ETV Bharat / international

فلسطین کی حمایت میں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے تشدد سے گریز کریں: مفتی تقی عثمانی - MUFTI TAQI USMANI

پاکستان کے معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے زوردے کر کہا کہ، اہل فلسطین کی عملی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔

فلسطین کے لیے پاکستان سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا: مفتی تقی عثمانی
فلسطین کے لیے پاکستان سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا: مفتی تقی عثمانی (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 10, 2025 at 7:59 PM IST

4 Min Read

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں صدر وفاق المدارس العربیہ و معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی بھی شریک ہوے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر مفتی تقی عثمانی نے فلسطین کی حمایت میں مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے تشدد سے گریز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی سرگرمیاں جان و مال کو نقصان پہنچائے بغیر پرامن طریقے سے کی جانی چاہئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق، مفتی عثمانی کا یہ تبصرہ پاکستان بھر میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چینز کے آؤٹ لیٹس پر ہونے والے متعدد حالیہ حملوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مفتی عثمانی نے غزہ کی پٹی میں اس کے تباہ کن فوجی حملے کے دوران اسرائیل کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوے اسرائیل، اسرائیل کے حامیوں اور اپنی دکانوں میں اسرائیلی اشیاء کی نمائش کرنے والوں کی طرف سے مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت کی۔

تاہم، پاکستان کے وفاقی شرعی عدالت کے سابق جج رہے تقی عثمانی نے کہا کہ، اسلام توازن کا مذہب ہے، یہ صرف جذبات میں آکر کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ، اس لیے کسی پر پتھراؤ کرنا یا کسی کی جان و مال کو نقصان پہنچانا شریعت میں حرام ہے، لہٰذا احتجاج اور بائیکاٹ کریں لیکن پرامن طریقے سے کریں جس میں بدامنی کا عنصر نہ ہو۔

جیو نیوز کی خبر کے مطابق مفتی تقی عثمانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ، فلسطینیوں کی عملی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔

جیو نیوز کے مطابق، مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ، سال بھر پہلے کنونشن سینٹر میں ایک اجتماع منعقد کیا گیا تھا اور اس میں فسلطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا گیا تھا اور اہل فلسطین کی ہر طرح سے مدد کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا، لیکن ہم عملی قدم کے بجائے کانفرنس پر اکتفا کیے ہوئے ہیں۔ مفتی صاحب نے کہا کہ، تقاضہ یہ تھا کہ ہم اسلام آباد میں جمع ہونےکے بجائے غزہ میں جمع ہوتے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ، امت مسلمہ آج صرف تماشائی بنی ہے اور صرف مذمتی بیانات سے کام چلایا جا رہا ہے۔ امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر اکتفیٰ کیے ہوے ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے زور دے کر کہا کہ، اب صرف زبانی جمع خرچ سے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتے، 55 ہزار سے زائدکلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟

مفتی تقی عثمانی نے الزام لگایا کہ، اسرائیل نے امریکہ کے اسلحہ اور حمایت سے مسلمان ملکوں کو مرعوب کیا ہوا ہے۔ اپنے خطاب میں مفتی تقی عثمانی نے غزہ کے ڈاکٹر کے پیغام کا بھی تذکرہ کیا جس میں ڈاکٹر نے کہا ہے کہ غزہ آخری سانس لے رہا ہے، ہم نے تمہارا بہت انتظار کیا تم نہیں آئے اب اللہ حافظ۔۔

مفتی تقی عثمانی نےجذباتی انداز میں کہا کہ، ہمیں غزہ کو زندہ رکھنا ہے، ضروری ہےکہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ، پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، بانی پاکستان نے اس کو ناجائز بچہ قرار دیا، ہمارا مؤقف کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا چاہے اسرائیل کے پاس جتنی مرضی طاقت آجائے، ہمارا اسرائیل کے ساتھ جب کوئی معاہدہ نہیں تو کوئی عذر نہیں ، جب اسرائیل معاہدے توڑ چکا ہے تو پھر کون سے معاہدے کی قید ہے؟

