ETV Bharat / international

روس اور یوکرین اب تک کے سب سے بڑے جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق، ترکی میں ہوا معاہدہ - RUSSIA UKRAINE CEASEFIRE

روس اور یوکرین کے درمیان نئے امن مذاکرات ترکی میں ختم ہوگئے، جس میں قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔

روس اور یوکرین اب تک کے سب سے بڑے جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق
روس اور یوکرین اب تک کے سب سے بڑے جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : June 2, 2025 at 11:19 PM IST

3 Min Read

استنبول: روس اور یوکرین کے وفود کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کا نیا دور پیر کو ترکی کے شہر استنبول میں اختتام پذیر ہوگیا۔ بات چیت ایک گھنٹہ سے کچھ زیادہ جاری رہی۔ بات چیت کے دوران فریقین نے جنگی قیدیوں کے تبادلے سے متعلق دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اور روسی سرکاری میڈیا نے اس ملاقات کی تصدیق کی ہے۔

قیدیوں کے تبادلے پر پیش رفت:

زیلنسکی نے کہا کہ 16 مئی کو ہونے والی آخری بات چیت کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان تقریباً 1000 قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ اس بار بھی دونوں ممالک جنگی قیدیوں کے نئے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔ یوکرین نے روس کو ان بچوں کی سرکاری فہرست بھی سونپی ہے جنہیں مبینہ طور پر زبردستی روس لے جایا گیا ہے، اور ان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

وفود میں اہم شخصیات شامل:

یوکرائنی وفد کی قیادت وزیر دفاع رستم عمروف کر رہے تھے جبکہ روسی وفد کی سربراہی صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی ساتھی ولادیمیر میڈنسکی کر رہے تھے۔ ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے مذاکرات کی صدارت کی اور شروع میں خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد جنگ بندی کی شرائط پر بات چیت کرنا ہے۔

جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹیں:

امریکہ نے دونوں فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔ یوکرین اور روس کے درمیان تقریباً ایک ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر شدید جنگ جاری ہے۔ دونوں فریق مسلسل ایک دوسرے کی سرزمین پر جارحیت کر رہے ہیں، جنگ کی صورتحال کشیدہ ہے۔

خارکیف میں میزائل حملے سے شہری متاثر:

روس نے پیر کی صبح شمال مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف پر دو بیلسٹک میزائل داغے۔ ان میں سے ایک میزائل رہائشی علاقے اور اسکول کے قریب گرا جس سے مقامی شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ یہ حملہ جنگ کے انسانی بحران کی گہرائی کو بے نقاب کرتا ہے۔

یوکرین نے کئی روسی طیارے تباہ کر دیئے:

یوکرین کی سکیورٹی سروس نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو ڈرون حملے میں روس کے اندر 40 سے زائد روسی لڑاکا طیارے تباہ ہو گئے۔ اسی دوران روس نے شمال مشرقی یوکرین پر میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے حملہ بھی کیا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق اس کی فضائیہ نے یوکرین کے 162 ڈرون مار گرائے۔ دوسری جانب یوکرین نے کہا کہ اس نے روس کی جانب سے راتوں رات لانچ کیے گئے 80 ڈرونز میں سے 52 کو تباہ کر دیا۔

پوتن پر بڑھتا ہوا دباؤ: روس کے اندر حملے بڑھ گئے:

روس کے صدر ولادیمیر پوتن ان حالیہ یوکرائنی ڈرون حملوں کے بارے میں فکر مند ہیں، کیونکہ یوکرین اب روس کے اندر فوجی اڈوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ اڈے پہلے کافی محفوظ سمجھے جاتے تھے۔ پوتن کو خدشہ ہے کہ اگر جنگ جاری رہی تو روس کو مزید بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے روسی فوج اور قیادت دونوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

استنبول: روس اور یوکرین کے وفود کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کا نیا دور پیر کو ترکی کے شہر استنبول میں اختتام پذیر ہوگیا۔ بات چیت ایک گھنٹہ سے کچھ زیادہ جاری رہی۔ بات چیت کے دوران فریقین نے جنگی قیدیوں کے تبادلے سے متعلق دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اور روسی سرکاری میڈیا نے اس ملاقات کی تصدیق کی ہے۔

قیدیوں کے تبادلے پر پیش رفت:

زیلنسکی نے کہا کہ 16 مئی کو ہونے والی آخری بات چیت کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان تقریباً 1000 قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ اس بار بھی دونوں ممالک جنگی قیدیوں کے نئے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔ یوکرین نے روس کو ان بچوں کی سرکاری فہرست بھی سونپی ہے جنہیں مبینہ طور پر زبردستی روس لے جایا گیا ہے، اور ان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

وفود میں اہم شخصیات شامل:

یوکرائنی وفد کی قیادت وزیر دفاع رستم عمروف کر رہے تھے جبکہ روسی وفد کی سربراہی صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی ساتھی ولادیمیر میڈنسکی کر رہے تھے۔ ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے مذاکرات کی صدارت کی اور شروع میں خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد جنگ بندی کی شرائط پر بات چیت کرنا ہے۔

جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹیں:

امریکہ نے دونوں فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔ یوکرین اور روس کے درمیان تقریباً ایک ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر شدید جنگ جاری ہے۔ دونوں فریق مسلسل ایک دوسرے کی سرزمین پر جارحیت کر رہے ہیں، جنگ کی صورتحال کشیدہ ہے۔

خارکیف میں میزائل حملے سے شہری متاثر:

روس نے پیر کی صبح شمال مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف پر دو بیلسٹک میزائل داغے۔ ان میں سے ایک میزائل رہائشی علاقے اور اسکول کے قریب گرا جس سے مقامی شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ یہ حملہ جنگ کے انسانی بحران کی گہرائی کو بے نقاب کرتا ہے۔

یوکرین نے کئی روسی طیارے تباہ کر دیئے:

یوکرین کی سکیورٹی سروس نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو ڈرون حملے میں روس کے اندر 40 سے زائد روسی لڑاکا طیارے تباہ ہو گئے۔ اسی دوران روس نے شمال مشرقی یوکرین پر میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے حملہ بھی کیا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق اس کی فضائیہ نے یوکرین کے 162 ڈرون مار گرائے۔ دوسری جانب یوکرین نے کہا کہ اس نے روس کی جانب سے راتوں رات لانچ کیے گئے 80 ڈرونز میں سے 52 کو تباہ کر دیا۔

پوتن پر بڑھتا ہوا دباؤ: روس کے اندر حملے بڑھ گئے:

روس کے صدر ولادیمیر پوتن ان حالیہ یوکرائنی ڈرون حملوں کے بارے میں فکر مند ہیں، کیونکہ یوکرین اب روس کے اندر فوجی اڈوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ اڈے پہلے کافی محفوظ سمجھے جاتے تھے۔ پوتن کو خدشہ ہے کہ اگر جنگ جاری رہی تو روس کو مزید بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے روسی فوج اور قیادت دونوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.