سرینگر: جموں کشمیر پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس (APHC) سمیت دیگر کالعدم علیحدگی پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیوں میں شدت لاتے ہوئے بدھ کے روز وادی بھر میں کئی رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے۔ یہ چھاپے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت درج مقدمات کی تفتیش کے سلسلے میں مارے گئے۔
یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں انجام دی گئی جب دو علیحدگی پسند جماعتوں - جموں و کشمیر ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ اور جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ - نے چند روز قبل حریت کانفرنس سے اظہار لا تعلقی کا اعلان کیا تھا۔ حریت کانفرنس کبھی 24 سے زائد تنظیموں کا اتحاد تھی، جن میں سے اب کئی ایک پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور درجنوں رہنما و کارکنان دہشت گردی کی مالی معاونت سمیت سنگین الزامات کے تحت مختلف جیلوں میں قید ہیں، جس کے نتیجے میں علیحدگی پسند تحریک بے اثر ہو چکی ہے۔
بدھ کو ایک اور تنظیم، تحریک استقلال کے سربراہ غلام نبی صوفی نے بھی حریت سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا: ’’میں کافی پہلے علیحدگی پسندی سے قطع تعلق کر چکا تھا، اور آج باضابطہ طور پر اس کا اعلان کر رہا ہوں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم عوام کے ساتھ انصاف نہیں کر سکے اور اپنی کوششوں میں ناکام رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک ’’مخلص ہندوستانی شہری‘‘ ہیں اور بھارتی آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ صوفی کا مزید کہنا ہے کہ ’’میں نے کبھی بھی ایسی کسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا جو بھارت کے مفاد کے خلاف ہو اور نہ ہی آئندہ میں یا میری تنظیم کسی ایسی مہم کا حصہ بنے گی جو بھارت مخالف ہو۔‘‘
علیحدگی پسندی تاریخ کا حصہ بن چکی
ان پیش رفتوں کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک روز قبل بیان دیا کہ ’’علیحدگی پسندی کشمیر میں تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔‘‘
Separatism has become history in Kashmir.
— Amit Shah (@AmitShah) March 25, 2025
The unifying policies of the Modi government have tossed separatism out of J&K. Two organizations associated with the Hurriyat have announced the severing of all ties with separatism.
I welcome this step towards strengthening Bharat's…
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’’بھارت کی یکجہتی کو مضبوط بنانے کی جانب میں اس قدم کا خیر مقدم کرتا ہوں اور تمام گروپوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ علیحدگی پسندی کو ہمیشہ کے لیے ترک کریں۔‘‘
سرینگر سمیت کئی اضلاع میں چھاپے
پولیس نے بدھ کو حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے گھروں پر بھی چھاپے مارے۔ مسلم کانفرنس کے سربراہ پروفیسر بٹ کو ہمیشہ ایک اعتدال پسند رہنما سمجھا جاتا رہا ہے، جو دہلی کے ساتھ مذاکرات میں شامل رہے، جن میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے ساتھ ان کی ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق، سرینگر اور سوپور کے بٹنگو گاؤں میں ان کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔
اسی طرح دہلی کی تہاڑ جیل میں قید شبیر احمد شاہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا، جو ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ ہیں۔ یہ تنظیم بھی ان گروہوں میں شامل ہے جن پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
اسی دوران سید علی گیلانی کے جانشین تصور کیے جانے والے مسرت عالم بٹ کے گھر پر بھی تلاشی لی گئی۔ وہ فی الوقت تہاڑ جیل میں قید ہیں، جبکہ ان کی جماعت جموں و کشمیر مسلم لیگ بھی کالعدم قرار دی جا چکی ہے۔
متعدد دیگر رہنماؤں کے گھروں پر بھی چھاپے
پولیس کے مطابق سرینگر میں مشتاق احمد بٹ (عرف گوگہ)، غلام نبی وگے، فیروز احمد خان، محمد نذیر خان، حکیم عبدالرشید اور جاوید احمد منشی (عرف بِلپاپا) کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔
یہ چھاپے خصوصی عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد مارے گئے، اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا: ’’یہ تحقیقات جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کے باقی ماندہ ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جو کوئی بھی دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دیتا پایا گیا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘
کشمیر کے یمین و یسار میں چھاپے
پولیس نے بتایا کہ اسی طرح کے چھاپے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ اور شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ اضلاع میں بھی مارے گئے، جہاں ممنوعہ تنظیموں سے روابط رکھنے کے شبہ میں کئی افراد کے گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی تلاشی لی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں امن و استحکام کو یقینی بنانے اور ایسے نیٹ ورکس کو بے اثر کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں جو وادی میں بدامنی پھیلانے کے لیے سرگرم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں و کشمیر فریڈم موومنٹ کا خاتمہ، چیئرمین کا علیحدگی پسند گروپوں سے لاتعلقی کا اعلان
شوپیاں میں جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کارکن کے گھر پر پولیس کا چھاپہ