بیت المقدس، یروشلم: اسرائیلی پولیس نے بدھ کے روز بیت المقدس کے نزدیک کئی قصبوں کو اس وقت خالی کرادیا جب نزدیکی جنگلی جھاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی اور کافی دور تک پھیل گئی۔ وزیراعظم نیتن یاہو آگ بجھانے کے لیے یونان سے ہنگامی مدد لینے کی خاطر سوچنے پر مجبور ہیں۔
یہ قصبے جنہیں آگ کا خطرہ محسوس ہوا یروشلم سے 20 کلومیٹر کے فاصلے ہر ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق پولیس نے انہیں آبادی سے خالی کرا دیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ آگ بجھانے والی ٹیمیں متعلقہ جگہوں پر جا رہی ہیں۔
جب کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے ہدایت کی ہے کہ اسرائیلی حکام یونان سے رابطہ کریں اور اس کے علاوہ دوسری اقوام سے بھی آگ بھجانے میں مدد لینے کے لیے رابطہ کیا جائے۔ تاکہ جلد سے جلد آگ بھجائی جا سکے۔
نیتن یاہو کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ آگ کس طرف جائے گی۔ اس لیے ہم آگ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ تاہم یہ واضح ہے کہ اس کو یروشلم تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔ ہم اپنی آبادیوں کا تحفظ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کام کے لیے دوسرے ملکوں جس طرح کہ یونان سے بھی مدد لی جا سکتی ہے کیونکہ یونان کے پاس آگ سے لڑنے کی غیرمعمولی صلاحیت ہے۔ جس کا پچھلے سال جنگلی آگ پر قانو پانے کے سلسلے میں مظاہرہ ہوا تھا۔
یاد رہے یہ آگ بدھ کی صبح لکڑیوں اور جنگلوں کے علاقے میں لگی تھی۔ تاہم گرمی کی لہر تیز ہونے کی وجہ سے جلد پھیل گئی۔ آگ بھجانے کے لیے جہازوں سے پانی گرانے کے لیے بھی مدد لی گئی ہے۔ یاد رہے ان دنوں اسرائیل میں گرمی کی شدید لہر ہے جس سے جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہو جاتے ہیں۔
تل ابیب کے عبرانی' انگریزی اور عربی زبانوں کے اخبار "ٹائمز آف اسرائیل " نے خبر دی ہے کہ مغربی یروشلم کی طرف اس آگ نے 1700 ایکڑ پر محیط جھاڑیوں کو خاکستر کردیا ہے۔ یہ آگ شدید گرمی اور تیز ہواؤں کے سبب لگی ہے۔
اوپر سے سینکڑوں ڈرائیور اپنی گاڑیوں سے اتر کر جان بچانے کے لیے بھاگ کھڑے ہوئے ہیں۔ لہٰذا گاڑیوں نے بھی آگ پکڑنی شروع کر دی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ نتن یاہو جیسے شخص کے علاوہ یہاں وہ اچھے بھلے انسان بھی رہتے ہیں جو مسلسل نتن یاہو کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