استنبول: ایک میڈیا یونین نے کہا کہ ترک حکام نے صدر رجب طیب اردوان کے اعلیٰ حریف استنبول کے میئر کو جیل میں ڈالے جانے پر بڑھتے ہوئے مظاہروں کے درمیان پیر کو کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد صحافیوں کو ان کے گھروں سے گرفتار کر لیا۔
اتوار کے روز ایک عدالت نے میئر ایکرم امام اوغلو کو باضابطہ طور پر گرفتار کر کے بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمے کی سماعت تک جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ بدھ کے روز ان کی گرفتاری نے ترکی میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کی سب سے بڑی لہر کو جنم دیا، ایسے حالات میں ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے بارے میں خدشات بڑھ گئے۔
ڈسک باسن از میڈیا ورکرز یونین نے کہا کہ کم از کم آٹھ رپورٹرز اور فوٹو جرنلسٹ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یونین نےاس کارروائی کو پریس کی آزادی اور عوام کے اظہار خیال کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ یونین نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں، ایلون مسک کی کمپنی نے ترک حکام کی جانب سے 700 سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے متعدد عدالتی احکامات پر اعتراض جتایا ہے۔ ان اکاؤنٹس میں ترکی میں نیوز آرگنائزیشنز، صحافیوں اور سیاسی شخصیات شامل ہیں۔
سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا:
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے بتایا کہ میئر کو ان کے گھر سے گرفتار کرنے کے بعد سے کل 1,133 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہروں میں 123 کے قریب پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تیزاب، فائر بم اور چاقو جیسی اشیاء ضبط کر لی گئیں۔
یرلیکایا نے سوشل میڈیا پر کہا پوسٹ میں کہا، کچھ حلقے جمع ہونے اور مظاہرہ کرنے کے حق کا استحصال کر رہے ہیں، امن عامہ کو خراب کرنے، سڑکوں پر بدامنی کو ہوا دینے اور ہماری پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر نے کہا کہ حراست میں لیے گئے کچھ افراد کی شناخت دہشت گرد تنظیموں کے طور پر درج گروپوں سے تعلق رکھنے کے طور پر ہوئی ہے اور دیگر کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔
میئر کی حمایت میں ترکی بھر میں بڑے پیمانے پر پرامن مظاہروں کے لیے لاکھوں افراد نکل آئے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے استنبول، انقرہ اور ازمیر میں مظاہرین پر واٹر کینن، آنسو گیس اور کالی مرچ کے اسپرے اور پلاسٹک کے گولیوں کا استعمال کیا ہے۔ کچھ مظاہرین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس پر پتھراؤ، آتش بازی اور دیگر اشیاء پھینکے گئے ہیں۔
امام اوغلو نے مزید ریلیوں کی اپیل کی:
سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں، امام اوغلو نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ پیر کو چھٹی رات سٹی ہال اور دیگر مقامات کے باہر ریلی نکالیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے جھڑپوں سے بچنے کے لیے بھی کہا اور پولیس سے کہا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سخت محنت کر رہا ہوں، میں اس سے بھی زیادہ محنت کروں گا۔ میں کہاں ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
میئر کو جیل میں ڈالنے کو بڑے پیمانے پر 2028 میں ہونے والی اگلی صدارتی دوڑ سے اردگان کے ایک بڑے چیلنجر کو ہٹانے کے لیے ایک سیاسی اقدام سمجھا جا رہا ہے۔
مظاہروں کے لیے اپوزیشن کا احتساب کیا جائے گا: اردوان
کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک ٹیلی ویژن خطاب میں اردوان نے حزب اختلاف کی پارٹی کے چیئرمین اوزگور اوزیل پر پرامن احتجاج کی کال دینے کا الزام لگایا۔ ترک صدر نے کہا کہ، مبینہ بدعنوانی پر توجہ دینے کے بجائے امن عامہ کو بگاڑا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کے لیے ان کا محاسبہ کیا جائے گا۔
اردوان نے کہا، "میں پہلے بھی کئی بار یہ کال کر چکا ہوں، اور آج میں اسے دہرا رہا ہوں: اشتعال انگیزی سے ہمارے شہریوں کے امن کو خراب کرنا بند کریں۔ اگر آپ میں ہمت ہے تو بدعنوانی، چوری، رشوت لینے اور کی جانے والی بے ضابطگیوں کا محاسبہ کریں۔
اردوان نے کہا، یقیناً، پارلیمنٹ میں ان اقدامات کا سیاسی احتساب ہوگا اور عدالت میں قانونی احتساب ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: