جموں : 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب فوج، فضائیہ کے ساتھ ساتھ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے بھی ’آپریشن سندور‘ کے تحت اپنا کردار ادا کرتے ہوئے سرحد پار دہشت گرد لانچ پیڈز اور پاکستانی فوجی پوسٹوں پر فیصلہ کن کارروائی انجام دی۔
بی ایس ایف عہدیداروں کے مطابق آپریشن سندور اور اس کے بعد کشیدگی کے دوران جدید موٹر ویپنز استعمال کیے گئے جن کی مار تقریباً 5 کلومیٹر ہے۔ ان ہتھیاروں سے سیالکوٹ کے لونی علاقے میں قائم لانچ پیڈز اور کئی فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔

عہدیداروں کے مطابق پاکستان کی جوابی گولہ باری کے بعد، بی ایس ایف نے جموں کے سندربنی، اکھنور اور آر ایس پورہ سیکٹرز میں 24 سے زائد پاکستانی پوسٹس تباہ کر دیں۔ آپریشن کے دوران پاکستان کی جانب سے کیے گئے ڈرون حملوں کی سینکڑوں کوششوں کو بھی بی ایس ایف کے مستعد جوانوں نے ناکام بنا دیا۔ اس میں ایئر ڈیفنس گنز نے کلیدی کردار ادا کیا، جو 360 ڈگری گھوم سکتی ہیں اور 90 ڈگری کی بلندی تک فائر کر سکتی ہیں۔ ان میں 17 ملی میٹر کی مہلک گولیاں استعمال کی جاتی ہیں، جو ڈرون کو فضا میں ہی تباہ کرنے کے صلاحیت رکھتی ہے۔

بی ایس ایف کے سندربنی سیکٹر کے ڈی آئی جی ورندر دتہ کے مطابق ’’پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کے دو لانچ پیڈز مکمل طور پر تباہ کیے گئے، جبکہ کئی فوجی کیمروں اور نگرانی کے آلات کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر پاکستان کی طرف سے کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کی گئی تو بی ایس ایف منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن سندور کے بعد بھی سرحدی علاقوں میں بی ایس ایف کی گشت اور نگرانی مسلسل جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:
آپریشن سندور کے دوران بھارتی فوج نے دشمن کے خلاف یہ ہتھیار استعمال کیے