہ سیب تیار ہونے کا ابتدائی مرحلہ ہوتا ہے جس دوران پولینیشن کے عمل کے لئے موسم کا موزوں ہونا لازمی ہوتا ہے جسے کافی حساس اور نازک مرحلہ مانا جاتا ہے، تاہم بد قسمتی سے اسی دوران ہوئی ژالہ باری نے کسانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، جس کے سبب متاثرہ کاشتکار ذہنی کوفت کا شکار ہوئے ہیں۔ کسانوں نے کراپ انشورنس متعارف کرائے جانے کی اپیل کی ہے۔

گزشتہ دنوں کشمیر میں ژالہ باری نے قہر برپا کیا
گزشتہ دنوں کشمیر میں ژالہ باری نے قہر برپا کیا (ای ٹی وی بھارت)

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ضلع اننت ناگ کے دچھنی پورہ فروٹ گرورس ایسوسی ایشن کے صدر غلام حسن ننگرو نے کہا کہ رواں برس ابتدائی مرحلہ میں وادی کے بیشتر علاقوں میں شدید ژالہ باری سے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے موسم خراب رہنے کے دوران تیز ہواؤں، ژالہ باری اور مسلسل بارشیوں کی وجہ سے مزید علاقوں میں بھی نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ معیشت میں ایک اہم کردار ہونے کے باوجود میوہ کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے سرکار غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جب سرکار سیاحت کو فروغ دینے کے لئے غیر معمولی کوششیں کر رہی ہے تو سیب کی وسیع صنعت کے لئے ٹھوس اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ معیشت میں سب سے زیادہ شراکت داری سیب کی صنعت کی ہے اور اس کے باوجود بھی یہ صنعت کراپ انشورنس جیسی سہولیت سے ابھی تک محروم ہے۔

ا
ژالہ باری نے جنوبی کشمیر کے کئی دیہات میں مچائی تباہی (ای ٹی وی بھارت)

حالانکہ کسان سال 2011 سے سرکار سے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کی مانگ کر رہے ہیں۔ اسکیم کو متعارف کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کئی بار وعدے بھی کئے گئے تاہم زمینی سطح پر وہ سب وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے ۔ جس کا خمیازہ ہر برس کسانوں کو بھگتنا پڑتا ہے وہیں غلام حسن نے مزید کہا کہ سرکار سے کئی بار ’’کے سی سی‘‘ قرضہ معاف کرنے کی بھی مانگ کی گئی کیونکہ گزشتہ کئی برسوں سے کسان خاص کر میوہ کاشتکار مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ باغات کو ژالہ باری سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے جال (ہیل نیٹ) بھی صد فیصد سبسڈی پر دستیاب کیا جائے۔

غلام حسن نے کا مزید کہنا ہے کہ ’’اگر سرکار میوہ صنعت کی جانب سنجیدگی سے غور نہیں کرے گی تو اس صنعت کو ڈوبنے کا خطرہ لاحق ہے جس سے وادی کے لاکھوں گھرانے روزی روٹی سے محروم ہوسکتے ہیں۔‘‘

اننت ناگ کے رہنے واالے غلام نبی مراز نامی میوہ کاشتکار نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے فصل کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں۔ انہیں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں قدرتی آفت کی وجہ سے ان کے سال بھر کی محنت ضائع نہ ہو جائے اور بعض اوقات اس طرح کی صورتحال بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میوہ باغات میں نہ صرف خون پسینہ بہا کر محنت کرنا پڑتی ہے بلکہ اس میں کافی خرچہ بھی آتا ہے، کیونکہ باغات کے لئے درکار کھاد، ادویات و دیگر ضروری اشیاء پر کثیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے اور بعض اوقات ان اشیاء کو خریدنے کے لئے قرضہ لینا پڑتا ہے، تاہم ژالہ باری و دیگر آفات کی زد میں آنے کے بعد وہ قرضہ کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ کسانوں کو معاشی طور مستحکم کرنے اور ان کے ذریعے معاش کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے میوہ صنعت کو فصل بیمہ یوجنا (کراپ انشورنس اسکیم) کے دائرہ میں لانے کی اہم ضرورت ہے، وہیں کسانوں کا بینک قرضہ یا تو مکمل طور معاف کیا جائے یا سود کو ہٹایا جائے۔

ا
ژالہ باری سے کھلے سیب کے باغات میں تباہی مچا دی (ای ٹی وی بھارت)

اعداد و شمار کے مطابق وادی کشمیر میں سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سیب کی پیداوار ہوتی ہے، جس سے شعبہ باغبانی کو 10 ہزار کروڑ کی آمدن حاصل ہوتی ہے، اس صنعت سے یہاں کے تقریباً 45 لاکھ افراد منسلک ہیں۔

یاد رہے کہ جموں کشمیر کی معیشت کو مستحکم بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے والے کسان طبقہ کو ہر برس کسی نہ کسی وجہ سے مایوس کن صورتحال سے گزرنا پڑتا ہے، یہ عیاں ہے کہ ایک کسان اپنے میوہ باغ یا کھیتوں میں خون پسینہ بہا کر اس امید سے خوب محنت کرتا ہے کہ اسے اپنی محنت کا بھرپور پھل ملے، تاہم اکثر و بیشتر یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کسانوں کے سال بھر کا سفر کشمکش اور چیلینجز سے بھرا رہتا ہے۔

جہاں کسانوں خاص کر میوہ کاشتکاروں کو قدرتی آفات جیسے خشک سالی، ژالہ باری، غیر متوقع بارشیں، برفباری کی مارجیھلنا پڑتی ہے، وہیں غیر معیاری کیمیائی کھاد، ادویات، ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی، قیمتوں میں بتدریج کمی ہونے سے کسانوں کا حال بے حال ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کشمیر میں ژالہ باری، سیب کے باغات کو شدید نقصان

شوپیان کے مختلف علاقوں میں شدید ژالہ باری

کشمیر، کسانوں نے کی کراپ انشورنس متعارف کرنے کی مانگ (ای ٹی وی بھارت)

اننت ناگ (میر اشفاق) : گزشتہ کئی روز سے جموں کشمیر میں موسم خراب رہنے کے دوران وادی کے مختلف علاقوں - خاص کر جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں شدید ژالہ باری ہوئی جس کی وجہ سے سیب کے باغات کو زبردست نقصان پہنچا۔ یاد رہے کہ سال کے اس موسم میں سیب کے باغات میں شگوفے اپنی جوبن پر ہوتے ہیں اور یہ سیب تیار ہونے کا ابتدائی مرحلہ ہوتا ہے جس دوران پولینیشن کے عمل کے لئے موسم کا موزوں ہونا لازمی ہوتا ہے جسے کافی حساس اور نازک مرحلہ مانا جاتا ہے، تاہم بد قسمتی سے اسی دوران ہوئی ژالہ باری نے کسانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، جس کے سبب متاثرہ کاشتکار ذہنی کوفت کا شکار ہوئے ہیں۔ کسانوں نے کراپ انشورنس متعارف کرائے جانے کی اپیل کی ہے۔

گزشتہ دنوں کشمیر میں ژالہ باری نے قہر برپا کیا
گزشتہ دنوں کشمیر میں ژالہ باری نے قہر برپا کیا (ای ٹی وی بھارت)

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ضلع اننت ناگ کے دچھنی پورہ فروٹ گرورس ایسوسی ایشن کے صدر غلام حسن ننگرو نے کہا کہ رواں برس ابتدائی مرحلہ میں وادی کے بیشتر علاقوں میں شدید ژالہ باری سے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے موسم خراب رہنے کے دوران تیز ہواؤں، ژالہ باری اور مسلسل بارشیوں کی وجہ سے مزید علاقوں میں بھی نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ معیشت میں ایک اہم کردار ہونے کے باوجود میوہ کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے سرکار غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جب سرکار سیاحت کو فروغ دینے کے لئے غیر معمولی کوششیں کر رہی ہے تو سیب کی وسیع صنعت کے لئے ٹھوس اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ معیشت میں سب سے زیادہ شراکت داری سیب کی صنعت کی ہے اور اس کے باوجود بھی یہ صنعت کراپ انشورنس جیسی سہولیت سے ابھی تک محروم ہے۔

ا
ژالہ باری نے جنوبی کشمیر کے کئی دیہات میں مچائی تباہی (ای ٹی وی بھارت)

حالانکہ کسان سال 2011 سے سرکار سے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کی مانگ کر رہے ہیں۔ اسکیم کو متعارف کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کئی بار وعدے بھی کئے گئے تاہم زمینی سطح پر وہ سب وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے ۔ جس کا خمیازہ ہر برس کسانوں کو بھگتنا پڑتا ہے وہیں غلام حسن نے مزید کہا کہ سرکار سے کئی بار ’’کے سی سی‘‘ قرضہ معاف کرنے کی بھی مانگ کی گئی کیونکہ گزشتہ کئی برسوں سے کسان خاص کر میوہ کاشتکار مالی مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ باغات کو ژالہ باری سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے جال (ہیل نیٹ) بھی صد فیصد سبسڈی پر دستیاب کیا جائے۔

غلام حسن نے کا مزید کہنا ہے کہ ’’اگر سرکار میوہ صنعت کی جانب سنجیدگی سے غور نہیں کرے گی تو اس صنعت کو ڈوبنے کا خطرہ لاحق ہے جس سے وادی کے لاکھوں گھرانے روزی روٹی سے محروم ہوسکتے ہیں۔‘‘

اننت ناگ کے رہنے واالے غلام نبی مراز نامی میوہ کاشتکار نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے فصل کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں۔ انہیں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں قدرتی آفت کی وجہ سے ان کے سال بھر کی محنت ضائع نہ ہو جائے اور بعض اوقات اس طرح کی صورتحال بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میوہ باغات میں نہ صرف خون پسینہ بہا کر محنت کرنا پڑتی ہے بلکہ اس میں کافی خرچہ بھی آتا ہے، کیونکہ باغات کے لئے درکار کھاد، ادویات و دیگر ضروری اشیاء پر کثیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے اور بعض اوقات ان اشیاء کو خریدنے کے لئے قرضہ لینا پڑتا ہے، تاہم ژالہ باری و دیگر آفات کی زد میں آنے کے بعد وہ قرضہ کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ کسانوں کو معاشی طور مستحکم کرنے اور ان کے ذریعے معاش کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے میوہ صنعت کو فصل بیمہ یوجنا (کراپ انشورنس اسکیم) کے دائرہ میں لانے کی اہم ضرورت ہے، وہیں کسانوں کا بینک قرضہ یا تو مکمل طور معاف کیا جائے یا سود کو ہٹایا جائے۔

ا
ژالہ باری سے کھلے سیب کے باغات میں تباہی مچا دی (ای ٹی وی بھارت)

اعداد و شمار کے مطابق وادی کشمیر میں سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سیب کی پیداوار ہوتی ہے، جس سے شعبہ باغبانی کو 10 ہزار کروڑ کی آمدن حاصل ہوتی ہے، اس صنعت سے یہاں کے تقریباً 45 لاکھ افراد منسلک ہیں۔

یاد رہے کہ جموں کشمیر کی معیشت کو مستحکم بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے والے کسان طبقہ کو ہر برس کسی نہ کسی وجہ سے مایوس کن صورتحال سے گزرنا پڑتا ہے، یہ عیاں ہے کہ ایک کسان اپنے میوہ باغ یا کھیتوں میں خون پسینہ بہا کر اس امید سے خوب محنت کرتا ہے کہ اسے اپنی محنت کا بھرپور پھل ملے، تاہم اکثر و بیشتر یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کسانوں کے سال بھر کا سفر کشمکش اور چیلینجز سے بھرا رہتا ہے۔

جہاں کسانوں خاص کر میوہ کاشتکاروں کو قدرتی آفات جیسے خشک سالی، ژالہ باری، غیر متوقع بارشیں، برفباری کی مارجیھلنا پڑتی ہے، وہیں غیر معیاری کیمیائی کھاد، ادویات، ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی، قیمتوں میں بتدریج کمی ہونے سے کسانوں کا حال بے حال ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کشمیر میں ژالہ باری، سیب کے باغات کو شدید نقصان

شوپیان کے مختلف علاقوں میں شدید ژالہ باری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.