واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ نے جمعرات کو باہم بات چیت کی۔ ان دونوں رہنماؤں نے ایک ایسے وقت میں بات چیت کی جب دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف پر تنازع کی وجہ سے عالمی تجارت بحران کا شکار ہے۔
ٹیرف پر امریکہ اور چین کے درمیان جاری تنازع پر مذاکرات کے درمیان شی جن پنگ کے ساتھ ٹرمپ کی بات چیت کو ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اگر آپ دیکھیں تو امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات 12 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف کی شرح کو کم کرنے کے معاہدے کے فوراً بعد ٹھپ ہو گئے تھے۔
عالمی تجارت میں ہنگامہ آرائی کے درمیان جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی رہنما شی جن پنگ کے درمیان ٹیرف پر بات چیت کو ایک اچھا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔ غور کریں تو امریکہ اور چین کے ٹیرف تنازع پر مذاکرات ٹھپ ہونے سے عالمی منڈی میں کچھ اچھا ہونے کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: دونوں ممالک کو شراکت دار ہونا چاہیے، امریکی وزیر خارجہ کی چینی صدر سے ملاقات
اس بات چیت کی اطلاع چین کے سرکاری میڈیا ژنہوا نے دی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، ٹرمپ نے ایک دن پہلے اعلان کیا تھا کہ شی کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنا مشکل ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کو اپنی سوشل میڈیا سائٹ پر لکھا کہ "میں نے ہمیشہ چینی صدر شی کو پسند کیا ہے اور ہمیشہ ایسا ہی کروں گا، لیکن وہ بہت سخت ہیں اور ان کے ساتھ معاہدہ کرنا بہت مشکل ہے!"
12 مئی کو امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف کی شرح میں کمی کے معاہدے کے بعد تعطل کا شکار ہو گئے۔ تاہم بات چیت جاری رہی۔ دونوں ممالک کے درمیان اس تعطل کی وجہ اقتصادی ترقی کے لیے جاری مسابقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیجنگ کے بڑھتے اثر و رسوخ، چین نے 30 ممالک کے ساتھ بین الاقوامی ثالثی گروپ تشکیل دیا