ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ہمیشہ کے لیے پاکستان واپسی میرے لیے عذاب سے کم نہیں ہوگی - RETURN TO PAKISTA

پہلگام حملے کے بعد پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹےمیں واپس جانےکاحکم دیا گیا،جس کے بعد پاکستان سے بیاہ کر کشمیرآئیں خواتین پریشان ہیں۔

پاکستان مکمل واپسی میرے لیے عذاب سے کم نہیں ہوگا
پاکستان مکمل واپسی میرے لیے عذاب سے کم نہیں ہوگا (Getty Images)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 26, 2025 at 5:15 PM IST

4 Min Read

سرینگر (پرویز الدین ): پاکستان کی بیوہ خاتون دلشادہ بیگم نے کہا کہ ہمیں مائیکا بھی چائیے اور سسرال بھی" پاکستان مکمل طور پر واپس بھیجنے کے بجائے ہمیں حکومت آنے جانے کی سفری سہولت فراہم کریں کیونکہ ہم نے کشمیر میں شادی کہ ہے۔ آج ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ بچے بھی ہیں۔ ان کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آئے جب پہلگام حملے کے بعد بھارت نے تمام پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

ایسے میں دلشادہ نے پہلگام حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری انسانیت کا قتل ہے اور جنہوں نے یہ المناک واقع انجام دیا وہ درندے ہوسکتے ہیں۔ نہ کہ انسان ان کا کوئی مذہب نہیں ہوسکتا ہے اور وہ نہتے اور معصوم لوگوں پر گولیاں برسانے والے شیطان ہی ہوسکتے ہیں ۔اس سانحہ نے پوری انسانیت کر جنجھوڑ کے رکھ دیا کشمیر سمیت پورا بھارت سوگ منارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقع کے بعد انہیں بھی خوف و ڈر محسوس ہورہا ہے کیونکہ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ بھی کچھ ہوسکتا ہے۔ مظفر آباد پاکستان کی 38۔سالہ دلشادہ بیگم نے حکومت کی جانب سے پاکستان سے بھارت آئے لوگوں کو مکمل طور واپس بھیجے جانے پر کہا کہ میری شادی 2012 میں کشمیری نوجوان سے ہوئی اس کے بعد میں یہاں پر ہوں ۔اگرچہ میرے شوہر فوت ہوچکے ہیں۔ میرے پانچ بچے سمیت میں یہاں مقیم ہوں۔ ایسے میں مکمل پاکستان واپسی میرے لیے عذاب سے کم نہیں ہوگا۔ کیونکہ بنا بچوں کے میں کہا جاؤں گی۔آج میں اکیلی نہیں ہوں بلکہ میرا ایک خاندان ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ مکمل ڈپورٹ کرنے کے بجائے سفری دستاویزات فراہم کئے جائیں۔ہم بھی برسوں سے اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو دیکھنے کے لیے ترس رہے ہیں ۔سرحد کے اس پار سسرال ہے اور اس پار مائیکا۔ ایسے میں سسرال کے ساتھ مائیکا بھی چاہئے۔

نام نہ بتانے کی شرط پر ایک اور کشمیر میں بیاہی گئی پاکستانی خاتون نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ان لوگوں کو واپس بھیجنے کا حکم دیا جو کہ ٹورسٹ ویزا پر ہے نہ کہ ان کو جو کہ کشمیر میں شادی کر کے یہاں پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کی سرکار کے مثبت روے سے بے حد مطمئین ہیں۔ ہم کشمیر میں اپنے بچوں میں رہ کر کافی خوش ہیں ۔اگر ہمیں پاکستان مکمل واپس بھیجا جائے گا تو ہم اپنے کنبہ سے بچھڑ کر پریشانی اور تکلیف میں آجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمشیر میں سینکڑوں کی تعداد میں ایسی پاکستانی خواتین ہیں جو کہ شادی کر کے یہاں رہائش پذیر ہیں۔ ایسے میں سبھی خواتین چاہتی ہیں کہ آنے جانے کی اجازت ملے نہ کہ مکمل واپسی کریں۔

2010 کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت نے اس وقت کی بھارتی حکومت کے آشیرباد سے 1989 سے 2009 تک پاکستان چلے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی واپسی کے لیے ایک بازآبادکاری پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں رہائش اختیار کر چکے 4587 کشمیری نوجوانوں میں سے اس پالیسی کے تحت 489 نوجوان ہی واپس لوٹ آئے جنہوں نے واپسی کے لیے نیپال کا راستہ اختیار کیا۔ ان میں سے تقریباً 400 نوجوان اپنے پاکستانی بیوی بچوں کو بھی اپنے ساتھ لے آئے۔ بعد ازاں 2016 میں بھارت نے اس پالیسی پر روک لگا دی۔

