ETV Bharat / international

امریکہ ایران کے بیچ سنیچر سے براہ راست مذاکرات کا آغاز، ٹرمپ نے کہا ایرانی 'بڑے خطرے' میں ہوں گے اگر۔۔۔ - US TO HOLD DIRECT TALKS WITH IRAN

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا اسرائیل اور امریکہ کا مشترکہ مقصد ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای
امریکی صدر ٹرمپ اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 8, 2025 at 11:22 AM IST

4 Min Read

واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کے بارے میں براہ راست بات چیت کرے گا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایرانیوں کو خبردار کیا کہ اگر یہ مذاکرات انہیں اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ترک کرنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو وہ "بہت بڑے خطرے میں" ہوں گے۔

ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت (آنے والے) سنیچر کو شروع ہوگی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔ ٹرمپ نے کہا کہ "ہم ان کے ساتھ براہ راست نمٹ رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ کوئی معاہدہ ہو جائے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "معاہدہ کرنا بہتر ہوگا۔"

یہ پوچھے جانے پر کہ اگر ان کے مذاکرات کار تہران کے ساتھ سمجھوتہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو کیا وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا عزم رکھتے ہیں، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ایسے میں "ایران بہت بڑے خطرے میں پڑنے والا ہے، اور مجھے یہ کہنے سے نفرت ہے۔" ٹرمپ نے کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو میرے خیال میں یہ ایران کے لیے بہت برا دن ہو گا۔

وہیں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے پیر کے روز ٹرمپ کے بیان پرکوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔ ٹرمپ نے حال ہی میں ایران کے سپریم لیڈر، 85 سالہ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا، جس میں جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کہا تھا کہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا امکان ظاہر کرتے ہوئے ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ لیکن ٹرمپ نے ایران پر مسلسل زور دیا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کر دے یا حملے کا سامنا کرے۔

ٹرمپ نے مارچ کے آخر میں این بی سی نیوز کو بتایا کہ ’’اگر وہ معاہدہ نہیں کرتے ہیں تو بمباری ہوگی۔‘‘ "یہ ایسی بمباری ہوگی جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔" اقوام متحدہ میں تہران کے چیف ایلچی، سفیر امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے ارکان کو خطوط کے ایک سلسلے میں ٹرمپ کی ایران پر بمباری کی دھمکیوں کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔

ٹرمپ نے اپنی پہلی وائٹ ہاؤس میعاد کے دوران ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے ذریعے ایران کے ساتھ طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے سے امریکہ کو دستبردار کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران نے زیر زمین 'میزائل سٹی' بیس کی ویڈیو جاری کر دی، ہزاروں میزائل رکھنے کا دعویٰ

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تصفیہ تک پہنچنے کے لیے ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کا ایک ہی مقصد ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرے۔

اسرائیلی رہنما جو ایران کے بارے میں اپنے متعصبانہ خیالات اور ماضی میں فوجی دباؤ کے مطالبات کے لیے مشہور ہیں، نے کہا کہ وہ 2003 میں لیبیا کے ساتھ ہوئے معاہدے کے خطوط پر ایک سفارتی سمجھوتے کا خیرمقدم کریں گے۔ "میرے خیال میں یہ ایک اچھی بات ہوگی۔" "لیکن کچھ بھی ہو، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔"

ٹرمپ نے کہا کہ مذاکرات "تقریباً اعلیٰ ترین سطح پر" ہوں گے، لیکن انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ یہ مذاکرات کہاں ہوں گے یا وہ اس حساس سفارت کاری کے لیے کس کی تقرری کر رہے ہیں۔

یہ پڑھیں: ایران اسرائیل پر مزید طاقتور ہتھیاروں کے ساتھ پہلے سے بڑا اور پیچیدہ حملہ کرے گا: رپورٹ

غزہ لہولہان: 18 مہینوں میں 17 ہزار سے زیادہ بچے جاں بحق، دل دہلا دینے والی رپورٹ پڑھیں

واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کے بارے میں براہ راست بات چیت کرے گا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایرانیوں کو خبردار کیا کہ اگر یہ مذاکرات انہیں اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ترک کرنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو وہ "بہت بڑے خطرے میں" ہوں گے۔

ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت (آنے والے) سنیچر کو شروع ہوگی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔ ٹرمپ نے کہا کہ "ہم ان کے ساتھ براہ راست نمٹ رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ کوئی معاہدہ ہو جائے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "معاہدہ کرنا بہتر ہوگا۔"

یہ پوچھے جانے پر کہ اگر ان کے مذاکرات کار تہران کے ساتھ سمجھوتہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو کیا وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا عزم رکھتے ہیں، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ایسے میں "ایران بہت بڑے خطرے میں پڑنے والا ہے، اور مجھے یہ کہنے سے نفرت ہے۔" ٹرمپ نے کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو میرے خیال میں یہ ایران کے لیے بہت برا دن ہو گا۔

وہیں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے پیر کے روز ٹرمپ کے بیان پرکوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔ ٹرمپ نے حال ہی میں ایران کے سپریم لیڈر، 85 سالہ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا، جس میں جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کہا تھا کہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا امکان ظاہر کرتے ہوئے ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ لیکن ٹرمپ نے ایران پر مسلسل زور دیا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کر دے یا حملے کا سامنا کرے۔

ٹرمپ نے مارچ کے آخر میں این بی سی نیوز کو بتایا کہ ’’اگر وہ معاہدہ نہیں کرتے ہیں تو بمباری ہوگی۔‘‘ "یہ ایسی بمباری ہوگی جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔" اقوام متحدہ میں تہران کے چیف ایلچی، سفیر امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے ارکان کو خطوط کے ایک سلسلے میں ٹرمپ کی ایران پر بمباری کی دھمکیوں کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔

ٹرمپ نے اپنی پہلی وائٹ ہاؤس میعاد کے دوران ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے ذریعے ایران کے ساتھ طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے سے امریکہ کو دستبردار کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران نے زیر زمین 'میزائل سٹی' بیس کی ویڈیو جاری کر دی، ہزاروں میزائل رکھنے کا دعویٰ

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تصفیہ تک پہنچنے کے لیے ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کا ایک ہی مقصد ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرے۔

اسرائیلی رہنما جو ایران کے بارے میں اپنے متعصبانہ خیالات اور ماضی میں فوجی دباؤ کے مطالبات کے لیے مشہور ہیں، نے کہا کہ وہ 2003 میں لیبیا کے ساتھ ہوئے معاہدے کے خطوط پر ایک سفارتی سمجھوتے کا خیرمقدم کریں گے۔ "میرے خیال میں یہ ایک اچھی بات ہوگی۔" "لیکن کچھ بھی ہو، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔"

ٹرمپ نے کہا کہ مذاکرات "تقریباً اعلیٰ ترین سطح پر" ہوں گے، لیکن انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ یہ مذاکرات کہاں ہوں گے یا وہ اس حساس سفارت کاری کے لیے کس کی تقرری کر رہے ہیں۔

یہ پڑھیں: ایران اسرائیل پر مزید طاقتور ہتھیاروں کے ساتھ پہلے سے بڑا اور پیچیدہ حملہ کرے گا: رپورٹ

غزہ لہولہان: 18 مہینوں میں 17 ہزار سے زیادہ بچے جاں بحق، دل دہلا دینے والی رپورٹ پڑھیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.