کابل: حال ہی میں افغانستان میں قتل کے کیس میں چار افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جنہیں کھلے عام موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ عوام کے بیچ سزائے موت دینے پر انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور مغربی ممالک نے افغان حکومت کی مذمت کی۔ اب طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے عالمی رد عمل پر اپنا بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے ان سزاؤں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سزائے موت اسلام کا حصہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ جمعے کو افغانستان کے ایک اسپورٹس اسٹیڈیم میں چار افراد کو سزائے موت دی گئی تھی، جو 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایک دن میں دی جانے والی سب سے بڑی تعداد ہے۔ دریں اثناء طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ان سزاؤں کے نفاذ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو مغربی تہذیب اور قوانین کی ضرورت نہیں ہے، اس لیے ہم ہر عالمی تنقید کو مسترد کرتے ہیں۔
'ہم اسلامی قوانین کو نافذ کریں گے'
طالبان سربراہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو ایک آڈیو کلپ جاری کیا جس میں اخوندزادہ نے کہا کہ "ہمیں مکمل طور پر اسلام میں داخل ہونا چاہیے۔ اسلام صرف چند رسومات تک محدود نہیں ہے۔ یہ احکام الٰہی کا مکمل نظام ہے۔" جنوبی صوبہ قندھار میں ایک سمینار میں اپنی 45 منٹ کی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ اسلام کا ایک حکم بھی ادھورا نہیں چھوڑنا چاہیے۔
'افغان جنگ اسلامی قانون کے نفاذ کے لیے لڑی گئی'
اخوندزادہ نے کہا کہ خدا نے لوگوں کو نماز پڑھنے اور اس کی طرف سے مقرر کی گئی سزاؤں پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''طالبان نے دولت یا اقتدار کے لیے 20 سال جنگ نہیں لڑی، ہمارا مقصد اسلامی قوانین کو نافذ کرنا ہے اور ہم کریں گے۔ انہوں نے سزائے موت پر تنقید کو یکسر مسترد کر دیا۔
عدالت نے چاروں افراد کو قتل کا قصوروار قرار دیا تھا
قبل ازیں، افغانستان کی سپریم کورٹ نے ان چاروں افراد کو قتل کا مجرم پایا اور مبینہ متاثرین کے اہل خانہ کی جانب سے ان افراد کو معاف کرنے سے انکار کرنے کے بعد انہیں موت کی سزا سنائی۔ اخوندزادہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب طالبان بین الاقوامی برادری کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور مشغولیت چاہتے ہیں مگر ان کا موقف ہے کہ وہ ایسا اسلامی اصولوں کی قیمت پر نہیں کریں گے۔
گزشتہ ماہ امریکہ نے طالبان کے تین سینئر رہنماؤں کے سروں سے انعام بھی ختم کر دیا تھا۔ ان میں افغانستان کے وزیر داخلہ بھی شامل ہیں، جو افغانستان کی سابقہ مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف متعدد حملوں میں ملوث رہنے والے طاقتور نیٹ ورک حقانی کی قیادت بھی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تمام ممالک کے ساتھ تعلقات عظیم تر قومی مفاد میں استوار کیے جائیں گے: طالبان
Clerics Gathering in Kabul: طالبان کے سپریم لیڈر اخونزادہ کی کابل اجتماع میں شرکت
عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر نے افغان طالبان کے سپریم لیڈر کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کر دی
طالبان کی قید میں اسلام قبول کرنے والے آسٹریلوی شہری جبرائیل عمر کا کابل میں انتقال
افغان طالبان نے چابہار بندرگاہ معاہدے کا خیرمقدم کیا، کہا کراچی پر افغانستان کا انحصار کم ہوگا
افغانستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے پر طالبان نے ہندوستان کا ادا کیا شکریہ