مزید پڑھیں:انڈس واٹر ٹریٹی جموں و کشمیر کے لیے 'غیر منصفانہ': وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے گزشتہ کل ایک اعلی سطحی میٹنگ میں وزیر داخلہ کی طرف سے مطلع کردہ آخری تاریخ کے مطابق جموں وکشمیر سے پاکستانی شہریوں کے اخراج کو یقینی بنانے کے لیے مناسبت اور ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔

سرینگر (پرویز الدین ): پاکستان کی بیوہ خاتون دلشادہ بیگم نے کہا کہ ہمیں مائیکا بھی چائیے اور سسرال بھی" پاکستان مکمل طور پر واپس بھیجنے کے بجائے ہمیں حکومت آنے جانے کی سفری سہولت فراہم کریں کیونکہ ہم نے کشمیر میں شادی کہ ہے۔ آج ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ بچے بھی ہیں۔ ان کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آئے جب پہلگام حملے کے بعد بھارت نے تمام پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

ایسے میں دلشادہ نے پہلگام حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری انسانیت کا قتل ہے اور جنہوں نے یہ المناک واقع انجام دیا وہ درندے ہوسکتے ہیں۔ نہ کہ انسان ان کا کوئی مذہب نہیں ہوسکتا ہے اور وہ نہتے اور معصوم لوگوں پر گولیاں برسانے والے شیطان ہی ہوسکتے ہیں ۔اس سانحہ نے پوری انسانیت کر جنجھوڑ کے رکھ دیا کشمیر سمیت پورا بھارت سوگ منارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقع کے بعد انہیں بھی خوف و ڈر محسوس ہورہا ہے کیونکہ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ بھی کچھ ہوسکتا ہے۔ مظفر آباد پاکستان کی 38۔سالہ دلشادہ بیگم نے حکومت کی جانب سے پاکستان سے بھارت آئے لوگوں کو مکمل طور واپس بھیجے جانے پر کہا کہ میری شادی 2012 میں کشمیری نوجوان سے ہوئی اس کے بعد میں یہاں پر ہوں ۔اگرچہ میرے شوہر فوت ہوچکے ہیں۔ میرے پانچ بچے سمیت میں یہاں مقیم ہوں۔ ایسے میں مکمل پاکستان واپسی میرے لیے عذاب سے کم نہیں ہوگا۔ کیونکہ بنا بچوں کے میں کہا جاؤں گی۔آج میں اکیلی نہیں ہوں بلکہ میرا ایک خاندان ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ مکمل ڈپورٹ کرنے کے بجائے سفری دستاویزات فراہم کئے جائیں۔ہم بھی برسوں سے اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو دیکھنے کے لیے ترس رہے ہیں ۔سرحد کے اس پار سسرال ہے اور اس پار مائیکا۔ ایسے میں سسرال کے ساتھ مائیکا بھی چاہئے۔

نام نہ بتانے کی شرط پر ایک اور کشمیر میں بیاہی گئی پاکستانی خاتون نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ان لوگوں کو واپس بھیجنے کا حکم دیا جو کہ ٹورسٹ ویزا پر ہے نہ کہ ان کو جو کہ کشمیر میں شادی کر کے یہاں پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کی سرکار کے مثبت روے سے بے حد مطمئین ہیں۔ ہم کشمیر میں اپنے بچوں میں رہ کر کافی خوش ہیں ۔اگر ہمیں پاکستان مکمل واپس بھیجا جائے گا تو ہم اپنے کنبہ سے بچھڑ کر پریشانی اور تکلیف میں آجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمشیر میں سینکڑوں کی تعداد میں ایسی پاکستانی خواتین ہیں جو کہ شادی کر کے یہاں رہائش پذیر ہیں۔ ایسے میں سبھی خواتین چاہتی ہیں کہ آنے جانے کی اجازت ملے نہ کہ مکمل واپسی کریں۔

2010 کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت نے اس وقت کی بھارتی حکومت کے آشیرباد سے 1989 سے 2009 تک پاکستان چلے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی واپسی کے لیے ایک بازآبادکاری پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں رہائش اختیار کر چکے 4587 کشمیری نوجوانوں میں سے اس پالیسی کے تحت 489 نوجوان ہی واپس لوٹ آئے جنہوں نے واپسی کے لیے نیپال کا راستہ اختیار کیا۔ ان میں سے تقریباً 400 نوجوان اپنے پاکستانی بیوی بچوں کو بھی اپنے ساتھ لے آئے۔ بعد ازاں 2016 میں بھارت نے اس پالیسی پر روک لگا دی۔

مزید پڑھیں:انڈس واٹر ٹریٹی جموں و کشمیر کے لیے 'غیر منصفانہ': وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے گزشتہ کل ایک اعلی سطحی میٹنگ میں وزیر داخلہ کی طرف سے مطلع کردہ آخری تاریخ کے مطابق جموں وکشمیر سے پاکستانی شہریوں کے اخراج کو یقینی بنانے کے لیے مناسبت اور ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.