سرینگر: وادی کشمیر میں علیحدگی پسندی کو ایک اور بڑا دھچکا دیتے ہوئے، بشیر احمد اندرابی کی قیادت میں کام کرنے والی علیحدی پسند تنظیم ’’کشمیر فریڈم فرنٹ‘‘ (KFF) نے کل جماعتی حریت کانفرنس (APHC) سے تین دہائیوں پر محیط تعلقات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ جموں کشمیر کے دورے پر ہیں۔
کشمیر فریڈم فرنٹ چھٹی علیحدگی پسند جماعت ہے جس نے حالیہ دنوں میں حریت کانفرنس سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی آئین کے تحت کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس سے قبل ایڈووکیٹ شفیع ریشی کی قیادت میں ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ اور شاہد سلیم کی قیادت والی جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ نامی تنظیمیں بھی دہلی کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان رہنماؤں نے حریت کانفرنس پر کشمیری عوام کی امنگوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
اندرابی اور دیگر جماعتوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے یا ان کی تنظیموں کے نام علیحدگی پسند حلقوں سے جوڑے گئے تو وہ ایسے افراد یا اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ انہوں نے علیحدگی پسندی خاص کر حریت کی ’’فکر‘‘ کی سختی سے مخالفت کی۔
ان سیاسی پیش رفتوں کے بعد امیت شاہ نے، حالیہ دنوں، علیحدگی پسندی کو ’’تاریخ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا: ’’مودی حکومت کے تحت علیحدگی پسندی دم توڑ رہی ہے اور اتحاد کی آواز گونج رہی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ سال 1993 میں قائم ہوئی آل پارٹیز حریت کانفرنس (All Parties Hurriyat Conference) میں دو درجن سے زائد تنظیمیں شامل تھیں، تاہم 2003 میں یہ دو دھڑوں میں بٹ گئی، ایک کی قیادت میرواعظ عمر فاروق اور دوسرے کی مرحوم سید علی گیلانی نے کی۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد میرواعظ چار برس تک خانہ نظر بند رہے، جبکہ دو درجن سے زائد علیحدگی پسند رہنما عسکریت پسندی کی حمایت اور دہشت گردی کی فنڈنگ جیسے الزامات میں جیل میں ہیں۔ مارچ 2025 میں عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین سمیت کئی دیگر تنظیموں پر بھی پانچ سالہ پابندی عائد کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی تیز، ایک اور تنظیم نے حریت سے کنارہ کشی اختیار کرلی
علیحدگی پسند تنظیم کی معاونت کے الزام میں دوا فراد کے گھروں پر چھاپے