ETV Bharat / jammu-and-kashmir

فوٹوگرافرز نے کیا احتجاج، فلوریکلچر محکمہ پر ہراسانی کا الزام - KASHMIR PHOTOGRAPHERS PROTEST

کوکرناگ میں فوٹوگرافرز نے احتجاج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا روزگار خطرے میں ہے، انہوں نے فلوریکلچر پر ہراسانی کے الزامات عائد کیے۔

فوٹوگرافرز نے کیا احتجاج، فلوریکلچر محکمہ پر ہراسانی کا الزام
فوٹوگرافرز نے کیا احتجاج، فلوریکلچر محکمہ پر ہراسانی کا الزام (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Jammu & Kashmir Team

Published : April 12, 2025 at 6:27 PM IST

3 Min Read
فوٹوگرافرز نے کیا احتجاج، فلوریکلچر محکمہ پر ہراسانی کا الزام (ویڈیو: ای ٹی وی بھارت)

اننت ناگ (دین عمران) : جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں کوکرناگ علاقے کے معروف باٹنیکل گارڈن میں طویل عرصہ سے کام کر رہے فوٹوگرافرز نے محکمہ پھول بانی پر الزام عائد کیا ہے کہ لائسنس ہونے کے باوجود فوٹوگرافرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ خاموش احتجاج کر رہے فوٹوگرافرز کا کہنا ہے کہ انہیں گارڈن میں کام سے روکا جا رہا ہے اور بعض اوقات ان کے کیمرے بھی ضبط کیے جاتے ہیں۔ تاہم محکمہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’’غیر تسلیم شدہ فوٹو گرافرز کو ہی کام سے روکا جاتا ہے۔‘‘

میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے فوٹوگرفرز نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے گارڈن میں فوٹو گرافی کے ذریعے نان شبینہ کا انتظام کرتے آ رہے ہیں تاہم اچانک محکمہ فلوریکلچر کی جانب سے انہیں روکا جا رہا ہے جس سے ان کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔ نصیب احمد اور اعجاز احمد نامی مقامی فوٹوگرافرز کا کہنا ہے کہ وہ کئی برسوں سے فوٹوگرافی کے ذریعے روزی کماتے آ رہے ہیں، لیکن اب ان پر روزگار کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بے روزگاری کے ماحول میں یہ پیشہ ان کے لیے سہارا تھا، جسے اب چھینا جا رہا ہے۔

محمد یوسف نامی ایک مقامی سماجی کارکن نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک جانب حکومت بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے دعوے کر رہی ہے، اور دوسری جانب برسوں سے کام کرنے والے فوٹوگرافرز کو ان کے روزگار سے محروم کیا جا رہا ہے۔‘‘

یوسف نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’باٹنیکل گارڈن اب آؤٹ سورس کر دیا گیا ہے اور ایک نجی کمپنی اسے چلا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود محکمہ فلوریکلچر کے ملازمین فوٹوگرافرز کو ہراساں کر رہے ہیں، جبکہ آؤٹ سورسنگ کے بعد وہ ایسا نہیں کر سکتے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ فوٹوگرافرز گارڈن کے آس پاس ہی رہائش پذیر ہیں اور مقامی شہری ہونے کے باوجود انہیں نظرانداز کیا جا رہا ہے، جو کہ انتہائی افسوس ناک عمل ہے، اگر ان فوٹوگرافرز کو روکا جائے گا تو یہ کہاں جائیں گے؟‘‘

کوکرناگ کے ان فوٹوگرافرز نے جموں و کشمیر حکومت و انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں تاکہ وہ اور ان کا اہل و عیال معاشی پریشانیوں سے بچ سکے۔ اس حوالہ سے محکمہ فلوریکلچر کے عہدیدار، عمران احمد نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ محکمہ پھول بانی کی جانب سے صرف غیر تسلیم شدہ فوٹوگرافز کو فوٹوگرافی سے روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’محکمہ پھول بانی سے تسلیم شدہ فوٹوگرافرز کو ہی باغ میں فوٹوگرافی کی اجازت ہے اور محکمہ کے ساتھ ایسے آٹھ افراد رجسٹرڈ ہیں جنہیں کام سے قطعاً روکا نہیں جا رہا۔‘‘ ادھر، احتجاج کر رہے فوٹوگرافرز کا کہنا ہے وہ محکمہ سیاحت کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں محکمہ پھول بانی انہیں لائسنس اجرا نہیں کر رہا۔

یہ بھی پڑھیں:

کوکرناگ کے جنگلات میں آگ

سیاحتی مقام سے یہ گرے پڑے درخت کون اٹھائے؟

فوٹوگرافرز نے کیا احتجاج، فلوریکلچر محکمہ پر ہراسانی کا الزام (ویڈیو: ای ٹی وی بھارت)

اننت ناگ (دین عمران) : جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں کوکرناگ علاقے کے معروف باٹنیکل گارڈن میں طویل عرصہ سے کام کر رہے فوٹوگرافرز نے محکمہ پھول بانی پر الزام عائد کیا ہے کہ لائسنس ہونے کے باوجود فوٹوگرافرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ خاموش احتجاج کر رہے فوٹوگرافرز کا کہنا ہے کہ انہیں گارڈن میں کام سے روکا جا رہا ہے اور بعض اوقات ان کے کیمرے بھی ضبط کیے جاتے ہیں۔ تاہم محکمہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’’غیر تسلیم شدہ فوٹو گرافرز کو ہی کام سے روکا جاتا ہے۔‘‘

میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے فوٹوگرفرز نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے گارڈن میں فوٹو گرافی کے ذریعے نان شبینہ کا انتظام کرتے آ رہے ہیں تاہم اچانک محکمہ فلوریکلچر کی جانب سے انہیں روکا جا رہا ہے جس سے ان کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔ نصیب احمد اور اعجاز احمد نامی مقامی فوٹوگرافرز کا کہنا ہے کہ وہ کئی برسوں سے فوٹوگرافی کے ذریعے روزی کماتے آ رہے ہیں، لیکن اب ان پر روزگار کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بے روزگاری کے ماحول میں یہ پیشہ ان کے لیے سہارا تھا، جسے اب چھینا جا رہا ہے۔

محمد یوسف نامی ایک مقامی سماجی کارکن نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک جانب حکومت بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے دعوے کر رہی ہے، اور دوسری جانب برسوں سے کام کرنے والے فوٹوگرافرز کو ان کے روزگار سے محروم کیا جا رہا ہے۔‘‘

یوسف نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’باٹنیکل گارڈن اب آؤٹ سورس کر دیا گیا ہے اور ایک نجی کمپنی اسے چلا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود محکمہ فلوریکلچر کے ملازمین فوٹوگرافرز کو ہراساں کر رہے ہیں، جبکہ آؤٹ سورسنگ کے بعد وہ ایسا نہیں کر سکتے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ فوٹوگرافرز گارڈن کے آس پاس ہی رہائش پذیر ہیں اور مقامی شہری ہونے کے باوجود انہیں نظرانداز کیا جا رہا ہے، جو کہ انتہائی افسوس ناک عمل ہے، اگر ان فوٹوگرافرز کو روکا جائے گا تو یہ کہاں جائیں گے؟‘‘

کوکرناگ کے ان فوٹوگرافرز نے جموں و کشمیر حکومت و انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں تاکہ وہ اور ان کا اہل و عیال معاشی پریشانیوں سے بچ سکے۔ اس حوالہ سے محکمہ فلوریکلچر کے عہدیدار، عمران احمد نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ محکمہ پھول بانی کی جانب سے صرف غیر تسلیم شدہ فوٹوگرافز کو فوٹوگرافی سے روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’محکمہ پھول بانی سے تسلیم شدہ فوٹوگرافرز کو ہی باغ میں فوٹوگرافی کی اجازت ہے اور محکمہ کے ساتھ ایسے آٹھ افراد رجسٹرڈ ہیں جنہیں کام سے قطعاً روکا نہیں جا رہا۔‘‘ ادھر، احتجاج کر رہے فوٹوگرافرز کا کہنا ہے وہ محکمہ سیاحت کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں محکمہ پھول بانی انہیں لائسنس اجرا نہیں کر رہا۔

یہ بھی پڑھیں:

کوکرناگ کے جنگلات میں آگ

سیاحتی مقام سے یہ گرے پڑے درخت کون اٹھائے؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.