اننت ناگ (دین عمران) : سائنسی تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کو زرعی شعبے میں مؤثر طریقے سے شامل کرنے کی ایک کوشش کے تحت محکمہ زراعت اور محکمہ باغبانی نے مشترکہ طور پر ڈرون اسپرے ٹیکنالوجی کا تجرباتی استعمال کیا۔ حکام کے مطابق جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں ڈرون کے تجربے کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ ڈرون کے ذریعے فصلوں اور باغات پر کھاد یا جراثیم کش ادویات کا اسپرے کس حد تک مؤثر، وقت بچانے والا اور کم خرچ ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ آزمائشی اسپرے ہائی ڈینسٹی سیب کے باغات اور مختلف سبزیوں پر کیا گیا اور کسانوں نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈرون اسپرے سے وقت، محنت اور اسپرے کے مواد کی بچت ہوگی۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’’ڈرون کی قیمت عام کسان کی پہنچ سے باہر ہے، اس لیے حکومت کی طرف سے سبسڈی یا مالی معاونت کی ضرورت ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی تک سبھی کسانوں رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔‘‘

محکمہ زراعت کے افسران کا کہنا ہے کہ ’’یہ تجربہ مرکزی حکومت کی زرعی پالیسیوں کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد کاشتکاروں کو جدید سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب رہتا ہے تو آنے والے دنوں میں ڈرون اسپرے کو بڑے پیمانے پر عام کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابتدائی مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی کہ ڈرون اسپرے نہ صرف مؤثر رہا بلکہ روایتی اسپرے کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ اور ماحول دوست بھی ہے۔
دریں اثناء 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد، حکومت نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں ڈرون کے استعمال پر پابندی بھی شامل ہے۔ اس ضمن میں محکمہ زراعت کے افسران کا کہنا ہے کہ ڈرون کو ابھی تجرباتی بنیادوں پر استعمال کیا جا رہا ہے اور جلد ہی سیکورٹی کلیئرنس اور دیگر لوازمات کے بعد اسے عام کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: