سرینگر (پرویز الدین) : میرواعظ کشمیر عمر فاروق نے کہا ہے کہ حکام نے منگل کو ان کی نگین رہائش گاہ پر متحدہ مجلس عمل (ایم ایم یو) کی طے شدہ میٹنگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ یہ میٹنگ وقف ایکٹ میں حالیہ ترامیم پر غور و خوض کرنے کے لیے بلائی گئی تھی اور اس میں لداخ، کارگل سمیت جموں و کشمیر کے مذہبی نمائندوں کی شرکت کی توقع تھی۔
Mutahida Majlis Ulema (MMU) important meet regarding the recent Wakf Amendment Act was not allowed to take place at my residence by authorities. Religious representatives of J&K, including from Ladakh, Kargil and Jammu had reached the valley to attend this meet today. It is… pic.twitter.com/kPKkGmof5L
— Mirwaiz Umar Farooq (@MirwaizKashmir) April 9, 2025
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں میرواعظ نے کہا کہ یہ "عجیب" ہے کہ مسلم اکثریتی خطے میں مذہبی اور ادارہ جاتی اہمیت کے معاملے پر پرامن بحث کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے لکھاکہ ’’جب ہر سیاسی جماعت بھارتی پارلیمنٹ میں اس مسئلے پر آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرسکتی ہے، تو یہ حق جموں و کشمیر کے مسلم سیاسی اور مذہبی نمائندوں کو بھی دیا جانا چاہیے۔‘‘
میرواعظ نے کہا کہ خلل کے باوجود ایم ایم یو نے اپنے اراکین کی مشاورت سے اس مسئلے پر ایک مشترکہ قرارداد کو حتمی شکل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد اس جمعہ کو جموں و کشمیر کی مساجد اور دیگر مذہبی اجتماعات میں پڑھی جائے گی۔ انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کو ایم ایم یو کی مکمل حمایت کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ یہ گروپ ترمیم شدہ وقف قانون کے مضمرات سے نمٹنے کے لیے بورڈ کی جانب سے کیے جانے والے کسی بھی اقدام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
واضح رہے گزشتہ ہفتے پارلمینٹ میں وقف (ترمیمی) بل 2025 پر بحث کے بعد پاس کیا گیا۔ وقف ترمیمی بل اب قانون بن گیا ہے۔ مودی حکومت نے وقف (ترمیمی) بل لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد وقف املاک کے نظم و نسق کو خامیوں سے پاک کرنا ہے۔ بل کے مخالفین تاہم اسے وقف املاک کو ہڑپنے کےلئے حکومت کی سازش قرار دے رہے ہیں۔