جموں: جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سکریٹریٹ نے آرٹیکل 370، قیدیوں کی رہائی اور ریزرویشن پالیسی سے متعلق پیش کی گئی قراردادوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی سکریٹریٹ نے ان قراردادوں کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 370 پر پیش کی گئیں قرارداد اسمبلی کے ضابطۂ کار اور طریقہ کار کے تحت مسترد کی گئی ہے۔ ضابطے کے مطابق، اگر کوئی قرارداد پیش کی جاچکی ہو تو اسی معاملے پر ایک سال کے اندر دوبارہ قرارداد پیش نہیں کی جا سکتی۔ خیال رہے کہ پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی بحالی کے لیے قرارداد جمع کرائی تھی، تاہم یہ مسترد کردی گئی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ محکمہ داخلہ سے متعلق قراردادیں بھی مسترد کر دی گئی ہیں، کیونکہ یہ اسمبلی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں۔ سیکشن 32 کے تحت، جے کے ری آرگنائزیشن ایکٹ کے مطابق، محکمہ داخلہ کا معاملہ مرکز کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لیے اسمبلی اس پر بحث نہیں کر سکتی۔
مزید پڑھیں: وحید پرا نے جموں و کشمیر اسمبلی میں دو تنظیموں پر پابندی کا معاملہ اٹھایا
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق قراردادیں بھی اسی بنیاد پر مسترد کی گئی ہیں، کیونکہ یہ محکمہ داخلہ کے تحت آتا ہے۔ اس کے علاوہ، ریزرویشن اور دیگر متعلقہ مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے لائی گئی قراردادیں بھی مسترد کر دی گئی ہیں، کیونکہ یہ معاملات جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔
قواعد کے مطابق اسمبلی کے رول 177 کی ذیلی شق 5 کے تحت ایسی کوئی قرارداد پیش نہیں کی جا سکتی جو ملک کی کسی عدالت میں زیر سماعت ہو۔ البتہ، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بلوں پر لاگو نہیں ہوگی۔ اگر حکومت یا اپوزیشن ریزرویشن سے متعلق کوئی بل ایوان میں پیش کرے گی تو وہ اس ضابطے سے متاثر نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق، اب مسترد کی گئی قراردادوں پر 25 مارچ کو قرعہ اندازی ہوگی تاکہ ان کی ایوان میں پیشی کا فیصلہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی میں دفعہ 370 معاملے پر بھاجپا اور نیشنل کانفرنس ارکان میں نوک جھونک
جموں کشمیر اسمبلی میں عارضی ملازمین کے مسئلہ کی گونج، حکومت نے کیا کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان