واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس طرح سے ملک چلا رہے ہیں اس سے ناراض امریکی عوام نے متعدد امریکی شہروں میں سینکڑوں مارچ اور ریلیاں نکالیں۔ 'ہینڈز آف!' کے عنوان سے تمام 50 ریاستوں میں 1,200 سے زیادہ مقامات پر مظاہرے کیے گئے، جن میں شہری حقوق کی تنظیمیں، مزدور یونینیں، ایڈووکیٹ، سابق فوجی اور انتخابی کارکنان شامل ہیں۔ مجموعی طور پر یہ ریلیاں پرامن رہیں، تاحال کسی گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
مڈ ٹاؤن مین ہٹن سے اینکریج، الاسکا تک بشمول متعدد ریاستی دارالحکومتوں میں ہزاروں مظاہرین نے ٹرمپ اور ارب پتی ایلون مسک کے سرکاری محکموں کا سائز کم کرنے، بگڑتی معاشی صورت حال، امیگریشن اور انسانی حقوق کے بارے میں اقدامات پر حملہ کیا۔ اس دوران مظاہرین نے نعروں کے ساتھ بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔

پورٹ لینڈ، اوریگون اور لاس اینجلس میں بھی مظاہرین نے سڑکوں پر نکل نعرے لگائے، جہاں انہوں نے پرشنگ اسکوائر سے سٹی ہال تک مارچ کیا۔ مظاہرین نے انتظامیہ سے ہزاروں وفاقی کارکنوں کو برطرف کرنے، سوشل سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے فیلڈ دفاتر کو بند کرنے، کئی اداروں کو مکمل طریقے سے بند کرنے، تارکین وطن کو ملک بدر کرنے، ٹرانس جینڈر لوگوں کے لیے تحفظات کو کم کرنے اور صحت کے پروگراموں کے لیے فنڈز کم کرنے کے اقدام پر غصے کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی حملوں میں روزانہ 100 بچے ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں: اقوام متحدہ
ٹرمپ کے مشیر مسک نے حکومت کی کارکردگی کے نئے بنائے گئے محکمہ کے سربراہ کے طور پر اداروں کا سائز کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ٹیسلا، اسپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس چلانے والے مسک کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بچا رہے ہیں۔
مظاہروں سے متعلق ایک سوال پر وائٹ ہاؤس نے کہا کہ "صدر ٹرمپ کا موقف واضح ہے۔ وہ ہمیشہ مستفید ہونے والوں کے لیے سوشل سکیورٹی، میڈیکیئر، اور میڈیکیڈ جیسے پروگراموں کا تحفظ کریں گے۔ وہیں ڈیموکریٹس کا موقف غیر قانونی غیر ملکیوں کو ان پروگراموں کے فوائد پہنچا رہا ہے، جس سے یہ اسکیمیں اور امریکہ کے معمر شہری متاثر ہوں گے۔"
مزید پڑھیں: امریکہ میں فلسطین حامی مظاہروں کی قیادت کرنے والا طالب علم گرفتار، ٹرمپ نے کہا۔۔۔
کون ہیں صبا حیدر جنہوں نے امریکہ میں ٹرمپ کی پارٹی کے امیدوار کو شکست دی؟ خصوصی انٹرویو