امریکہ کے نیویارک میں ایک پروگرام کے دوران اسٹیج پر متنازع مصنف سلمان رشدی کو چھرا گھونپنے کے معاملے میں ایک امریکی عدالت نے حملہ آور ہادی مطر کو آج بروز جمعہ 25 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
مغربی نیویارک کی عدالت میں جیوری نے 27 سالہ ہادی مطر کو فروری میں قتل کی کوشش کا قصوروار قرار دیا تھا۔ سلمان رشدی حملہ آور کے خلاف چلی عدالتی کارروائی میں شامل نہیں ہوئے لیکن انہوں نے ایک عینی شاہد کا بیان جمع کرایا جو مقدمے کی سماعت کے دوران 77 سالہ متنازع مصنف کا کلیدی گواہ تھا۔ رشدی کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ جب ایک نقاب پوش حملہ آور نے اسٹیج پر رشدی کے سر اور جسم میں ایک درجن سے زائد بار چاقو گھونپ دیا تو انہیں لگا کہ وہ مرنے والے ہیں۔
سزا سنائے جانے سے پہلے ہادی مطر نے عدالت میں کھڑے ہو کر آزادی اظہار کے بارے میں اپنا موقف سامنے رکھا اور رشدی کو منافق قرار دیا۔ جیل کے سفید دھاری دار لباس میں ملبوس اور ہتھکڑیاں پہنے مطر نے کہا کہ سلمان رشدی دوسروں کی توہین اور گستاخی کرتے ہیں۔ "وہ بدمعاش بننا چاہتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو دھونس دینا چاہتے ہیں۔ میں ان سے متفق نہیں ہوں۔"
مزید پڑھیں: متنازعہ مصنف سلمان رشدی ایک آنکھ کی بینائی سے محروم
مطر کو رشدی کے قتل کی کوشش کے الزام میں زیادہ سے زیادہ 25 سال اور اس کے ساتھ اسٹیج پر موجود ایک شخص کو زخمی کرنے پر سات سال کی سزا سنائی گئی۔ چوٹاکوہ کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جیسن شمٹ نے کہا کہ دونوں سزائیں ایک ساتھ چلنی چاہیے کیونکہ دونوں متاثرین ایک ہی واقعہ میں زخمی ہوئے تھے۔
وہیں سزا کی کارروائی کے دوران مقامی امریکی عہدیدار شمٹ نے زیادہ سے زیادہ سزا کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مطر نے باقاعدہ حملے کا انتخاب کیا تھا۔ انہوں نے اس حملے کی اس لیے منصوبہ بندی کی تھی تاکہ وہ رشدی کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکیں۔"
وہیں عوامی محافظ ناتھانیئل بارون نے عدالت کو بتایا کہ ہادی مطر کا مجرمانہ ریکارڈ صاف ہے اور اس سے قبل ان سے ایسا کوئی جرم سرزد نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے تجویز کرتے ہوئے کہا کہ 12 سال کی سزا مناسب ہوگی۔ حالانکہ تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد جوری نے مطر کو 25 سال جیل کی سزا سنائی۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ امریکہ اور ایران کا ردعمل