غزہ جنگ، اپنی تاریخ میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان سب سے مہلک ثابت ہوئی ہے۔ جنگ نے پہلے سے ہی غریب غزہ میں ایک انسانی بحران کو بھڑکا دیا ہے۔

گزشتہ 18 ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 50,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں صدر وفاق المدارس العربیہ و معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی بھی شریک ہوے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر مفتی تقی عثمانی نے فلسطین کی حمایت میں مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے تشدد سے گریز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی سرگرمیاں جان و مال کو نقصان پہنچائے بغیر پرامن طریقے سے کی جانی چاہئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق، مفتی عثمانی کا یہ تبصرہ پاکستان بھر میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چینز کے آؤٹ لیٹس پر ہونے والے متعدد حالیہ حملوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مفتی عثمانی نے غزہ کی پٹی میں اس کے تباہ کن فوجی حملے کے دوران اسرائیل کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوے اسرائیل، اسرائیل کے حامیوں اور اپنی دکانوں میں اسرائیلی اشیاء کی نمائش کرنے والوں کی طرف سے مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت کی۔

تاہم، پاکستان کے وفاقی شرعی عدالت کے سابق جج رہے تقی عثمانی نے کہا کہ، اسلام توازن کا مذہب ہے، یہ صرف جذبات میں آکر کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ، اس لیے کسی پر پتھراؤ کرنا یا کسی کی جان و مال کو نقصان پہنچانا شریعت میں حرام ہے، لہٰذا احتجاج اور بائیکاٹ کریں لیکن پرامن طریقے سے کریں جس میں بدامنی کا عنصر نہ ہو۔

جیو نیوز کی خبر کے مطابق مفتی تقی عثمانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ، فلسطینیوں کی عملی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔

جیو نیوز کے مطابق، مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ، سال بھر پہلے کنونشن سینٹر میں ایک اجتماع منعقد کیا گیا تھا اور اس میں فسلطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا گیا تھا اور اہل فلسطین کی ہر طرح سے مدد کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا، لیکن ہم عملی قدم کے بجائے کانفرنس پر اکتفا کیے ہوئے ہیں۔ مفتی صاحب نے کہا کہ، تقاضہ یہ تھا کہ ہم اسلام آباد میں جمع ہونےکے بجائے غزہ میں جمع ہوتے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ، امت مسلمہ آج صرف تماشائی بنی ہے اور صرف مذمتی بیانات سے کام چلایا جا رہا ہے۔ امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر اکتفیٰ کیے ہوے ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے زور دے کر کہا کہ، اب صرف زبانی جمع خرچ سے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتے، 55 ہزار سے زائدکلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟

مفتی تقی عثمانی نے الزام لگایا کہ، اسرائیل نے امریکہ کے اسلحہ اور حمایت سے مسلمان ملکوں کو مرعوب کیا ہوا ہے۔ اپنے خطاب میں مفتی تقی عثمانی نے غزہ کے ڈاکٹر کے پیغام کا بھی تذکرہ کیا جس میں ڈاکٹر نے کہا ہے کہ غزہ آخری سانس لے رہا ہے، ہم نے تمہارا بہت انتظار کیا تم نہیں آئے اب اللہ حافظ۔۔

مفتی تقی عثمانی نےجذباتی انداز میں کہا کہ، ہمیں غزہ کو زندہ رکھنا ہے، ضروری ہےکہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ، پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، بانی پاکستان نے اس کو ناجائز بچہ قرار دیا، ہمارا مؤقف کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا چاہے اسرائیل کے پاس جتنی مرضی طاقت آجائے، ہمارا اسرائیل کے ساتھ جب کوئی معاہدہ نہیں تو کوئی عذر نہیں ، جب اسرائیل معاہدے توڑ چکا ہے تو پھر کون سے معاہدے کی قید ہے؟

غزہ جنگ، اپنی تاریخ میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان سب سے مہلک ثابت ہوئی ہے۔ جنگ نے پہلے سے ہی غریب غزہ میں ایک انسانی بحران کو بھڑکا دیا ہے۔

گزشتہ 18 ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 50,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.