امریکہ کے بعد اب فرانس نے اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فرانس اپنے شہریوں کی وطن واپسی کے لیے فوجی طیارہ A400M روانہ کرے گا۔ اسرائیل میں فرانس کے ڈھائی لاکھ (250,000) سے زائد شہری مقیم ہیں۔
حالانکہ فرانس کی وزارت خارجہ اور دفاع کا کہنا ہے کہ، پروازوں کا مقصد چارٹرڈ سویلین پروازوں کی تکمیل کے لیے ہے جو پہلے سے چل رہی ہیں۔ فوجی پروازوں میں اسرائیل سے نکالے گئے افراد کو قبرص لایا جائے گا۔

فرانس سے قبل امریکہ نے اسرائیل میں امریکی سفارت خانے سے 79 عملے اور خاندانوں کو نکال لیا ہے کیونکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
اسرائیل میں 6,400 سے زیادہ امریکی شہریوں نے اسرائیل چھوڑنے سے متعلق آن لائن فارم پُر کیا تھا۔
اسرائیل میں تقریباً 700,000 امریکی ہیں، جن میں سے اکثر دوہری شہریت کے حامل ہیں، اگرچہ کسی بھی وقت صحیح تعداد واضح نہیں ہے کیونکہ امریکی شہریوں کو سفارت خانے کو مطلع کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ آیا وہ وہاں موجود ہیں۔

واضح رہے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے سیکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ، فرانس نے ابھی تک خود کو امریکی حملوں سے دور رکھا ہے اور تمام فریقوں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی صدر آج وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اپنے حملوں سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے اور ٹرمپ نے تہران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے اپنا ارادہ تبدیل نہیں کیا تو ایران میں نظام حکومت تبدیل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: