ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سابق نائب صدر ناصر حمید خان نے چیمبر میں شفافیت اور رکنیت کی بحالی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا - KASHMIR CHAMBER OF COMMERCE LAWSUIT

کے سی سی آئی کے سابق نائب صدر ناصر خان نے کشمیر چیمبر کے خلاف مالی بدعنوانی اور غیرقانونی برخواستگی پر مقدمہ دائر کر دیا۔

ا
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (فائل فوٹو)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : June 4, 2025 at 3:06 PM IST

4 Min Read

سرینگر: معروف تاجر اور کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق سینئر نائب صدر ناصر حمید خان نے سرینگر کی ایک عدالت میں تاجر انجمن کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں انہوں چیمبر سے ان کی برخواستی کو ’’انتقامی کارروائی‘‘ قرار دیا ہے۔ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ برخواستگی اُن کی جانب سے ’’تنظیم میں مالی بے ضابطگیوں کو بے نقاب‘‘ کرنے کی کوششوں کے بعد کی گئی۔

سال 2002 سے کے سی سی آئی کے رکن ناصر خان نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ چیمبر کی جانب سے اُن کی رکنیت بحال نہ کرنے کو ’’من مانی، غیر قانونی اور چیمبر کے آئین کے منافی‘‘ قرار دیا جائے۔ انہوں نے اپنی رکنیت کی بحالی اور چیمبر کی سرگرمیوں، خاص طور پر انتخابات میں شرکت سے بغیر کسی رکاوٹ کو روکنے کے لیے حکم امتناعی بھی طلب کیا ہے۔

یہ مقدمہ ابتدائی طور پر ڈسٹرکٹ جج سرینگر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جسے بعد ازاں فورتھ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں منتقل کر دیا گیا۔ عدالت نے ایک کیویٹ داخل ہونے کے بعد نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب اور اعتراضات طلب کیے ہیں، اس ضمن میں اگلی سماعت 13 جون 2025 کو مقرر کی گئی ہے۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب ناصر حمید خان نے اپنی نائب صدارت (2017–2020) کے دوران 2018 میں منعقدہ ’’ساتویں بین الاقوامی خریدار- تاجر ملاقات‘‘ کے انعقاد میں مبینہ مالی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی۔ ایگزیکٹیو کمیٹی کو پیش کی گئی آڈٹ رپورٹس ( VI اور VII) کے مطابق سرکاری فنڈز کے غلط استعمال اور بلنگ میں مبالغہ آرائی کے شواہد ملے، جس کے نتیجے میں چیمبر کو مبینہ طور پر 24.82 لاکھ روپےکا نقصان ہوا۔

ایگزیکٹو کمیٹی نے 2 اگست 2019 کو ایک قرارداد منظور کی جس میں چار سابق عہدیداروں سے 15 لاکھ کی رقم واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، جن میں سے تین افراد موجودہ انتظامیہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز بتائے جاتے ہیں۔

ناصر خان کا الزام ہے کہ ان کی جانب سے مالی بے ضابطگیوں کو اجاگر کرنے کی کوششوں کے بعد موجودہ قیادت، جو ریکوری آرڈر میں نامزد ہیں، ان کے خلاف ’’مخاصمانہ رویہ‘‘ اختیار کرنے لگے۔

اگست 2024 میں خان کو چیمبر کی جانب سے 8,378 روپے کی غیر ادا شدہ رکنیت فیس کے حوالے سے نوٹس موصول ہوئی۔ ان کا ماننا تھا کہ فیس ادا کرنے کی آخری تاریخ مارچ 2025 تک ہے اور وہ ’’غیرفعال رکن‘‘ کے طور پر شامل رہنا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے سالانہ جنرل میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ تاہم، مارچ 2025 میں جب وہ واجبات ادا کرنے چیمبر پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ان کی رکنیت ستمبر 2024 میں ختم کر دی گئی ہے۔

بعد ازاں، انہوں نے 15,458 روپے کی ادائیگی کی، جس میں بقایا جات، جی ایس ٹی اور ایک ’داخلہ فیس‘ بھی شامل تھا، اور رکنیت کی بحالی کے لیے درخواست جمع کرائی۔ تاہم، ان کے مطابق تین ماہ گزرنے کے باوجود چیمبر کی جانب سے کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا گیا، حالانکہ کے سی سی آئی کے آئین کے آرٹیکل 7(e) کے تحت ایسی درخواستوں پر 15 دن کے اندر فیصلہ لینا لازمی ہے۔

خان نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ داخلہ فیس ان پر غلط طریقے سے عائد کیا گیا تاکہ وہ آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں، کیونکہ آئین کے آرٹیکل 7(a)(i) اور 7(a)(ii) کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے کے لیے دو سے چار سال کی مسلسل رکنیت ضروری ہے۔

یہ کیس کشمیر چیمبر کے معاملات، انتظام، جوابدہی اور اختلاف رائے جیسے عائلی معاملات اور اہم مسائل پر توجہ دلاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. کشمیری تاجر شیخ عاشق کا اسمبلی الیکشن لڑنے کا اعلان، اے آئی پی کے ہوں گے امیدوار
  2. مرکز نے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تحقیقات کا حکم دیا

سرینگر: معروف تاجر اور کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق سینئر نائب صدر ناصر حمید خان نے سرینگر کی ایک عدالت میں تاجر انجمن کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں انہوں چیمبر سے ان کی برخواستی کو ’’انتقامی کارروائی‘‘ قرار دیا ہے۔ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ برخواستگی اُن کی جانب سے ’’تنظیم میں مالی بے ضابطگیوں کو بے نقاب‘‘ کرنے کی کوششوں کے بعد کی گئی۔

سال 2002 سے کے سی سی آئی کے رکن ناصر خان نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ چیمبر کی جانب سے اُن کی رکنیت بحال نہ کرنے کو ’’من مانی، غیر قانونی اور چیمبر کے آئین کے منافی‘‘ قرار دیا جائے۔ انہوں نے اپنی رکنیت کی بحالی اور چیمبر کی سرگرمیوں، خاص طور پر انتخابات میں شرکت سے بغیر کسی رکاوٹ کو روکنے کے لیے حکم امتناعی بھی طلب کیا ہے۔

یہ مقدمہ ابتدائی طور پر ڈسٹرکٹ جج سرینگر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جسے بعد ازاں فورتھ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں منتقل کر دیا گیا۔ عدالت نے ایک کیویٹ داخل ہونے کے بعد نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب اور اعتراضات طلب کیے ہیں، اس ضمن میں اگلی سماعت 13 جون 2025 کو مقرر کی گئی ہے۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب ناصر حمید خان نے اپنی نائب صدارت (2017–2020) کے دوران 2018 میں منعقدہ ’’ساتویں بین الاقوامی خریدار- تاجر ملاقات‘‘ کے انعقاد میں مبینہ مالی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی۔ ایگزیکٹیو کمیٹی کو پیش کی گئی آڈٹ رپورٹس ( VI اور VII) کے مطابق سرکاری فنڈز کے غلط استعمال اور بلنگ میں مبالغہ آرائی کے شواہد ملے، جس کے نتیجے میں چیمبر کو مبینہ طور پر 24.82 لاکھ روپےکا نقصان ہوا۔

ایگزیکٹو کمیٹی نے 2 اگست 2019 کو ایک قرارداد منظور کی جس میں چار سابق عہدیداروں سے 15 لاکھ کی رقم واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، جن میں سے تین افراد موجودہ انتظامیہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز بتائے جاتے ہیں۔

ناصر خان کا الزام ہے کہ ان کی جانب سے مالی بے ضابطگیوں کو اجاگر کرنے کی کوششوں کے بعد موجودہ قیادت، جو ریکوری آرڈر میں نامزد ہیں، ان کے خلاف ’’مخاصمانہ رویہ‘‘ اختیار کرنے لگے۔

اگست 2024 میں خان کو چیمبر کی جانب سے 8,378 روپے کی غیر ادا شدہ رکنیت فیس کے حوالے سے نوٹس موصول ہوئی۔ ان کا ماننا تھا کہ فیس ادا کرنے کی آخری تاریخ مارچ 2025 تک ہے اور وہ ’’غیرفعال رکن‘‘ کے طور پر شامل رہنا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے سالانہ جنرل میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ تاہم، مارچ 2025 میں جب وہ واجبات ادا کرنے چیمبر پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ ان کی رکنیت ستمبر 2024 میں ختم کر دی گئی ہے۔

بعد ازاں، انہوں نے 15,458 روپے کی ادائیگی کی، جس میں بقایا جات، جی ایس ٹی اور ایک ’داخلہ فیس‘ بھی شامل تھا، اور رکنیت کی بحالی کے لیے درخواست جمع کرائی۔ تاہم، ان کے مطابق تین ماہ گزرنے کے باوجود چیمبر کی جانب سے کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا گیا، حالانکہ کے سی سی آئی کے آئین کے آرٹیکل 7(e) کے تحت ایسی درخواستوں پر 15 دن کے اندر فیصلہ لینا لازمی ہے۔

خان نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ داخلہ فیس ان پر غلط طریقے سے عائد کیا گیا تاکہ وہ آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں، کیونکہ آئین کے آرٹیکل 7(a)(i) اور 7(a)(ii) کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے کے لیے دو سے چار سال کی مسلسل رکنیت ضروری ہے۔

یہ کیس کشمیر چیمبر کے معاملات، انتظام، جوابدہی اور اختلاف رائے جیسے عائلی معاملات اور اہم مسائل پر توجہ دلاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

  1. کشمیری تاجر شیخ عاشق کا اسمبلی الیکشن لڑنے کا اعلان، اے آئی پی کے ہوں گے امیدوار
  2. مرکز نے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تحقیقات کا حکم دیا
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.