نئی دہلی: امریکی کانگریس میں متعارف کرائے گئے ایک نئے بل نے بین الاقوامی طلباء، خاص طور پر سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) سے متعلق کورسز کرنے والوں میں تشویش پیدا کردی ہے۔ اس بل میں اختیاری عملی تربیت (او پی ٹی) کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو طلبا کو کام کی اجازت دینے کا ایک پروگرام ہے اور انہیں گریجویشن کے بعد تین سال تک ملک میں رہنے کی اجازت دیتا ہے۔
اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس اقدام سے امریکہ میں ان ہزاروں بھارتی طلباء کے کیریئر کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے جو پیشہ ورانہ تجربہ اور طویل مدتی ایمپلائمنٹ ویزا ٹرانزٹ حاصل کرنے کے لیے اختیاری عملی تربیت پر انحصار کرتے ہیں۔
او پی ٹی میں 97 ہزار طلباء نے حصہ لیا۔
اوپن ڈورز 2024 کی رپورٹ کے مطابق، بھارت 2023-2024 تعلیمی سال کے دوران، 3,31,602 طلباء کے ساتھ، امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے لیے سرفہرست ملک کے طور پر ابھرا، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے۔ ان میں سے تقریباً 97,556 طلباء نے اختیاری عملی تربیت میں حصہ لیا۔
ایف 1 اور ایم 1 ویزا رکھنے والوں میں بے چینی
اگرچہ او پی ٹی کو منسوخ کرنے کی پہلے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، لیکن یہ بل موجودہ انتظامیہ کے تحت تارکین وطن مخالف پالیسی کے اقدامات کی ایک وسیع لہر کے درمیان آیا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں میں سے ایک ہے جس میں بڑے پیمانے پر ملک بدری اور سخت ویزا کنٹرول کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد موجودہ ایف 1 اور ایم 1 ویزا ہولڈرز میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: US Visas to Indian امریکہ نے بھارتیوں کے لیے ایک سال میں دس لاکھ ویزہ جاری کیا - غیر تارکین وطن ویزا کی درخواستیں
طلباء کے لیے OPT کے مستقبل پر ماہرین کی رائے
رپورٹ میں امیگریشن لا فرم لا کویسٹ کے بانی، پوروی چوتھانی کے حوالے سے کہا گیا کہ او پی ٹی طلباء کو گریجویشن کے بعد ایک سال کے لیے امریکہ میں نوکری تلاش کرنے کی اجازت دیتا ہے اور اسے دو سال تک بڑھایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ آپ ایس ٹی ای ایم گریجویٹ ہوں اور ایک اہل امریکی آجر کے ساتھ کام کر رہے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اگر بل پاس ہو جاتا ہے تو او پی ٹی ختم ہو سکتی ہے اور دوسرے ورک ویزا پر جانے کا کوئی آپشن نہیں رہے گا، ایسی صورت حال میں طلبہ کو فوری طور پر امریکہ چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔ چوتھانی نے کہا کہ او پی ٹی کی حیثیت میں طلباء کو اب فوری طور پر ایف 1 بی (H-1B) ویزا کی طرف بڑھنا چاہئے۔